تصوف ایک تعارف |
صوف پر چ |
|
فرشتے کا حضرت مریم سے خطاب فرمانا الہام کی قبیل سے ہے ، یہ دولت اﷲ تعالیٰ صاحب نسبت بندوں کو عطا فرماتے ہیں ۔ موطا امام مالک میں حضرت عمر ص کا ارشاد نقل کیا گیا ہے: أنا عمـــر ولم أحرص علیٰ أمـرکم لٰکن المتوفیٰ أوصیٰ إلی بذٰلک واﷲ ألھمـــــہ ذٰلک۔ میں عمر ہوں اور تم پر حاکم بننے کی مجھے خواہش نہ تھی ، لیکن متوفی ( یعنی ابوبکر ) نے مجھے اس کی وصیت کی اور اﷲ نے ان کے قلب میں اس کا الہام فرمایا۔کشف : الہام اور فراست سے مشابہ ایک بڑی نعمت اہل نسبت کو میسر آتی ہے وہ کشف ہے ، کشف کی حقیقت یہ ہے کہ آدمی کے قلب میں عالم غیب کی اشیاء منکشف ہوجائیں اور وہ انھیں اس طرح دیکھ لے جس طرح ظاہری آنکھوں سے دنیا کی چیزیں دیکھتا ہے ، بخاری ومسلم میں حضرت انس بن نضر کا قول مروی ہے کہ انھوں نے فرمایا کہ إنی لاجد ریحھا من دون احد میں جبل احد کے پیچھے جنت کی خوشبو پاتا ہوں ۔ اس روایت کی شرح میں امام نوویؒ فرماتے ہیں : محمول علیٰ ظاھرہ وان اﷲ اوجد ریحھا من موضع المعرکۃ۔ یہ روایت اپنے ظاہری معنی پر محمول ہے یعنی اﷲ تعالیٰ نے اس کی خوشبو میدان جنگ میں محسوس کرادی ۔ غزوۂ احد ہی کے متعلق حضرت سعد بن ابی وقاص صسے منقول ہے ، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے غزوۂ احد میں دیکھا کہ رسول اﷲا کے دائیں بائیں دو شخص سفید لباس پہنے ہوئے …، بہت سخت لڑائی لڑ رہے تھے میں نے ان کو نہ اس سے پہلے دیکھا تھا اور نہ بعد میں دیکھا یعنی جبرئیل ومیکائیل علیھما السلام ۔( بخاری ومسلم ) دنیا میں جنت کی خوشبو پالینا اور فرشتوں کو جو غیبی مخلوق ہیں دیکھ لینا ، ان کا تعلق کشف سے ہے ۔کشف کی قسمیں : کشف کی دو قسمیں ہیں ، کشفِ کونی و کشفِ الٰہی ،