تصوف ایک تعارف |
صوف پر چ |
|
باری تعالیٰ کو اپنی زندگی کا محور بنائے تو یہ ناممکن ہے۔ قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَ یَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ ۔ ( سورہ آل عمران ) تم کہہ دو کہ اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت رکھتے ہوتو میری پیروی کرو ، اللہ بھی تم سے محبت لگے گا ، اور تمہارے گناہوں کی مغفرت کردے گا ، اور اللہ تعالیٰ غفور رحیم ہیں ۔ لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اﷲِ أسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ لِمَنْ کَانَ یَرْجُوْ اللّٰہَ وَالْیَوْمَ الْآخِرَ وَذَکَرَ اللّٰہَ کَثِیْراً ۔ ( سورہ احزاب) تمہارے واسطے رسول کی ذات میں بہترین نمونہ ہے اس شخص کیلئے جو اللہ کی اور یوم آخرت کی توقع رکھتا ہے اور اللہ کو بہت یاد کرتا ہے ۔ حاصل یہ نکلا کہ مقصود اصلی اور مطلوب حقیقی تو اللہ تعالیٰ کی رضا ومحبت ہے ِ لیکن اس کا طریقہ سرکار نبوت اکی پیروی واطاعت ہے ِ پس انسان کی ساری کوشش یہ ہونی چاہئے کہ اپنے کو نبی کے نقش قدم پر ڈال دے ، اقوال و اعمال ، افکار ونظریات ، اعتقادات و جذبات ، سیرت و کردار ، ہر اعتبار سے ٹھیک ٹھیک نبی کا پیرو ہو، اس کے ساتھ یگانگت اور اتحاد پیداکرلے ورنہ کچھ حاصل نہ ہوگا۔ ؎ محال است سعدی کہ راہ صفا تواں رفت جز بر پئے مصطفیٰ سعدی ! یہ بات محال ہے کہ حق کا راستہ بجز مصطفیٰ ا کے پیروی کے اور کسی طرح چلا جا سکتا ہو۔ سعدی علیہ الرحمہ صوفیہ کے مستند ترجمان ہیں ، تمام صوفیہ کا اس پر اتفاق ہے کہ دنیوی و اخروی تمام سعادات دامن مصطفیٰ ا سے وابستہ ہیں ، اس کے بغیر سب ہیچ ہے ۔ مجدد الف ثانی حضرت شیخ احمد سرہندی علیہ الرحمہ کا مقام جماعت صوفیہ میں بہت بلند ہے ، وہ اپنے مکتوبات میں بار بار نہایت تاکید اور شد ومد کے ساتھ اتباع سنت کی ترغیب دیتے ہیں ، اپنے ایک مکتوب میں اپنے مرشد گرامی خواجہ باقی باللہ علیہ الرحمہ کے فرزند خواجہ محمد