تصوف ایک تعارف |
صوف پر چ |
|
خانوادوں کی شکل اختیار کرلی اور ہرزمانے میں ان کے اندر اتنے صاحبان کمال ہوئے کہ وہ اب تک زندہ و تابندہ ہیں ۔ ان سلسلوں میں جب کبھی مقصدی اعتبار سے ضعف و اضمحلال آیا تو اللہ تعالی نے کسی ایسی طاقتور شخصیت کو اٹھایا کہ اس کے نفس گرم کی تاثیر سے عرصہ درازتک ماحول گرم اور متحرک رہا۔ گو کہ ان سلسلون کے بزرگوں نے ہر دور میں اپنے اپنے احوال و ظروف کے لحاظ سے جزوی طور پر تغیر و تبدل کا عمل جاری رکھا ہے، جمود کہیں نہیں رہا۔ تاہم بنیادی قواعد ہر ایک کے الگ الگ ہیں اور وہ اصولی طور پر باقی اور محفوظ ہیں ،بالکل ایسے ہی جیسے دبستان فقہ میں چار مذاہب ہیں اور ان کے بنیادی اصول وقواعد ہیں ۔انہیں باقی رکھتے ہوئے جزئی احکام و مسائل میں بسا اوقات اخذ و ردکا سلسلہ چلتا رہتا ہے، یہ چاروں فقہی مذاہب اپنے اپنے طور پر احکام شرع کی تصحیح و تشکیل میں صاحب شریعت کی منشاء کو پانے کی کو شش کرتے ہیں ۔ یہ چاروں مذاہب دینی احکام کو اللہ اور اس کے رسول کی منشاء اور ان کے فرمان کے مطابق اداکرنے کی کدو کاوش کرتے ہیں ۔ اسی طرح چاروں سلاسل تصوف مرتبہ احسان کو حاصل کرنے کی جد وجہد اور سعی و مجاہدہ کا نام ہے۔(۱)رات کے عبادت گزار اور دن کے شہ سوار: یہ اصحاب تصوف ہیں جو کبھی رونق سجادہ نظر آتے ہیں اور کبھی میدان جہاد میں سربکف دکھائی دیتے ہیں ۔کبھی مریدوں اور معتقدوں کے حلقے میں پیرو مرشد کی صورت میں ------------------------------ (۱)چار بزرگ جن کی نسبت سے یہ چار سلسلے رائج ہیں امت کی برگزیدہ شخصیات ہیں ۔آج بے دینی اور رائے کی آزادی نے ، جسے حدیث نبوی میں ‘‘اعجاب کل ذی رأیٍ برایہ’’سے تعبیر کیا گیا ہے ، ان کی اہمیت کو گھٹانے کی خواہ کتنی ہی کوشش کی ہو مگر انشاء اللہ ،اللہ کے حضور ان کی سعی مشکور ہوگی اور ان کی کھال اور گوشت سے الجھنے والے اپنے اعمال بد کا انجام دیکھ لیں گے ،یہ حضرات ذیل میں ذکر کئے جاتے ہیں :ـ (۱) سید نا شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ ،ان کی طرف سلسلہ قادریہ منسوب ہے۔ (۲)سیدنا خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ ،ان کی ذات والاصفات کی جانب سلسلہ چشتیہ منسوب ہے۔ (۳)سیدنا خواجہ بہاؤالدین نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ ،سلسلہ نقشبندیہ کا تعلق انہی سے ہے ۔ (۴)سیدنا شیخ شہاب الدین سہروردی علیہ الرحمۃ ،یہ سلسلہ سہروردیہ کی بنیاد ہیں ۔