Deobandi Books

تصوف ایک تعارف

صوف پر چ

69 - 145
اذان کے ا ور کسی ذریعے سے کام لیا جائے تو وہ درست نہ ہوگا، 
	لیکن زیادہ تر مواقع میں شریعت نے حصول مقصود کا کوئی خاص طریقۂ کار مقرر نہیں کیا ہے ۔ زمانہ اور ماحول کے لحاظ سے طریقۂ کار کے اخذ واختیار کا معاملہ اصحاب معاملہ کے سپرد کر دیا ہے ۔ البتہ جواز و عدم جواز کی حدود متعین کر دی ہیں کہ ان سے خروج نہ ہو ، جواز کے دائرہ میں رہتے ہوئے مقاصد کے حصول کیلئے کوئی بھی طریقہ اختیار کیا جا سکتاہے ۔ خواہ وہ خاص طریقہ عہد نبوت میں رہا ہو یا نہ رہا ہو، اس طریقے کوکتاب وسنت سے خارج نہیں قرار دیاجا سکتا۔ جس طریقے کی اباحت  کتاب و سنت سے ثابت ہوگئی ۔ اس کو کیونکر کہا جا سکتا ہے کہ وہ قرآن و حدیث سے ثابت نہیں ہے، مثلاً تحصیل علم ، مقاصد شرعیہ میں سے ایک عظیم مقصد ہے لیکن اس کیلئے شریعت نے کوئی خاص طریقہ منضبط نہیں کیا ہے ۔ آدمی کو ئی بھی جائز طریقہ اختیار کرے جس سے علم حاصل ہوجائے بس کافی ہے ۔ اس میں اس اعتراض کی گنجائش نہیں ہے کہ تم نے فلاں خاص طریق سے علم حاصل نہیں کیا ہے ۔ اس لئے تمہارا علم معتبر نہیں ، بس شرط یہ ہے کہ وہ صراط مستقیم سے منحرف نہ ہو۔ 
	البتہ اس مسئلہ میں حدود کی رعایت ضروری ہے ۔ یعنی اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ جو بھی طریقہ اختیار کیا جائے اسے ذریعے اور سبب ہی کے درجے میں رکھا جائے، اس کو مقصوداور بالذات عبادت نہ بنا لیا جائے ۔ ورنہ وہ بدعت قرار پائے گا ۔ ذرائع میں بطور خود کوئی تقدس اور عبادت کا پہلو نہیں ہے ۔ اگر ذرائع میں تقدس کا تصور ہے تو مقاصدکے ا عتبار سے ہے ،اگر کسی وقت ان سے مقصود کا حصول نہ ہو یا کسی وجہ سے ان میں ضرر کا پہلو غالب ہوجائے یا ان سے بہتر کوئی دوسرا طریقہ تحصیل مقصود کیلئے از روئے تجربہ حاصل ہوجائے ،تو بے تامل اول کو چھوڑ کر دوسرے ذرائع اختیار کئے جائیں گے ۔
	آپ پڑھ چکے ہیں کہ تصوف کا مقصود ،رضا خداوندی اور اخلاق عالیہ کا حصول، رذائل سے اجتناب ، دل میں یاد الٰہی کا رسوخ اور عبادات میں ان کی روح یعنی خشوع وخضوع کا حصول ہے ۔ ان مقاصد کے حصول کیلئے شریعت نے کچھ قواعد اور کچھ دستور اور


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 مولف 1 1
3 مرتب 1 1
4 ناشر 1 1
5 تفصیـــلات 3 1
6 عرض مرتب 4 1
7 تقریب 6 1
9 تصوف کی حقیقت اورتصوف و اصحاب تصوف کی اہمیت وضرورت 10 1
10 رات کے عبادت گزار اور دن کے شہ سوار: 13 1
11 متاع گم شدہ 17 1
12 تصوف کیا ہے ؟ 34 1
13 تمہید : 34 12
14 غلط فہمیاں :۔ 36 12
15 تصوف ایک اصطلاحی لفظ :۔ 40 12
16 تصوف کی حقیقت :۔ 41 12
17 اتباع سنت : 43 12
18 خلاصہ :۔ 45 12
19 دین میں تصوف کا مقام :۔ 46 12
20 اصلاح نفس کی اہمیت : 47 12
21 تصوف کے اجزاء :۔ 49 12
22 مقاصد تصوف :۔ 51 12
23 قوت یقین :۔ 53 12
24 مبادی تصوف :۔ 56 12
25 بیعت و صحبت : 57 12
26 صحبت کی تاثیر :۔ 58 12
27 صحبت کی برکت :۔ 59 12
28 ساعت کا مطلب :۔ 60 12
29 بیعت :۔ 61 12
30 بیعت کی ضرورت :۔ 63 12
31 شیخ کامل : 64 12
32 شیخ کامل کی پہچان :۔ 65 12
33 کچھ ضروری اور مفید ہدایات:۔ 66 12
34 شیخ کو سب سے افضل سمجھنا :۔ 66 12
35 ریاضات ومجاہدات :۔ 67 12
36 وسائل و مقاصد کا فرق :۔ 68 12
37 نفس و شیطان کی رخنہ اندازی :۔ 70 12
38 مجاہدے کی اقسام : 72 12
39 مجاہدہ ٔ جسمانی کے ارکان :۔ 73 12
40 اول قلت طعام : 73 39
41 دوسرے قلت منام : 73 39
42 تیسرے قلت کلام : 73 39
43 چوتھے قلت اختلاط مع الانام : 73 39
44 مجاہدہ نفس:۔ 74 12
45 مجاہدہ میں اعتدال :۔ 75 12
46 مرض کی شدت اور علاج کی سختی :۔ 76 12
47 اذکار… اشغال … مراقبات 78 1
48 اذکار :۔ 78 47
49 اشغال :۔ 81 47
50 اشغال کی ضرورت :۔ 83 47
51 مراقبات:۔ 83 47
52 مشارطہ اور محاسبہ :۔ 84 47
53 توابع وثمرات 86 47
54 احوال رفیعہ :۔ 87 47
55 ٍ چند احوال رفیعہ :۔ 89 47
56 الہام : 91 47
57 کشف : 92 47
58 کشف کی قسمیں : 92 47
59 علوم کشفیہ کا درجہ : 93 47
60 علماء مظاہر اور تصوف و سلوک 95 1
61 (۱)حضرت مولانا امیر باز خاں صاحب سہارنپور ی علیہ الرحمہ 130 60
62 (۲)حضرت مولانا محمد اشرف علی سلطان پوری جالندھری 131 60
63 (۳)حضرت مولانا حافظ سید تجمل حسین صاحب دیسنوی علیہ الرحمہ 131 60
64 (۴)حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری قدس سرہٗ 131 60
65 (۵) کرنال صوبۂ پنجاب کے قوی النسبت 132 60
66 ضمیمہ(۱) 134 1
67 ضمیمہ(۲) 136 1
68 اس مضمون کی تحریر میں حسب ذیل کتابوں سے مدد لی گئی ہے۔ 137 1
69 تصوف ہمارا قیمتی سرمایہ 139 1
Flag Counter