Deobandi Books

تصوف ایک تعارف

صوف پر چ

68 - 145
ریاضتیں تجویز کیں تو فوراً سوال قائم کر دیا جاتا ہے کہ یہ طریقہ کتاب و سنت میں کہاں ہے ، سلف صالح نے اس طریقہ پر کب عمل کیاہے ؟ یہ طریقہ تو جوگیوں سے لیا گیاہے ۔ یہود ونصاریٰ سے لیا گیاہے ؟ و غیرذلک من الخرافات (۱) 	
	کتاب و سنت کی ساری مشق کیلئے بس تصوف غریب ہی رہ گیا ہے ۔ باقی کہیں کتاب و سنت کی ضرورت نہیں ہے، اور یہ وہ لوگ کرتے ہیں جن کو کتاب و سنت کے حروف و نقوش کے علاوہ کسی اور چیز سے مس نہیں جوحدیث لم یبق من القرآن الا رسمہ (قرآن کی صرف تحریر باقی رہے گی ) اور لم یبق من الدین الا إ سمہ (دین کا صرف نام باقی رہ جائے گا) کے مصداق ہیں ،جن کی ز ندگیوں میں ، ان کے مکان میں ، ان کے لباس میں ، ان کی ا ولاد میں ، حتی کہ ان کے قلوب میں یہودیت اور نصرانیت بھری پڑی ہوئی ہے ۔ اور کتاب وسنت کا دور تک پتہ نہیں چلتا۔
	وسائل و مقاصد کا فرق :۔
 یہ لوگ تصوف کو کتاب و سنت کے معیار پر پرکھتے وقت بھول جاتے ہیں …حالانکہ دوسری جگہوں پر یہ بات انہیں خوب یاد ہوتی ہے … کہ شریعت نے ان چیزوں کو جوبطور خود مقصود اور مطلوب ہیں متعین اور متشکل کر دیا ہے ،لیکن ان مقاصد کے حصول کیلئے ان کے ذرائع ووسائل میں وسعت کا راستہ اختیار کیا ہے ، بعض مواقع پر تو شریعت نے مقصد کے ساتھ حصول مقصد کا بھی طریقہ متعین کر دیا ہے ۔ اس میں تو تغیر وتبدل ممکن نہیں ، جیسے طہارت کیلئے پانی یا بوقت ضرورت مٹی کا استعمال ، یا نمازکے اعلان کیلئے اذان پکارنا ، کہ یہ ذرائع ہیں لیکن چونکہ حصول مقصود کیلئے شریعت نے انہیں ذرائع کو متعین کر دیا ہے ۔ اس لئے وضو کیلئے آدمی بجائے پانی کے کوئی اور سیال چیز استعمال کرے تو اس سے طہارت حاصل نہ ہوگی ۔ اسی طرح نماز کی اطلاع عام کیلئے بجائے
------------------------------

 (۱) بہت عرصہ سے شور مچایا جاتا ہے کہ تصوف ہندوؤں کے جوگ کا مثنیٰ ہے ۔ اور صوفیوں نے جوگیوں سے اعمال و اشغال حاصل کئے ہیں ۔ پروپیگنڈہ خواہ کتنا ہی جھوٹا ہو، اس میں بڑی طاقت ہے ۔ اچھے اچھے ذہن و دماغ اس شوروغوغا سے ماؤف اور بہتیرے کان اس چیخ و پکار سے بہرے ہوگئے ہیں ، لیکن اس میں حقیقت کتنی ہے اس کا اندازہ کسی قدر خود اسی مضمون کے ذریعے ہوجائے گا ۔ اللہ ہمارے ناقدین کو فہم سلیم دے ۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 مولف 1 1
3 مرتب 1 1
4 ناشر 1 1
5 تفصیـــلات 3 1
6 عرض مرتب 4 1
7 تقریب 6 1
9 تصوف کی حقیقت اورتصوف و اصحاب تصوف کی اہمیت وضرورت 10 1
10 رات کے عبادت گزار اور دن کے شہ سوار: 13 1
11 متاع گم شدہ 17 1
12 تصوف کیا ہے ؟ 34 1
13 تمہید : 34 12
14 غلط فہمیاں :۔ 36 12
15 تصوف ایک اصطلاحی لفظ :۔ 40 12
16 تصوف کی حقیقت :۔ 41 12
17 اتباع سنت : 43 12
18 خلاصہ :۔ 45 12
19 دین میں تصوف کا مقام :۔ 46 12
20 اصلاح نفس کی اہمیت : 47 12
21 تصوف کے اجزاء :۔ 49 12
22 مقاصد تصوف :۔ 51 12
23 قوت یقین :۔ 53 12
24 مبادی تصوف :۔ 56 12
25 بیعت و صحبت : 57 12
26 صحبت کی تاثیر :۔ 58 12
27 صحبت کی برکت :۔ 59 12
28 ساعت کا مطلب :۔ 60 12
29 بیعت :۔ 61 12
30 بیعت کی ضرورت :۔ 63 12
31 شیخ کامل : 64 12
32 شیخ کامل کی پہچان :۔ 65 12
33 کچھ ضروری اور مفید ہدایات:۔ 66 12
34 شیخ کو سب سے افضل سمجھنا :۔ 66 12
35 ریاضات ومجاہدات :۔ 67 12
36 وسائل و مقاصد کا فرق :۔ 68 12
37 نفس و شیطان کی رخنہ اندازی :۔ 70 12
38 مجاہدے کی اقسام : 72 12
39 مجاہدہ ٔ جسمانی کے ارکان :۔ 73 12
40 اول قلت طعام : 73 39
41 دوسرے قلت منام : 73 39
42 تیسرے قلت کلام : 73 39
43 چوتھے قلت اختلاط مع الانام : 73 39
44 مجاہدہ نفس:۔ 74 12
45 مجاہدہ میں اعتدال :۔ 75 12
46 مرض کی شدت اور علاج کی سختی :۔ 76 12
47 اذکار… اشغال … مراقبات 78 1
48 اذکار :۔ 78 47
49 اشغال :۔ 81 47
50 اشغال کی ضرورت :۔ 83 47
51 مراقبات:۔ 83 47
52 مشارطہ اور محاسبہ :۔ 84 47
53 توابع وثمرات 86 47
54 احوال رفیعہ :۔ 87 47
55 ٍ چند احوال رفیعہ :۔ 89 47
56 الہام : 91 47
57 کشف : 92 47
58 کشف کی قسمیں : 92 47
59 علوم کشفیہ کا درجہ : 93 47
60 علماء مظاہر اور تصوف و سلوک 95 1
61 (۱)حضرت مولانا امیر باز خاں صاحب سہارنپور ی علیہ الرحمہ 130 60
62 (۲)حضرت مولانا محمد اشرف علی سلطان پوری جالندھری 131 60
63 (۳)حضرت مولانا حافظ سید تجمل حسین صاحب دیسنوی علیہ الرحمہ 131 60
64 (۴)حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری قدس سرہٗ 131 60
65 (۵) کرنال صوبۂ پنجاب کے قوی النسبت 132 60
66 ضمیمہ(۱) 134 1
67 ضمیمہ(۲) 136 1
68 اس مضمون کی تحریر میں حسب ذیل کتابوں سے مدد لی گئی ہے۔ 137 1
69 تصوف ہمارا قیمتی سرمایہ 139 1
Flag Counter