تصوف ایک تعارف |
صوف پر چ |
|
بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔ تصوف کیا ہے ؟ تمہید : شیخ ولی الدین محمد بن عبداللہ الخطیب التبریزی نے اپنی مشہور کتاب مشکوٰۃ المصابیح کے باب اشراط الساعۃ میں سنن ترمذی کے حوالہ سے ایک طویل حدیث حضرت ابوہریرہ ا کی روایت سے نقل کی ہے ۔ جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے چند خاص خاص برائیاں ذکر کی ہیں جن کے عموم و شیوع کے نتیجے میں دنیا کو سرخ آندھیوں ، زلزلوں ، زمین میں دھنسا دئیے جانے ، آسمان سے سنگباری اور مسلسل حوادث و مصائب کا انتظار کرنا چاہئے ۔ یہ کل چودہ امور ہیں جن میں سے آخری بات کا تذکرہ ان الفاظ میں ہے : ولعن آخر ھذہ الامۃ اولہا ۔ امت کے پچھلے لوگ اگلوں کو مورد لعن قرار دیں گے۔ گویا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے نزدیک امت کے سابقین اولین کو لعنت وملامت کرنا جب کہ بعد والوں کو دین کا علم اور دین کا عمل انہیں اگلوں سے ملا ہے ، ایسا ہولناک گناہ ہے جس پر سرخ آندھیاں آسکتی ہیں ۔ زلزلہ آسکتا ہے ، ہوسکتا ہے کہ زمین پھٹ جائے اور لوگ اس میں دھنسا دئیے جائیں ، یہ بھی اندیشہ ہے کہ صورتیں بگاڑ دی جائیں ، حد یہ ہے کہ آسمان سے پتھر بھی برس سکتے ہیں ۔ آج قلم و کاغذ اور طباعت و اشاعت کے بحرانی دور میں ہم دیکھتے ہیں کہ ہر روز بازار میں نئی نئی کتابیں اور نئے نئے مضامین ، نئے نئے افکار سے مالا مال گونا گوں مؤلفین واہل قلم کے قلم سے نکل نکل کر بازار میں آرہے ہیں ، غیر مسلموں کی بات نہیں خود مسلمانوں میں زبان و قلم کی جوبہتات ہے کسی پڑھے لکھے پر مخفی نہیں ہے ۔ یہ کتابیں اوریہ مضامین اگر حقائق پر مشتمل کتاب و سنت کے ترجمان ہوتے ، اسلامی مسائل و احکام کی تشریح و توضیح کرتے تب تو کچھ شکایت نہ ہوتی مگر مصیبت یہ ہے کہ جس نے چند حروف پڑھ لئے اور اس