Deobandi Books

تصوف ایک تعارف

صوف پر چ

40 - 145
	تصوف ایک اصطلاحی لفظ :۔
 تصوف کے سلسلے میں سب سے پہلے یہ حقیقت ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ تصوف ایک شرعی مقصد …جس کو حضرت شاہ ولی اللہ صاحب محدث دہلوی نے دینی احکام کیلئے بمنزلہ روح کے قرار دیا ہے … کااصطلاحی عنوان ہے ، عنوان سے بدکنا ،اور اس کو ہدف اعتراض بنانا معقولیت سے بعید ہے ۔ 
	بات یہ ہے کہ دور رسالت میں تمام علوم و فنون دینیہ اور تمام اعمال شرعیہ کا سر چشمہ جناب نبی کریم ا کی ذات مبارکہ تھی ۔ آپ سے حضرات صحابہ نے اپنی اپنی استعداد کے مطابق کمالات علمیہ و عملیہ کی تحصیل کی ، اور مختلف علوم میں امتیاز پیدا کیا، لیکن اس وقت علوم کیلئے الگ الگ عنوانات اور ان کے حاملین کیلئے الگ الگ نام متعین نہ ہوئے تھے ۔ آپ کے تمام شاگردوں اور متوسلین کا ایک لقب تھا ، یعنی صحابہ ان کے بعد جو لوگ آئے وہ تابعین ہوئے ، پھر علوم میں امتیاز اور اس کیو اسطے سے ان کے متخصصین میں امتیاز پیدا ہونے لگا ، چنانچہ علم حدیث ، علم تفسیر ، علم فقہ ، علم ا لانساب ، پھر علم اسماء الرجال ، علم اصول ، علم کلام اور مختلف علوم الگ الگ عنوانات سے ظاہر ہونے لگے ۔ ظاہر ہے کہ یہ تمام علوم سادہ اور ابتدائی شکل میں عہد نبوت میں موجود تھے ، مگر جوں جوں ان کی تفصیلات مرتب ہوتی گئیں ، ان کی تدوین ہوتی گئی ، ان کے الگ الگ نام متعین ہوتے گئے ۔ اور ان کے لحاظ سے ان کے ماہرین کے نام معروف ہوتے گئے ۔ تو کیا چونکہ عہد نبوت میں یا عہد صحابہ میں یہ نام ا ور یہ القاب نہ تھے ، اس لئے ان کو بدعت اور محدث قرار دے دیا جائے گا؟ اگرنہیں تو پھر اس تصوف ہی سے وحشت کیوں ہے ؟ ہاں یہ دیکھ لینا چاہئے اور بغور سمجھ لینا چاہئے کہ جس علم یا جس عمل کا یہ عنوان مقرر ہوا ہے ، اس کی اصل قرآن و سنت ، عہد نبوی اور صحابہ میں موجود ہے یا نہیں ؟ اگر دین کے اس معیار پر تصوف کا مصداق کھرا نہیں ثابت ہوتا تو بے شک یہ لائق رد اور قابل انکار ہے ۔ لیکن اگر ایسا نہیں ہے ، اس کے مقاصد و اغراض کتاب و سنت سے ماخوذ اور اس کے وسائل و ذرائع حد جواز کے ا ندر ہیں توکوئی وجہ نہیں کہ ا س کا اس بنا پر انکار کر دیا جائے کہ کتاب و سنت میں اس نام کا پتہ نہیں ۔ اگر ایسا وطیرہ عام کر دیا جائے تو بہت سے علوم


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 مولف 1 1
3 مرتب 1 1
4 ناشر 1 1
5 تفصیـــلات 3 1
6 عرض مرتب 4 1
7 تقریب 6 1
9 تصوف کی حقیقت اورتصوف و اصحاب تصوف کی اہمیت وضرورت 10 1
10 رات کے عبادت گزار اور دن کے شہ سوار: 13 1
11 متاع گم شدہ 17 1
12 تصوف کیا ہے ؟ 34 1
13 تمہید : 34 12
14 غلط فہمیاں :۔ 36 12
15 تصوف ایک اصطلاحی لفظ :۔ 40 12
16 تصوف کی حقیقت :۔ 41 12
17 اتباع سنت : 43 12
18 خلاصہ :۔ 45 12
19 دین میں تصوف کا مقام :۔ 46 12
20 اصلاح نفس کی اہمیت : 47 12
21 تصوف کے اجزاء :۔ 49 12
22 مقاصد تصوف :۔ 51 12
23 قوت یقین :۔ 53 12
24 مبادی تصوف :۔ 56 12
25 بیعت و صحبت : 57 12
26 صحبت کی تاثیر :۔ 58 12
27 صحبت کی برکت :۔ 59 12
28 ساعت کا مطلب :۔ 60 12
29 بیعت :۔ 61 12
30 بیعت کی ضرورت :۔ 63 12
31 شیخ کامل : 64 12
32 شیخ کامل کی پہچان :۔ 65 12
33 کچھ ضروری اور مفید ہدایات:۔ 66 12
34 شیخ کو سب سے افضل سمجھنا :۔ 66 12
35 ریاضات ومجاہدات :۔ 67 12
36 وسائل و مقاصد کا فرق :۔ 68 12
37 نفس و شیطان کی رخنہ اندازی :۔ 70 12
38 مجاہدے کی اقسام : 72 12
39 مجاہدہ ٔ جسمانی کے ارکان :۔ 73 12
40 اول قلت طعام : 73 39
41 دوسرے قلت منام : 73 39
42 تیسرے قلت کلام : 73 39
43 چوتھے قلت اختلاط مع الانام : 73 39
44 مجاہدہ نفس:۔ 74 12
45 مجاہدہ میں اعتدال :۔ 75 12
46 مرض کی شدت اور علاج کی سختی :۔ 76 12
47 اذکار… اشغال … مراقبات 78 1
48 اذکار :۔ 78 47
49 اشغال :۔ 81 47
50 اشغال کی ضرورت :۔ 83 47
51 مراقبات:۔ 83 47
52 مشارطہ اور محاسبہ :۔ 84 47
53 توابع وثمرات 86 47
54 احوال رفیعہ :۔ 87 47
55 ٍ چند احوال رفیعہ :۔ 89 47
56 الہام : 91 47
57 کشف : 92 47
58 کشف کی قسمیں : 92 47
59 علوم کشفیہ کا درجہ : 93 47
60 علماء مظاہر اور تصوف و سلوک 95 1
61 (۱)حضرت مولانا امیر باز خاں صاحب سہارنپور ی علیہ الرحمہ 130 60
62 (۲)حضرت مولانا محمد اشرف علی سلطان پوری جالندھری 131 60
63 (۳)حضرت مولانا حافظ سید تجمل حسین صاحب دیسنوی علیہ الرحمہ 131 60
64 (۴)حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری قدس سرہٗ 131 60
65 (۵) کرنال صوبۂ پنجاب کے قوی النسبت 132 60
66 ضمیمہ(۱) 134 1
67 ضمیمہ(۲) 136 1
68 اس مضمون کی تحریر میں حسب ذیل کتابوں سے مدد لی گئی ہے۔ 137 1
69 تصوف ہمارا قیمتی سرمایہ 139 1
Flag Counter