Deobandi Books

تصوف ایک تعارف

صوف پر چ

36 - 145
میں مطعون تر اور مظلوم تر جو شعبہ ہے وہ احسان و سلوک کا شعبہ ہے، جس کا اصطلاحی نام ’’تصوف ‘‘ ہے ۔ اور جس گروہ پر سب سے زیادہ مشق ستم کی جاتی ہے وہ صوفیہ کا گروہ ہے ۔ تصوف سے بڑھ کر کوئی بدعت نہیں اور صوفیہ سے بڑھ کر کوئی گمراہ نہیں ، یہ لَے ادھر چند برسوں سے اتنی بڑھ گئی ہے کہ جن حلقوں میں تصوف کل تک سرمایہ ٔ افتخار اور وجہ سعادت تھا، جس کے حصول کے بغیرآدمی کی دینی شخصیت نا تمام اورادھوری سمجھی جاتی تھی ۔ آج انہیں حلقوں کے افراد اس کے نام اور نسبت سے شرمانے لگے ہیں ، کل تک جن بڑوں نے تصوف کے ذریعہ اپنی شناخت پیدا کی تھی ، آج انہیں کے چھوٹے اسے باعث ننگ سمجھنے لگے ہیں ، اولین سابقین کو تو چھوڑئیے قرو ن متاخرہ میں کون نہیں جانتا کہ کم از کم اسی بر صغیر ہندوپاک میں مجدد الف ثانی حضرت شیخ احمدسرہندی اور ان کی اولاد واحفاد، حضرت شاہ عبدالحق محدث دہلوی اور ان کی اولاد ، نیز حضرت شاہ ولی اﷲمحدث دہلوی اور ان کے نامور صاحبزادگان اور روحانی ومعنوی اخلاف یہ سب حضرات نہ صرف یہ کہ تصوف اور صوفیہ کے علم و عمل کے ذوق آشنا تھے بلکہ اس کے زبردست داعی اور وکیل بھی تھے ۔ ان کی زندگیوں سے تصوف نکال لیجئے تو ان کے کمالات کی روح فنا ہوجائے گی، پھر ان کے بعد علماء دیوبند کے اساطین مولانا محمد قاسم نانوتوی ، مولانا رشید احمد گنگوہی کی ساری زندگی تصوف ہی کے محور پر گردش کرتی رہی ، ان کے کمالا ت کا ہرمعقول شخص کو اعتراف ہے ۔ لیکن ستم ظریفی کی حد ہے کہ جن ذرائع سے یہ اکابر کمالات کو پہونچے اور جس کو انہوں نے ہمیشہ اپنے لئے باعث سعادت سمجھا اور جس سے ایک لمحہ کیلئے جدا ہونا پسند نہیں کیا اسی کو ان کے بہت سے اخلاف مٹانے پر تلے ہوئے ہیں ۔ 
	غلط فہمیاں :۔
 تصوف کے سلسلے میں غلط فہمیوں کی لمبی زنجیر ہے، جس میں وہ لوگ بھی گرفتار ہیں جو اس کے منکر ہیں اور وہ لوگ بھی جو اس کے قائل و معترف ہیں ، جو لوگ تصوف کے قائل ہیں ، ان کی غلطی یہ ہے کہ بہت سے وہ امور جو اس فن میں مطلوب ومقصود نہیں ہیں انہیں لوگوں نے عین مامور ومقصود سمجھ رکھا ہے ۔ اور ان میں ایسا غلو کئے


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 مولف 1 1
3 مرتب 1 1
4 ناشر 1 1
5 تفصیـــلات 3 1
6 عرض مرتب 4 1
7 تقریب 6 1
9 تصوف کی حقیقت اورتصوف و اصحاب تصوف کی اہمیت وضرورت 10 1
10 رات کے عبادت گزار اور دن کے شہ سوار: 13 1
11 متاع گم شدہ 17 1
12 تصوف کیا ہے ؟ 34 1
13 تمہید : 34 12
14 غلط فہمیاں :۔ 36 12
15 تصوف ایک اصطلاحی لفظ :۔ 40 12
16 تصوف کی حقیقت :۔ 41 12
17 اتباع سنت : 43 12
18 خلاصہ :۔ 45 12
19 دین میں تصوف کا مقام :۔ 46 12
20 اصلاح نفس کی اہمیت : 47 12
21 تصوف کے اجزاء :۔ 49 12
22 مقاصد تصوف :۔ 51 12
23 قوت یقین :۔ 53 12
24 مبادی تصوف :۔ 56 12
25 بیعت و صحبت : 57 12
26 صحبت کی تاثیر :۔ 58 12
27 صحبت کی برکت :۔ 59 12
28 ساعت کا مطلب :۔ 60 12
29 بیعت :۔ 61 12
30 بیعت کی ضرورت :۔ 63 12
31 شیخ کامل : 64 12
32 شیخ کامل کی پہچان :۔ 65 12
33 کچھ ضروری اور مفید ہدایات:۔ 66 12
34 شیخ کو سب سے افضل سمجھنا :۔ 66 12
35 ریاضات ومجاہدات :۔ 67 12
36 وسائل و مقاصد کا فرق :۔ 68 12
37 نفس و شیطان کی رخنہ اندازی :۔ 70 12
38 مجاہدے کی اقسام : 72 12
39 مجاہدہ ٔ جسمانی کے ارکان :۔ 73 12
40 اول قلت طعام : 73 39
41 دوسرے قلت منام : 73 39
42 تیسرے قلت کلام : 73 39
43 چوتھے قلت اختلاط مع الانام : 73 39
44 مجاہدہ نفس:۔ 74 12
45 مجاہدہ میں اعتدال :۔ 75 12
46 مرض کی شدت اور علاج کی سختی :۔ 76 12
47 اذکار… اشغال … مراقبات 78 1
48 اذکار :۔ 78 47
49 اشغال :۔ 81 47
50 اشغال کی ضرورت :۔ 83 47
51 مراقبات:۔ 83 47
52 مشارطہ اور محاسبہ :۔ 84 47
53 توابع وثمرات 86 47
54 احوال رفیعہ :۔ 87 47
55 ٍ چند احوال رفیعہ :۔ 89 47
56 الہام : 91 47
57 کشف : 92 47
58 کشف کی قسمیں : 92 47
59 علوم کشفیہ کا درجہ : 93 47
60 علماء مظاہر اور تصوف و سلوک 95 1
61 (۱)حضرت مولانا امیر باز خاں صاحب سہارنپور ی علیہ الرحمہ 130 60
62 (۲)حضرت مولانا محمد اشرف علی سلطان پوری جالندھری 131 60
63 (۳)حضرت مولانا حافظ سید تجمل حسین صاحب دیسنوی علیہ الرحمہ 131 60
64 (۴)حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری قدس سرہٗ 131 60
65 (۵) کرنال صوبۂ پنجاب کے قوی النسبت 132 60
66 ضمیمہ(۱) 134 1
67 ضمیمہ(۲) 136 1
68 اس مضمون کی تحریر میں حسب ذیل کتابوں سے مدد لی گئی ہے۔ 137 1
69 تصوف ہمارا قیمتی سرمایہ 139 1
Flag Counter