Deobandi Books

تصوف ایک تعارف

صوف پر چ

49 - 145
	اورجب یہ درخت اکھڑ جاتا ہے تو آدمی کو احکام الٰہی کی پابندی میں کوئی دشواری محسوس نہیں ہوتی، بلکہ اس میں شوق و ذوق کا اضافہ ہوکر حلاوت ولذت کی ایک جدید کیفیت شامل ہوجاتی ہے ،جس کی وجہ سے پوری زندگی پر لطف اور کیف آفریں ہوجاتی ہے ۔ 
	گویا دین کی تکمیل کا مدار اصلاح نفس پر دو طریقوں سے ہے ، ایک تو اس طرح کہ وہ خود شریعت کا ایک جز ہے،وہ نہ ہوتو اس میں ایک جز کی کمی رہ جاتی ہے ۔ دوسرے اس طرح کہ باقی اجزاء کی کما حقہ تکمیل بھی اسی جز کے واسطے سے ہے ، اس کے نہ ہونے سے ہرجزو میں کمی و اضمحلال کو راہ مل جاتی ہے ۔ 
	تصوف کے اجزاء :۔
 تصوف کوئی علمی اور تحقیقاتی فن نہیں ہے ،بلکہ یہ ایک عملی اور تمرینی شعبہ ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ مشائخ صوفیہ ، مریدین کے قیل و قال کو پسند نہیں کرتے ، فرماتے ہیں کہ کام کرتے رہو ، مقصود کام کرنا ہے ، کلام کرنا نہیں ہے ، صوفیہ کے مشہور شارح اور ترجمان خواجہ عزیز الحسن صاحب مجذوب نے فرمایا ہے کہ : 
کامیابی تو کام سے ہوگی 		نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
ذکر کے التزام سے ہوگی 		فکر کے اہتمام سے ہوگی 
	لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ عمل سے پہلے اس کا بقدر ضرورت علم ہو، تاکہ اعمال میں غلطی نہ ہو اس لحاظ سے ، اوردوسرے فنون کی طرح تصوف کے بھی کچھ مبادی و مقدمات ، کچھ مقاصد اور کچھ ثمرات و فوائد ہیں ۔ ان میں عمل کے لحاظ سے اصل چیز تومقاصد ہیں ، لیکن ان کے حصول کیلئے کچھ ابتدائی تمہیدات اور بنیادی مقدمات ہوتے ہیں ، جن کو بروئے کار لائے بغیر مقصد کا حصول نہیں ہوتا، پھر مقاصد کو عمل میں لانے کے بعد ان کے کچھ ثمرات و فوائد حاصل ہوتے ہیں ، ان ثمرات میں سے بعض تو مطلوب بھی ہوتے ہیں ، اور محمود بھی ، اور بعض صرف محمود ہوتے ہیں ، ان کا حصول مطلوب نہیں ہوتا۔ اس کی قدرے تفصیل حکیم الامت حضرت تھانوی کے قلم سے ملاحظہ فرمائیے : 
	’’ ہر مطلوب میں کچھ مبادی ہوتے ہیں ، کچھ مقاصد ، کچھ زوائد و توابع ۔اصل 


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 مولف 1 1
3 مرتب 1 1
4 ناشر 1 1
5 تفصیـــلات 3 1
6 عرض مرتب 4 1
7 تقریب 6 1
9 تصوف کی حقیقت اورتصوف و اصحاب تصوف کی اہمیت وضرورت 10 1
10 رات کے عبادت گزار اور دن کے شہ سوار: 13 1
11 متاع گم شدہ 17 1
12 تصوف کیا ہے ؟ 34 1
13 تمہید : 34 12
14 غلط فہمیاں :۔ 36 12
15 تصوف ایک اصطلاحی لفظ :۔ 40 12
16 تصوف کی حقیقت :۔ 41 12
17 اتباع سنت : 43 12
18 خلاصہ :۔ 45 12
19 دین میں تصوف کا مقام :۔ 46 12
20 اصلاح نفس کی اہمیت : 47 12
21 تصوف کے اجزاء :۔ 49 12
22 مقاصد تصوف :۔ 51 12
23 قوت یقین :۔ 53 12
24 مبادی تصوف :۔ 56 12
25 بیعت و صحبت : 57 12
26 صحبت کی تاثیر :۔ 58 12
27 صحبت کی برکت :۔ 59 12
28 ساعت کا مطلب :۔ 60 12
29 بیعت :۔ 61 12
30 بیعت کی ضرورت :۔ 63 12
31 شیخ کامل : 64 12
32 شیخ کامل کی پہچان :۔ 65 12
33 کچھ ضروری اور مفید ہدایات:۔ 66 12
34 شیخ کو سب سے افضل سمجھنا :۔ 66 12
35 ریاضات ومجاہدات :۔ 67 12
36 وسائل و مقاصد کا فرق :۔ 68 12
37 نفس و شیطان کی رخنہ اندازی :۔ 70 12
38 مجاہدے کی اقسام : 72 12
39 مجاہدہ ٔ جسمانی کے ارکان :۔ 73 12
40 اول قلت طعام : 73 39
41 دوسرے قلت منام : 73 39
42 تیسرے قلت کلام : 73 39
43 چوتھے قلت اختلاط مع الانام : 73 39
44 مجاہدہ نفس:۔ 74 12
45 مجاہدہ میں اعتدال :۔ 75 12
46 مرض کی شدت اور علاج کی سختی :۔ 76 12
47 اذکار… اشغال … مراقبات 78 1
48 اذکار :۔ 78 47
49 اشغال :۔ 81 47
50 اشغال کی ضرورت :۔ 83 47
51 مراقبات:۔ 83 47
52 مشارطہ اور محاسبہ :۔ 84 47
53 توابع وثمرات 86 47
54 احوال رفیعہ :۔ 87 47
55 ٍ چند احوال رفیعہ :۔ 89 47
56 الہام : 91 47
57 کشف : 92 47
58 کشف کی قسمیں : 92 47
59 علوم کشفیہ کا درجہ : 93 47
60 علماء مظاہر اور تصوف و سلوک 95 1
61 (۱)حضرت مولانا امیر باز خاں صاحب سہارنپور ی علیہ الرحمہ 130 60
62 (۲)حضرت مولانا محمد اشرف علی سلطان پوری جالندھری 131 60
63 (۳)حضرت مولانا حافظ سید تجمل حسین صاحب دیسنوی علیہ الرحمہ 131 60
64 (۴)حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری قدس سرہٗ 131 60
65 (۵) کرنال صوبۂ پنجاب کے قوی النسبت 132 60
66 ضمیمہ(۱) 134 1
67 ضمیمہ(۲) 136 1
68 اس مضمون کی تحریر میں حسب ذیل کتابوں سے مدد لی گئی ہے۔ 137 1
69 تصوف ہمارا قیمتی سرمایہ 139 1
Flag Counter