تصوف ایک تعارف |
صوف پر چ |
|
توابع وثمرات آدمی کسی فن میں کوشش اور محنت کرتاہے ۔ اس کے اندر کمال پیدا کرنے کی لگن میں رہتا ہے ۔ اور اسے ہمہ وقت برتتا رہتاہے ۔ تو تجربہ ہے کہ اس کے اسرار ورموز اس پر کھلنے لگتے ہیں ۔ وہ بڑے عجیب عجیب تجربات سے گذر تا ہے ۔ جو باتیں پہلے اس کے وہم و گمان میں نہیں آتی تھیں ۔ وہ اس کے تجربات و مشاہدات کے ذیل مین آکر بدیہیات و ضروریات میں شامل ہوجاتی ہیں ۔ یہ تجربہ کسی ایک فن کے ساتھ مخصوص نہیں ہے ۔ معمولی کاشتکاری و دست کاری سے لیکر اعلیٰ درجے کے علمی مشاغل تک کے ماہرین ان تجربات سے گزرتے ہیں ۔ اسی طرح انسان جب اپنے باطن کی اصلاح اور نفس کے تزکیہ کی راہ پر قدم رکھتاہے ۔ وہ اپنی پوری قوت اور ہمت کے ساتھ اپنے قلب کو ذکر کے نور سے روشن کرنا چاہتا ہے ،اور شب و روز اسی دھن میں لگا رہتا ہے ، تو اللہ تعالیٰ اس کے قلب کو اس کے وجود کو کچھ مخصوص نوازشوں کے ساتھ سرفراز کرتے ہیں ۔ اس پر غیبی حقائق کا انکشاف ہونے لگتا ہے ۔ اگر اس کی دماغی استعداد عالی ہوتی ہے ،توقرآن و سنت کے اسرار و غوامض اس پر کھلنے لگتے ہیں ،ا س کی طبیعت کا رنگ بدل جاتا ہے ۔ ایک عام آدمی بھی وہی قرآن و حدیث پڑھتا ہے ، اور یہ شخص بھی وہی قرآن وحدیث پڑھتا ہے ، لیکن ا ول کے قلب پر کوئی خاص اثر مرتب نہیں ہوتا، اور اس کے ایمان میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔ دل شوق یا خوف سے معمور ہوجاتا ہے ۔ آنکھیں آنسوؤں سے اُبل پڑتی ہیں ،ہر ہر آیت پر خدا سے نیا عہد وپیمان باندھتا ہے ۔ غرضیکہ اسے کچھ ایسی خاص باتیں حاصل ہوتی ہیں جن کی دو سروں کو خبر نہیں ہوتی ۔ ایک بزرگ کی خانقاہ میں ایک عالم تشریف لے گئے ۔ْ رات کے سناٹے میں دیکھاکہ ذاکرین کی جماعت بیدار ہوئی ، اور تہجد کی رکعتیں پڑھ کر لوگ اپنے اپنے اذکار میں لگ گئے ، پھر ان عالم کی آنکھوں نے دیکھا کہ کوئی رو رہا ہے ۔ کسی کی چیخ نکل رہی ہے ۔ کوئی چپکے چپکے آنسوبہا رہا ہے ۔ کوئی ساکت و صامت گردن جھکائے بیٹھا ہے ، کوئی مناجات