Deobandi Books

تصوف ایک تعارف

صوف پر چ

82 - 145
	حکیم الامت حضرت تھانویؒ تحریرفرماتے ہیں :
	’’ اشغال کا مقصود اصلی یہ ہے کہ قلب کا انتشار جو بوجہ تشویش افکار کے   ہے دفع ہوکر جمعیت خاطر اور خیال کی یکسوئی حاصل ہو، تاکہ اس کے خوگر ہونے سے توجہ تام الی اللہ جو کہ مبتدی کو بوجہ غیب ہونے کے مدرک کے ، اور مزاحم ہونے افکار مختلفہ اورحیات حاضرہ کے متعذر ہے (۱) سہل ہوجائے، اشغال مختلفہ اسی کے حیل (تدبیریں ) اور طرق ہیں ، نماز میں سُترہ کا حکم اس عمل کا ماخذ ہوسکتاہے، کیونکہ بتصریح علماء اسرار مقصود سترہ سے بھی جمع خاطر اور ربط خیال و نفی انتشار ہے، جیسا کہ ابن ہمام میں شرح ہدایہ میں لکھا ہے ، اور سترہ اس کی تدبیر ہے۔
			 (شریعت و طریقت ص: ۲۷۳ بحوالہ التکشف) 
	دوسری جگہ تحریر فرماتے ہیں کہ :
	’’غرض جتنے اشغال ہیں وہ جمع خاطر ہی کیلئے ہیں ۔ مقصود بالذات نہیں ہیں ۔ اورا س میں مشائخ نے یہاں تک وسعت کی ہے کہ جوگیوں تک سے بعض اشغال لئے ہیں ۔ مثلاً حبس دم جو جوگیوں کا شغل ہے ۔ مگر چونکہ ان کا مذہبی شعار نہیں ہے ۔ اور خطرات دفع کرنے کیلئے نافع ہے ۔ اس لئے اس کو اپنے ہاں لے لیا ہے ، اور اس میں کچھ حرج نہیں ہے اور اس میں تشبہ ممنوع نہیں ہے ، کیونکہ جو چیزکسی فرقہ کا نہ مذہبی شعار ہو اور نہ قومی ، محض تدبیر کے درجے میں ہو، اس کو تدبیر ہی کی حیثیت سے کسی نفع کیلئے اختیار کرنے میں کوئی محذور شرعی نہیں ہے ۔ چونکہ حبس دم بھی دفع خواطر کیلئے محض ایک طبعی تدبیر ہے ۔ اس لئے اس کا استعمال جائز ہے ۔ کیونکہ یہ اخذ تدبیر میں ہے نہ کہ کسی مذہبی یا قومی شعار میں ، اور اس کے
------------------------------

  (۱) مطلب یہ ہے کہ خدا کی ذات چونکہ غیب ہے اور انسان مشاہدات کا خوگر ہے ۔ پھر یہ کہ قلب انسانی پر ہر وقت مختلف قسم کے ا فکار کی یورش رہتی ہے ۔ اس لئے سالک مبتدی کو اللہ کی طرف توجہ تام نہیں ہوتی، اس کو ہر شخص محسوس کرتا ہے ۔ اور بہت سے لوگ اس کے دفعیہ کے تدابیر پوچھتے رہتے ہیں ۔ لیکن جب اس کی تدبیر بتائی جاتی ہے تو سطحی علم رکھنے والے اسے بدعت کہہ کہہ کر بدکتے ہیں اور محروم رہتے ہیں ۔ فویل لہم ۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 مولف 1 1
3 مرتب 1 1
4 ناشر 1 1
5 تفصیـــلات 3 1
6 عرض مرتب 4 1
7 تقریب 6 1
9 تصوف کی حقیقت اورتصوف و اصحاب تصوف کی اہمیت وضرورت 10 1
10 رات کے عبادت گزار اور دن کے شہ سوار: 13 1
11 متاع گم شدہ 17 1
12 تصوف کیا ہے ؟ 34 1
13 تمہید : 34 12
14 غلط فہمیاں :۔ 36 12
15 تصوف ایک اصطلاحی لفظ :۔ 40 12
16 تصوف کی حقیقت :۔ 41 12
17 اتباع سنت : 43 12
18 خلاصہ :۔ 45 12
19 دین میں تصوف کا مقام :۔ 46 12
20 اصلاح نفس کی اہمیت : 47 12
21 تصوف کے اجزاء :۔ 49 12
22 مقاصد تصوف :۔ 51 12
23 قوت یقین :۔ 53 12
24 مبادی تصوف :۔ 56 12
25 بیعت و صحبت : 57 12
26 صحبت کی تاثیر :۔ 58 12
27 صحبت کی برکت :۔ 59 12
28 ساعت کا مطلب :۔ 60 12
29 بیعت :۔ 61 12
30 بیعت کی ضرورت :۔ 63 12
31 شیخ کامل : 64 12
32 شیخ کامل کی پہچان :۔ 65 12
33 کچھ ضروری اور مفید ہدایات:۔ 66 12
34 شیخ کو سب سے افضل سمجھنا :۔ 66 12
35 ریاضات ومجاہدات :۔ 67 12
36 وسائل و مقاصد کا فرق :۔ 68 12
37 نفس و شیطان کی رخنہ اندازی :۔ 70 12
38 مجاہدے کی اقسام : 72 12
39 مجاہدہ ٔ جسمانی کے ارکان :۔ 73 12
40 اول قلت طعام : 73 39
41 دوسرے قلت منام : 73 39
42 تیسرے قلت کلام : 73 39
43 چوتھے قلت اختلاط مع الانام : 73 39
44 مجاہدہ نفس:۔ 74 12
45 مجاہدہ میں اعتدال :۔ 75 12
46 مرض کی شدت اور علاج کی سختی :۔ 76 12
47 اذکار… اشغال … مراقبات 78 1
48 اذکار :۔ 78 47
49 اشغال :۔ 81 47
50 اشغال کی ضرورت :۔ 83 47
51 مراقبات:۔ 83 47
52 مشارطہ اور محاسبہ :۔ 84 47
53 توابع وثمرات 86 47
54 احوال رفیعہ :۔ 87 47
55 ٍ چند احوال رفیعہ :۔ 89 47
56 الہام : 91 47
57 کشف : 92 47
58 کشف کی قسمیں : 92 47
59 علوم کشفیہ کا درجہ : 93 47
60 علماء مظاہر اور تصوف و سلوک 95 1
61 (۱)حضرت مولانا امیر باز خاں صاحب سہارنپور ی علیہ الرحمہ 130 60
62 (۲)حضرت مولانا محمد اشرف علی سلطان پوری جالندھری 131 60
63 (۳)حضرت مولانا حافظ سید تجمل حسین صاحب دیسنوی علیہ الرحمہ 131 60
64 (۴)حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری قدس سرہٗ 131 60
65 (۵) کرنال صوبۂ پنجاب کے قوی النسبت 132 60
66 ضمیمہ(۱) 134 1
67 ضمیمہ(۲) 136 1
68 اس مضمون کی تحریر میں حسب ذیل کتابوں سے مدد لی گئی ہے۔ 137 1
69 تصوف ہمارا قیمتی سرمایہ 139 1
Flag Counter