Deobandi Books

تصوف ایک تعارف

صوف پر چ

88 - 145
اصطلاحات اور علوم دینی سے اس قدر بُعد ہوگیا ہے کہ اکثر اصحاب کیلئے لفظ ’’ سکینہ‘‘ نامانوس ہوگا۔ اور بعض سطح بینوں اور سرسری مطالعہ والوں نے اس باب میں بڑا مغالطہ پیدا کر رکھا ہے کہ جہاں کوئی لفظ انکی عقل و فہم سے بالاتر اہل علم کی کتابوں میں آیا ،تو بجائے اس کے کہ وہ اپنے قصور علم اور کوتاہی ٔنظر کا اعتراف کریں ۔ ان الفاظ کو ہی بے معنی اور بے اثر بنانے کی کوشش کرنے لگتے ہیں ، اس طرح آہستہ آہستہ وہ تمام الفاظ واصطلاحات جو آج سے ایک صدی پیشتر نہ صرف یہ کہ مانوس تھے ، بلکہ ناخواندہ حتی کہ غیر مسلموں تک میں متعارف تھے ۔ آج پڑھے لکھے لوگ بھی ان سے اجنبیت محسوس کرتے ہیں ۔یہاں ہم چاہتے ہیں کہ احوال کی قدرے تفصیل بیان کرنے سے پہلے لفظ سکینہ کی تشریح کردیں ، اور یہ تشریح بھی ہم حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒہی سے مستعار لیں گے ۔ وہ فرماتے ہیں کہ :
’’تمام مشائخ کے طریقوں کا مقصد و منتہیٰ ایک خاص نفسی کیفیت کا حاصل کرنا ہے ۔ جس کا نام ان کی اصطلاح میں ’’ نسبت ‘‘ ہے ۔ کیونکہ یہ ہیئت نفسی در حقیقت انسان کا حق اللہ تعالیٰ کے ساتھ ربط و ارتباط ہے ۔ اسی کانام سکینہ بھی ہے ۔  اور اس کو نور بھی کہتے ہیں ،ا ورا س کی حقیقت یہ ہے کہ فطرت انسانی میں یعنی اس کے نفس ناطقہ میں ایک ایسی کیفیت سرایت کر جاتی ہے جس کی وجہ سے اسے ملائکہ کے ساتھ مناسبت پیدا ہوجاتی ہے اور عالم بالا کے مشاہدہ کا ملکہ پیدا ہوجاتا ہے ۔
	 اس عبارت کی تشریح میں مشہور بزرگ عالم اور محقق شیخ حضرت مولانا شاہ وصی اللہ صاحب نور اللہ مرقدہ لکھتے ہیں :
’’ تفصیل اس کی یہ ہے کہ انسان جب طاعات ، طہارات اور اذکار وغیرہ پر مداومت کرتا ہے تو اس کی وجہ سے اس کے نفس میں ایک ایسی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے ۔ جس کی وجہ سے اس کو ہرکام اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے کرنے کا ایک ملکۂ راسخہ پیدا ہوجاتا ہے ۔ اسی ملکہ کا نام نسبت، سکینہ اور نور ہے ۔ اور حصول نسبت کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ بندہ کو ادھر توجہ تام ہوگئی ، اور اس کو حق تعالیٰ سے تعلق ہوگیا ورنہ حق تعالیٰ کو تو بندہ سے نسبت


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 مولف 1 1
3 مرتب 1 1
4 ناشر 1 1
5 تفصیـــلات 3 1
6 عرض مرتب 4 1
7 تقریب 6 1
9 تصوف کی حقیقت اورتصوف و اصحاب تصوف کی اہمیت وضرورت 10 1
10 رات کے عبادت گزار اور دن کے شہ سوار: 13 1
11 متاع گم شدہ 17 1
12 تصوف کیا ہے ؟ 34 1
13 تمہید : 34 12
14 غلط فہمیاں :۔ 36 12
15 تصوف ایک اصطلاحی لفظ :۔ 40 12
16 تصوف کی حقیقت :۔ 41 12
17 اتباع سنت : 43 12
18 خلاصہ :۔ 45 12
19 دین میں تصوف کا مقام :۔ 46 12
20 اصلاح نفس کی اہمیت : 47 12
21 تصوف کے اجزاء :۔ 49 12
22 مقاصد تصوف :۔ 51 12
23 قوت یقین :۔ 53 12
24 مبادی تصوف :۔ 56 12
25 بیعت و صحبت : 57 12
26 صحبت کی تاثیر :۔ 58 12
27 صحبت کی برکت :۔ 59 12
28 ساعت کا مطلب :۔ 60 12
29 بیعت :۔ 61 12
30 بیعت کی ضرورت :۔ 63 12
31 شیخ کامل : 64 12
32 شیخ کامل کی پہچان :۔ 65 12
33 کچھ ضروری اور مفید ہدایات:۔ 66 12
34 شیخ کو سب سے افضل سمجھنا :۔ 66 12
35 ریاضات ومجاہدات :۔ 67 12
36 وسائل و مقاصد کا فرق :۔ 68 12
37 نفس و شیطان کی رخنہ اندازی :۔ 70 12
38 مجاہدے کی اقسام : 72 12
39 مجاہدہ ٔ جسمانی کے ارکان :۔ 73 12
40 اول قلت طعام : 73 39
41 دوسرے قلت منام : 73 39
42 تیسرے قلت کلام : 73 39
43 چوتھے قلت اختلاط مع الانام : 73 39
44 مجاہدہ نفس:۔ 74 12
45 مجاہدہ میں اعتدال :۔ 75 12
46 مرض کی شدت اور علاج کی سختی :۔ 76 12
47 اذکار… اشغال … مراقبات 78 1
48 اذکار :۔ 78 47
49 اشغال :۔ 81 47
50 اشغال کی ضرورت :۔ 83 47
51 مراقبات:۔ 83 47
52 مشارطہ اور محاسبہ :۔ 84 47
53 توابع وثمرات 86 47
54 احوال رفیعہ :۔ 87 47
55 ٍ چند احوال رفیعہ :۔ 89 47
56 الہام : 91 47
57 کشف : 92 47
58 کشف کی قسمیں : 92 47
59 علوم کشفیہ کا درجہ : 93 47
60 علماء مظاہر اور تصوف و سلوک 95 1
61 (۱)حضرت مولانا امیر باز خاں صاحب سہارنپور ی علیہ الرحمہ 130 60
62 (۲)حضرت مولانا محمد اشرف علی سلطان پوری جالندھری 131 60
63 (۳)حضرت مولانا حافظ سید تجمل حسین صاحب دیسنوی علیہ الرحمہ 131 60
64 (۴)حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری قدس سرہٗ 131 60
65 (۵) کرنال صوبۂ پنجاب کے قوی النسبت 132 60
66 ضمیمہ(۱) 134 1
67 ضمیمہ(۲) 136 1
68 اس مضمون کی تحریر میں حسب ذیل کتابوں سے مدد لی گئی ہے۔ 137 1
69 تصوف ہمارا قیمتی سرمایہ 139 1
Flag Counter