Deobandi Books

تصوف ایک تعارف

صوف پر چ

13 - 145
خانوادوں کی شکل اختیار کرلی اور ہرزمانے میں ان کے اندر اتنے صاحبان کمال ہوئے کہ وہ اب تک زندہ و تابندہ ہیں ۔
	ان سلسلوں میں جب کبھی مقصدی اعتبار سے ضعف و اضمحلال آیا تو اللہ تعالی نے کسی ایسی طاقتور شخصیت کو اٹھایا کہ اس کے نفس گرم کی تاثیر سے عرصہ درازتک ماحول گرم اور متحرک رہا۔ گو کہ ان سلسلون کے بزرگوں نے ہر دور میں اپنے اپنے احوال و ظروف کے لحاظ سے جزوی طور پر تغیر و تبدل کا عمل جاری رکھا ہے، جمود کہیں نہیں رہا۔ تاہم بنیادی قواعد ہر ایک کے الگ الگ ہیں اور وہ اصولی طور پر باقی اور محفوظ ہیں ،بالکل ایسے ہی جیسے دبستان فقہ میں چار مذاہب ہیں اور ان کے بنیادی اصول وقواعد ہیں ۔انہیں باقی رکھتے ہوئے جزئی احکام و مسائل میں بسا اوقات اخذ و ردکا سلسلہ چلتا رہتا ہے، یہ چاروں فقہی مذاہب اپنے اپنے طور پر احکام شرع کی تصحیح و تشکیل میں صاحب شریعت کی منشاء کو پانے کی کو شش کرتے ہیں ۔
	یہ چاروں مذاہب دینی احکام کو اللہ اور اس کے رسول کی منشاء اور ان کے فرمان کے مطابق اداکرنے کی کدو کاوش کرتے ہیں ۔ اسی طرح چاروں سلاسل تصوف مرتبہ احسان کو حاصل کرنے کی جد وجہد اور سعی و مجاہدہ کا نام ہے۔(۱)
رات کے عبادت گزار اور دن کے شہ سوار:
	یہ اصحاب تصوف ہیں جو کبھی رونق سجادہ نظر آتے ہیں اور کبھی میدان جہاد میں سربکف دکھائی دیتے ہیں ۔کبھی مریدوں اور معتقدوں کے حلقے میں پیرو مرشد کی صورت میں
------------------------------
(۱)چار بزرگ جن کی نسبت سے یہ چار سلسلے رائج ہیں امت کی برگزیدہ شخصیات ہیں ۔آج بے دینی اور رائے کی آزادی نے ، جسے حدیث نبوی میں ‘‘اعجاب کل ذی رأیٍ برایہ’’سے تعبیر کیا گیا ہے ، ان کی اہمیت کو گھٹانے کی خواہ کتنی ہی کوشش کی ہو مگر انشاء اللہ ،اللہ کے حضور ان کی سعی مشکور ہوگی اور ان کی کھال اور گوشت سے الجھنے والے اپنے اعمال بد کا انجام دیکھ لیں گے ،یہ حضرات ذیل میں ذکر کئے جاتے ہیں :ـ
(۱)  سید نا شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ ،ان کی طرف سلسلہ قادریہ منسوب ہے۔
(۲)سیدنا خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ ،ان کی ذات والاصفات کی جانب سلسلہ چشتیہ منسوب ہے۔
(۳)سیدنا خواجہ بہاؤالدین نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ ،سلسلہ نقشبندیہ کا تعلق انہی سے ہے ۔
(۴)سیدنا شیخ شہاب الدین سہروردی علیہ الرحمۃ ،یہ سلسلہ سہروردیہ کی بنیاد ہیں ۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 مولف 1 1
3 مرتب 1 1
4 ناشر 1 1
5 تفصیـــلات 3 1
6 عرض مرتب 4 1
7 تقریب 6 1
9 تصوف کی حقیقت اورتصوف و اصحاب تصوف کی اہمیت وضرورت 10 1
10 رات کے عبادت گزار اور دن کے شہ سوار: 13 1
11 متاع گم شدہ 17 1
12 تصوف کیا ہے ؟ 34 1
13 تمہید : 34 12
14 غلط فہمیاں :۔ 36 12
15 تصوف ایک اصطلاحی لفظ :۔ 40 12
16 تصوف کی حقیقت :۔ 41 12
17 اتباع سنت : 43 12
18 خلاصہ :۔ 45 12
19 دین میں تصوف کا مقام :۔ 46 12
20 اصلاح نفس کی اہمیت : 47 12
21 تصوف کے اجزاء :۔ 49 12
22 مقاصد تصوف :۔ 51 12
23 قوت یقین :۔ 53 12
24 مبادی تصوف :۔ 56 12
25 بیعت و صحبت : 57 12
26 صحبت کی تاثیر :۔ 58 12
27 صحبت کی برکت :۔ 59 12
28 ساعت کا مطلب :۔ 60 12
29 بیعت :۔ 61 12
30 بیعت کی ضرورت :۔ 63 12
31 شیخ کامل : 64 12
32 شیخ کامل کی پہچان :۔ 65 12
33 کچھ ضروری اور مفید ہدایات:۔ 66 12
34 شیخ کو سب سے افضل سمجھنا :۔ 66 12
35 ریاضات ومجاہدات :۔ 67 12
36 وسائل و مقاصد کا فرق :۔ 68 12
37 نفس و شیطان کی رخنہ اندازی :۔ 70 12
38 مجاہدے کی اقسام : 72 12
39 مجاہدہ ٔ جسمانی کے ارکان :۔ 73 12
40 اول قلت طعام : 73 39
41 دوسرے قلت منام : 73 39
42 تیسرے قلت کلام : 73 39
43 چوتھے قلت اختلاط مع الانام : 73 39
44 مجاہدہ نفس:۔ 74 12
45 مجاہدہ میں اعتدال :۔ 75 12
46 مرض کی شدت اور علاج کی سختی :۔ 76 12
47 اذکار… اشغال … مراقبات 78 1
48 اذکار :۔ 78 47
49 اشغال :۔ 81 47
50 اشغال کی ضرورت :۔ 83 47
51 مراقبات:۔ 83 47
52 مشارطہ اور محاسبہ :۔ 84 47
53 توابع وثمرات 86 47
54 احوال رفیعہ :۔ 87 47
55 ٍ چند احوال رفیعہ :۔ 89 47
56 الہام : 91 47
57 کشف : 92 47
58 کشف کی قسمیں : 92 47
59 علوم کشفیہ کا درجہ : 93 47
60 علماء مظاہر اور تصوف و سلوک 95 1
61 (۱)حضرت مولانا امیر باز خاں صاحب سہارنپور ی علیہ الرحمہ 130 60
62 (۲)حضرت مولانا محمد اشرف علی سلطان پوری جالندھری 131 60
63 (۳)حضرت مولانا حافظ سید تجمل حسین صاحب دیسنوی علیہ الرحمہ 131 60
64 (۴)حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری قدس سرہٗ 131 60
65 (۵) کرنال صوبۂ پنجاب کے قوی النسبت 132 60
66 ضمیمہ(۱) 134 1
67 ضمیمہ(۲) 136 1
68 اس مضمون کی تحریر میں حسب ذیل کتابوں سے مدد لی گئی ہے۔ 137 1
69 تصوف ہمارا قیمتی سرمایہ 139 1
Flag Counter