Deobandi Books

تصوف ایک تعارف

صوف پر چ

45 - 145
عبداللہ کوتحریر فرماتے ہیں کہ :
	نصیحتے کہ بہ فرزند اعزی و بسائر احبہ نمودہ می آید اتباع سنت سنیہ است علی صاحبہا الصلوٰہ والسلام والتحیۃ واجتناب از بدعت نا مرضیہ ،سعادت مند کسے است کہ دریں غربت احیائے سنتے از سنن متروکہ نماید واماتت بدعت از بدع مستعملہ فرماید ۔ ایں آں وقت است کہ ہزار سال از بعثت خیر البشر علیہ و علیٰ آلہ الصلوٰۃ والسلام گزشتہ است، علامات قیامت پر تو انداختہ است وسنت بواسطۂ بعد عہد نبوت مستور شدہ است و بدعت بعلت افشاء کذب جلوہ گر گشتہ شاہبازے باید کہ نصرت فرماید و ہزیمت بدعت نماید ۔ بہمگی ہمت و تمامی نہمت متوجہ آں باید کہ ترویج سنتے از سنن نمودہ آید و رفع بدعتے از بدع کردہ شود۔ (مکتوب : ۲۳ دفتر دوم ص: ۵۸) 
ترجمہ : نصیحت جو فرزند عزیز اور تمام دوستوں کو بطور خاص کی جاتی ہے ، وہ سنت سنیہ علی صاحبہا الصلوٰہ والسلام کی تابعداری اور بدعات ناپسندیدہ سے کلی اجتناب کی ہے ، وہی شخص سعادت مند ہے جو اسلام کی غربت کے اس دور میں متروکہ سنتوں میں سے کسی سنت کو زندہ کرے، اور جاری بدعات میں سے کسی بدعت کو ختم کرے ۔ یہ وہ وقت ہے کہ حضرت خیر البشر علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بعثت پر ایک ہزار برس گذر چکے ہیں ۔ قیامت اپنا سایہ ڈال رہی ہے ، عہد نبوت سے بعد کی وجہ سے سنتیں پوشیدہ ہو رہی ہیں ، اور کذب کی شیوع کی وجہ سے بدعات جلوہ گر ہو رہی ہیں ، کوئی شاہباز چاہئے جو سنت کی نصرت کرے ۔ اور بدعات کو شکست دے ، پوری توجہ اور اہتمام سے اس پر متوجہ ہونا چاہئے کہ کسی سنت کی ترویج ہو اور کسی بدعت کا خاتمہ ہو۔ 
	خلاصہ :۔
 اب تک کی گفتگو کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرات صوفیۂ کاملین اور مشائخ محققین کے نزدیک تصوف کا حاصل یہ ہے کہ جناب نبی اکرم ا  کا اتباع کامل ،ا س کے واسطے سے حق تعالیٰ کی رضا کا حصول ہو،یہی تصوف کی روح ہے ، اور اس کی غایت ہے ، اگر یہ بات کسی کو حاصل ہوتو اس نے تصوف کی روح پالی ، خواہ وہ اس کے نام سے آشنا نہ ہو ،اور جو اس سے محروم رہا ۔ اس کو تصوف سے کوئی تعلق نہیں خواہ اسکو تصوف کی تمام اصطلاحیں از بر ہوں ، خواہ وہ تمام رسوم تصوف کو ادا کرتا ہو، اور خواہ وہ خود کو زمرۂ صوفیہ میں شمار کرتا ہو۔ 


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 مولف 1 1
3 مرتب 1 1
4 ناشر 1 1
5 تفصیـــلات 3 1
6 عرض مرتب 4 1
7 تقریب 6 1
9 تصوف کی حقیقت اورتصوف و اصحاب تصوف کی اہمیت وضرورت 10 1
10 رات کے عبادت گزار اور دن کے شہ سوار: 13 1
11 متاع گم شدہ 17 1
12 تصوف کیا ہے ؟ 34 1
13 تمہید : 34 12
14 غلط فہمیاں :۔ 36 12
15 تصوف ایک اصطلاحی لفظ :۔ 40 12
16 تصوف کی حقیقت :۔ 41 12
17 اتباع سنت : 43 12
18 خلاصہ :۔ 45 12
19 دین میں تصوف کا مقام :۔ 46 12
20 اصلاح نفس کی اہمیت : 47 12
21 تصوف کے اجزاء :۔ 49 12
22 مقاصد تصوف :۔ 51 12
23 قوت یقین :۔ 53 12
24 مبادی تصوف :۔ 56 12
25 بیعت و صحبت : 57 12
26 صحبت کی تاثیر :۔ 58 12
27 صحبت کی برکت :۔ 59 12
28 ساعت کا مطلب :۔ 60 12
29 بیعت :۔ 61 12
30 بیعت کی ضرورت :۔ 63 12
31 شیخ کامل : 64 12
32 شیخ کامل کی پہچان :۔ 65 12
33 کچھ ضروری اور مفید ہدایات:۔ 66 12
34 شیخ کو سب سے افضل سمجھنا :۔ 66 12
35 ریاضات ومجاہدات :۔ 67 12
36 وسائل و مقاصد کا فرق :۔ 68 12
37 نفس و شیطان کی رخنہ اندازی :۔ 70 12
38 مجاہدے کی اقسام : 72 12
39 مجاہدہ ٔ جسمانی کے ارکان :۔ 73 12
40 اول قلت طعام : 73 39
41 دوسرے قلت منام : 73 39
42 تیسرے قلت کلام : 73 39
43 چوتھے قلت اختلاط مع الانام : 73 39
44 مجاہدہ نفس:۔ 74 12
45 مجاہدہ میں اعتدال :۔ 75 12
46 مرض کی شدت اور علاج کی سختی :۔ 76 12
47 اذکار… اشغال … مراقبات 78 1
48 اذکار :۔ 78 47
49 اشغال :۔ 81 47
50 اشغال کی ضرورت :۔ 83 47
51 مراقبات:۔ 83 47
52 مشارطہ اور محاسبہ :۔ 84 47
53 توابع وثمرات 86 47
54 احوال رفیعہ :۔ 87 47
55 ٍ چند احوال رفیعہ :۔ 89 47
56 الہام : 91 47
57 کشف : 92 47
58 کشف کی قسمیں : 92 47
59 علوم کشفیہ کا درجہ : 93 47
60 علماء مظاہر اور تصوف و سلوک 95 1
61 (۱)حضرت مولانا امیر باز خاں صاحب سہارنپور ی علیہ الرحمہ 130 60
62 (۲)حضرت مولانا محمد اشرف علی سلطان پوری جالندھری 131 60
63 (۳)حضرت مولانا حافظ سید تجمل حسین صاحب دیسنوی علیہ الرحمہ 131 60
64 (۴)حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری قدس سرہٗ 131 60
65 (۵) کرنال صوبۂ پنجاب کے قوی النسبت 132 60
66 ضمیمہ(۱) 134 1
67 ضمیمہ(۲) 136 1
68 اس مضمون کی تحریر میں حسب ذیل کتابوں سے مدد لی گئی ہے۔ 137 1
69 تصوف ہمارا قیمتی سرمایہ 139 1
Flag Counter