Deobandi Books

تصوف ایک تعارف

صوف پر چ

63 - 145
ہوئی ،جب وہ رسم (بیعت) خلفاء میں نہ رہی تو صوفیہ نے اس مردہ سنت کو پھر جاری کیا۔		 (شریعت و طریقت ص: ۵۸)
	ابتداء میں خلفاء و حکام عامۃ الناس سے بیعت لیا کرتے تھے ، یہ بیعت حکومت سے وفاداری اور تسلیم و انقیاد کی تھی ۔ اس دور میں اگر صوفیہ دست بدست بیعت طریقت لیتے تو صورۃً مشابہت کی وجہ سے خلفاء و حکام کو بدگمانی ہوتی ، اور خطرات کا اندیشہ ہوتا۔ اس لئے حضرات مشائخ نے یہ طریقہ موقوف کر دیا کیونکہ یہ مقصود نہیں ہے ، صرف صحبت پر اکتفا کیا ، پھر بعض حضرات نے بطور علامت کے بجائے بیعت کے خرقہ دینا تجویز کیا ، جو اس بات کی نشانی ہوتی کہ ا س شخص کو فلاں بزرگ کی خدمت وصحبت حاصل ہے ۔ بعد میں بیعت کا دستور خلفاء نے ختم کردیا، تو مشائخ نے پھر وہی قدیم سنت تازہ کردی ۔ (یہ مضمون القول الجمیل مؤلفہ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی میں بھی مفصل بیان کیا گیا ہے ۔ ) 
	بیعت کی ضرورت :۔ 
یہ بات یقینی ہے کہ بیعت کی ضرورت اس درجہ عام نہیں ہے کہ ہر شخص کو اس کا پابند قرار دیا جائے ، بہت سی سلیم طبیعتیں ایسی بھی ہوتی ہیں کہ وہ خود بخود نیکی کی طرف مائل ہوتی ہیں ، اور مختلف اسباب و عوامل سے ان کے اندر تقویٰ و دیانت کا رجحان متعین ہوجاتا ہے، ایسے لوگ اگر بیعت نہ ہوں تو مضائقہ نہیں ،لیکن عام انسانی طبائع کو دیکھتے ہوئے اس کی ضرورت کا ا حساس ہوتا ہے ، امت کے حکیم حضرت تھانویؒ لکھتے ہیں کہ : 
’’نفس میں بعض خفیہ امراض ایسے ہوتے ہیں کہ وہ بدون تنبیہ شیخ محقق عارف کے سمجھ میں نہیں آتے ، اور اگر سمجھ میں آبھی جاتے ہیں تو ان کا علاج سمجھ میں نہیں آتا۔ اور جو معلوم ہوتا ہے تو نفس کی کشا کشی سے اس پر عمل مشکل ہوتا ہے ۔ ان ضرورتوں سے پیر کامل تجویز کیا جاتا ہے کہ وہ ان باتوں کو سمجھ کر آگاہ کرتا ہے ۔ ان کا علاج و تدبیر بتاتا ہے ۔ کیونکہ خود اپنی حالت کا سمجھنا آسان نہیں ہوتا۔ اور شیخ کو بصیرت ہوتی ہے ۔
 (شریعت و طریقت ص:۶۰ بحوالہ انفاس عیسیٰ و قصد السبیل، وعظ الباطن )


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 مولف 1 1
3 مرتب 1 1
4 ناشر 1 1
5 تفصیـــلات 3 1
6 عرض مرتب 4 1
7 تقریب 6 1
9 تصوف کی حقیقت اورتصوف و اصحاب تصوف کی اہمیت وضرورت 10 1
10 رات کے عبادت گزار اور دن کے شہ سوار: 13 1
11 متاع گم شدہ 17 1
12 تصوف کیا ہے ؟ 34 1
13 تمہید : 34 12
14 غلط فہمیاں :۔ 36 12
15 تصوف ایک اصطلاحی لفظ :۔ 40 12
16 تصوف کی حقیقت :۔ 41 12
17 اتباع سنت : 43 12
18 خلاصہ :۔ 45 12
19 دین میں تصوف کا مقام :۔ 46 12
20 اصلاح نفس کی اہمیت : 47 12
21 تصوف کے اجزاء :۔ 49 12
22 مقاصد تصوف :۔ 51 12
23 قوت یقین :۔ 53 12
24 مبادی تصوف :۔ 56 12
25 بیعت و صحبت : 57 12
26 صحبت کی تاثیر :۔ 58 12
27 صحبت کی برکت :۔ 59 12
28 ساعت کا مطلب :۔ 60 12
29 بیعت :۔ 61 12
30 بیعت کی ضرورت :۔ 63 12
31 شیخ کامل : 64 12
32 شیخ کامل کی پہچان :۔ 65 12
33 کچھ ضروری اور مفید ہدایات:۔ 66 12
34 شیخ کو سب سے افضل سمجھنا :۔ 66 12
35 ریاضات ومجاہدات :۔ 67 12
36 وسائل و مقاصد کا فرق :۔ 68 12
37 نفس و شیطان کی رخنہ اندازی :۔ 70 12
38 مجاہدے کی اقسام : 72 12
39 مجاہدہ ٔ جسمانی کے ارکان :۔ 73 12
40 اول قلت طعام : 73 39
41 دوسرے قلت منام : 73 39
42 تیسرے قلت کلام : 73 39
43 چوتھے قلت اختلاط مع الانام : 73 39
44 مجاہدہ نفس:۔ 74 12
45 مجاہدہ میں اعتدال :۔ 75 12
46 مرض کی شدت اور علاج کی سختی :۔ 76 12
47 اذکار… اشغال … مراقبات 78 1
48 اذکار :۔ 78 47
49 اشغال :۔ 81 47
50 اشغال کی ضرورت :۔ 83 47
51 مراقبات:۔ 83 47
52 مشارطہ اور محاسبہ :۔ 84 47
53 توابع وثمرات 86 47
54 احوال رفیعہ :۔ 87 47
55 ٍ چند احوال رفیعہ :۔ 89 47
56 الہام : 91 47
57 کشف : 92 47
58 کشف کی قسمیں : 92 47
59 علوم کشفیہ کا درجہ : 93 47
60 علماء مظاہر اور تصوف و سلوک 95 1
61 (۱)حضرت مولانا امیر باز خاں صاحب سہارنپور ی علیہ الرحمہ 130 60
62 (۲)حضرت مولانا محمد اشرف علی سلطان پوری جالندھری 131 60
63 (۳)حضرت مولانا حافظ سید تجمل حسین صاحب دیسنوی علیہ الرحمہ 131 60
64 (۴)حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری قدس سرہٗ 131 60
65 (۵) کرنال صوبۂ پنجاب کے قوی النسبت 132 60
66 ضمیمہ(۱) 134 1
67 ضمیمہ(۲) 136 1
68 اس مضمون کی تحریر میں حسب ذیل کتابوں سے مدد لی گئی ہے۔ 137 1
69 تصوف ہمارا قیمتی سرمایہ 139 1
Flag Counter