تصوف ایک تعارف |
صوف پر چ |
|
جسمانیہ کا بھی اہتمام کیا ہے۔ (شریعت و طریقت ص: ۸۰ بحوالہ وعظ المجاہدہ )مجاہدہ ٔ جسمانی کے ارکان :۔ حضرات صوفیہ کے نزدیک جسمانی مجاہدہ کے چار بنیادی ارکان ہیں ۔ اور اس میں کوئی شبہہ نہیں کہ کسی بھی فن میں اعلیٰ کمال حاصل کرنے کیلئے ان چاروں مشقتوں سے گزرنا ناگزیر ہے ۔اول قلت طعام : یعنی کم کھانا ، کم کھانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آدمی اتنا کم کھائے کہ اس کی طبعی قوت گھٹ جائے ،۔ کم کھانے کا وہی مطلب ہے ، جسے اطباء صحت جسمانی کیلئے ضروری قرار دیتے ہیں ۔ یعنی یہ کہ جب تک خوب بھوک نہ لگے کھانا نہ کھایا جائے ۔ اور جب تھوڑی بھوک باقی رہے جبھی ہاتھ کھینچ لیا جائے ۔ یہ تدبیر جہاں صحت جسمانی کیلئے اکسیر ہے ۔ صحت روحانی کیلئے بھی ناگزیر ہے ۔ آدمی ہر وقت اناپ شناپ کھاتا رہے ۔ یا ضرورت سے زائد پیٹ کو بھرتا رہے ۔ تو اخلاط میں اعتدال باقی نہیں رہتا ۔ جس سے اگر اس کی جسمانی صحت متاثر ہوتی ہے تو اسی کے ساتھ رطوبات فاسدہ کی کثرت کی وجہ سے قلب و دماغ تشویشات کی آماجگاہ بن جاتا ہے ۔ جس سے دل کی یکسوئی باقی نہیں رہتی ، جوکہ ایک ضروری چیز ہے ۔دوسرے قلت منام : کم سونا ، اس سے بھی مراد یہ ہے کہ آدمی ضرورت سے زیادہ نہ سوئے ۔ ضروری نیند جو چند گھنٹوں میں پوری ہوجاتی ہے اس سے زیادہ سونے سے بلغم بڑھتا ہے ، سستی پیدا ہوتی ہے اور آدمی کاہل ہوکر رہ جاتا ہے ۔تیسرے قلت کلام : یعنی کم بولنا ، اس مسئلہ میں تو شاید دنیا کے کسی عقل مند کو اختلاف نہ ہوگا کہ ضرورت سے زائد کلام کرنا ہر عملی مقصد کیلئے سخت مضر ہے ۔ خاموشی سے بہتر وقت کو اور قوت کو بچانے والی کوئی چیز نہیں ہے ۔چوتھے قلت اختلاط مع الانام : یعنی لوگوں کے ساتھ کم سے کم تعلق رکھنا ۔ مطلب یہ ہے کہ آدمی زیادہ خلوت اختیار کرے ، کسی کام کو تکمیل تک پہنچانے کیلئے خلوت جس قدر ضروری ہے اس سے کام کرنے والا ہر شخص واقف ہے ۔