Deobandi Books

تصوف ایک تعارف

صوف پر چ

71 - 145
بھی استعداد ہے ۔ پھردونوں استعدادوں کی امداد کیلئے اللہ نے دو مخلوق برپاکیں ۔ آگ، پانی مٹی اور ہوا کے آمیزہ سے شہوات و خواہشات سے بھرا نفس تیار ہوا جو ہر وقت لذت کوشی وعیش پرستی کی جانب دوڑتا رہتاہے ۔ اس کی امداد کیلئے ابلیس اور اس کی ذریت ہے ۔ اور روح لطیف کی امداد کیلئے ملائکہ کا لشکر ہے ۔ ان دونوں میں توازن برقرار رکھنے کیلئے اللہ تعالیٰ نے انسان میں ایک اور قوت ودیعت فرمائی جس کا نام’’ عقل‘‘ ہے ۔ اور عقل کی رہنمائی شریعت کے ذریعہ کی، عقل ان دونوں جذبات میں اعتدال و توازن برقرار رکھتی ہے ۔ 
	اب غور کیجئے ، اگر نفس کا میلان شہوت ومعاصی کی جانب ہے تو اس کو ہوا دینے والا شیطان موجود ہے ۔ اور اگر روح کا انجذاب حق تعالیٰ کی بارگاہ قدس کی جانب ہے تو اس کی مددکیلئے جنود ملائکہ حاضر ہیں ۔ انسان اس کشمکش میں گرفتار ہوتا ہے تو عقل دونوں کے درمیان شریعت کی رہنمائی میں محاکمہ کرتی ہے ۔ پھر تو وہ اسے نہ بالکل شیطان بن جانے دیتی ہے اور نہ انسانوں کی صف سے نکل کر فرشتہ بننے کی اجازت دیتی ہے ۔ پس وہ انسان ہی رہ کر بارگاہ قدس میں ترقی کرتا رہتا ہے ۔ تاہم عام انسانوں کے حق میں نفس و شیطان کا پلہ بھاری ہے ، اس کی دو وجہیں ہیں ۔ اول یہ کہ انسان بچپن سے بلوغ تک ایسے عبوری دور میں ہوتاہے ۔ جبکہ عقل نا پختہ اور شعور نابالغ ہوتا ہے ۔ اس دور میں روح بھی خوابیدہ اور نفس کے تابع ہوتی ہے ، اس عبوری عہد میں نفس اپنی لذات و ضروریات پر ٹوٹا رہتاہے ۔ اس عہد میں نفس کافی طاقتور ہوچکا ہوتا ہے ، بلوغ کے وقت تک جبکہ اس کی عقل کامل ہوتی ہے ۔ نفس کا غلبہ ہوچکا ہوتا ہے ۔ اس عبوری مرحلہ سے گزرنے کے بعد وہ خدا کے احکام کا مخاطب ہوتا ہے ۔ یہ احکام نفس کی عین ضد ہوتے ہیں کیونکہ نفس تو بالکل آزاد رہنا چاہتا ہے ۔ اور احکام اسے پابند بناتے ہیں ۔ پس وہ بغاوت کرتا ہے اور شیطان اس کی مدد کرتا ہے ۔
	دوسری وجہ یہ ہے کہ ایمانیات کا تعلق غیبی حقائق سے ہے ، اور اعمال صالحہ کی بنیادیں بھی غیبی امور پر ہیں ۔ اس کے برخلاف نفس اور طبیعت کے تقاضے اور خواہشا ت کا تعلق اس دنیائے حاضر کے ساتھ ہے ، اور آدمی کی نہاد عاجلانہ ہے ۔پس عالم غیب سے اس


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 مولف 1 1
3 مرتب 1 1
4 ناشر 1 1
5 تفصیـــلات 3 1
6 عرض مرتب 4 1
7 تقریب 6 1
9 تصوف کی حقیقت اورتصوف و اصحاب تصوف کی اہمیت وضرورت 10 1
10 رات کے عبادت گزار اور دن کے شہ سوار: 13 1
11 متاع گم شدہ 17 1
12 تصوف کیا ہے ؟ 34 1
13 تمہید : 34 12
14 غلط فہمیاں :۔ 36 12
15 تصوف ایک اصطلاحی لفظ :۔ 40 12
16 تصوف کی حقیقت :۔ 41 12
17 اتباع سنت : 43 12
18 خلاصہ :۔ 45 12
19 دین میں تصوف کا مقام :۔ 46 12
20 اصلاح نفس کی اہمیت : 47 12
21 تصوف کے اجزاء :۔ 49 12
22 مقاصد تصوف :۔ 51 12
23 قوت یقین :۔ 53 12
24 مبادی تصوف :۔ 56 12
25 بیعت و صحبت : 57 12
26 صحبت کی تاثیر :۔ 58 12
27 صحبت کی برکت :۔ 59 12
28 ساعت کا مطلب :۔ 60 12
29 بیعت :۔ 61 12
30 بیعت کی ضرورت :۔ 63 12
31 شیخ کامل : 64 12
32 شیخ کامل کی پہچان :۔ 65 12
33 کچھ ضروری اور مفید ہدایات:۔ 66 12
34 شیخ کو سب سے افضل سمجھنا :۔ 66 12
35 ریاضات ومجاہدات :۔ 67 12
36 وسائل و مقاصد کا فرق :۔ 68 12
37 نفس و شیطان کی رخنہ اندازی :۔ 70 12
38 مجاہدے کی اقسام : 72 12
39 مجاہدہ ٔ جسمانی کے ارکان :۔ 73 12
40 اول قلت طعام : 73 39
41 دوسرے قلت منام : 73 39
42 تیسرے قلت کلام : 73 39
43 چوتھے قلت اختلاط مع الانام : 73 39
44 مجاہدہ نفس:۔ 74 12
45 مجاہدہ میں اعتدال :۔ 75 12
46 مرض کی شدت اور علاج کی سختی :۔ 76 12
47 اذکار… اشغال … مراقبات 78 1
48 اذکار :۔ 78 47
49 اشغال :۔ 81 47
50 اشغال کی ضرورت :۔ 83 47
51 مراقبات:۔ 83 47
52 مشارطہ اور محاسبہ :۔ 84 47
53 توابع وثمرات 86 47
54 احوال رفیعہ :۔ 87 47
55 ٍ چند احوال رفیعہ :۔ 89 47
56 الہام : 91 47
57 کشف : 92 47
58 کشف کی قسمیں : 92 47
59 علوم کشفیہ کا درجہ : 93 47
60 علماء مظاہر اور تصوف و سلوک 95 1
61 (۱)حضرت مولانا امیر باز خاں صاحب سہارنپور ی علیہ الرحمہ 130 60
62 (۲)حضرت مولانا محمد اشرف علی سلطان پوری جالندھری 131 60
63 (۳)حضرت مولانا حافظ سید تجمل حسین صاحب دیسنوی علیہ الرحمہ 131 60
64 (۴)حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری قدس سرہٗ 131 60
65 (۵) کرنال صوبۂ پنجاب کے قوی النسبت 132 60
66 ضمیمہ(۱) 134 1
67 ضمیمہ(۲) 136 1
68 اس مضمون کی تحریر میں حسب ذیل کتابوں سے مدد لی گئی ہے۔ 137 1
69 تصوف ہمارا قیمتی سرمایہ 139 1
Flag Counter