Deobandi Books

تصوف ایک تعارف

صوف پر چ

42 - 145
وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنَ ۔ ( سورہ ذاریات ) 
میں نے جن و انس کو محض اپنی بندگی کیلئے پیدا کیا ہے ۔ 
	ایک دوسری جگہ فرماتے ہیں :
یَا اَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اذْکُرُوْا اللّٰہَ  ذِکْراً کَثِیْراً وَسَبِّحُوْہُ بُکْرَۃً وَّاَصِیْلاً ۔ ( سورہ احزاب )
اے ایمان والو! اللہ کو بہت کثرت سے یاد کرو اور صبح و شام اس کی پاکی بیان کرو۔ 
	اس نوع کے مضامین قرآن پاک میں جا بجا بیان ہوئے ہیں ۔ ان آیات پر غور کرنے سے حسب ذیل باتیں سامنے آتی ہیں ۔ 
(۱) انسان ا ور جنات کی تخلیق کا مقصد محض اللہ تعالیٰ کی بندگی ا ور عبادت ہے ۔ 
(۲)  عبادت صرف اللہ کی ہونی چاہئے ، اس میں کسی غیر کی شرکت نہیں ہونی چاہئے حتی کہ حظ نفس کے بھی شائبہ سے پاک ہونی چاہئے ۔ 
(۳) عبادت ا ور بندگی کا یہ خلوص ساری زندگی میں جاری و ساری رہنا چاہئے ۔ عبادت کے جو متعینہ طریقے اور اوقات ہیں ، وہ تو ہیں ہی ، ان کے علاوہ زندگی کا ہر ہر لمحہ ہر حرکت و سکون اور ہر قول و فعل للہیت کے رنگ میں ڈوبا ہوا ہونا چاہئے ۔ زندگی بھی اسی ذات بر حق کیلئے ، اور موت بھی اسی محبوب حقیقی کیلئے ۔ 
خواہم کہ ہمیشہ در ہوائے تو زیم 
خاکے شوم و بزیرپائے تو زیم 
مقصود من خستہ زکونین توئی 
از بہر تو میرم و از برائے تو زیم (۱) 
------------------------------
(۱) حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء راوی ہیں کہ ان کے شیخ ،شیخ الاسلام خواجہ فرید الدین گنج شکر قدس سرہ ، ایک رات خاص حال ا ور کیفیت میں حجرۂ عبادت میں ٹہلتے تھے ، اور یہ رباعیض نہایت دردوسوز کے ساتھ پڑھتے تھے اور سجدے کرتے تھے کم و بیش ایک ہزار سجدے کئے تھے ۔ ان اللہ و الوں کے دلوں میں محبت کی وہ آگ لگی رہتی تھی کہ ان کے پورے وجود کو پھونک کر رکھ دیتی تھی ۔  ؎ 
میں رقص کرتا ہوں مست ہوکر مجھے وہ اپنا بنا رہے ہیں
جلے گی انکے سوا ہر اک شے، وہ آگ دل میں لگا رہے ہیں
 آج ستم طریف ان کی نیتوں پر شبہ کرتے ہیں ۔ و سیعلم الذین ظلموا ای منقلب ینقلبون ۔ (مولانا محمد احمد پرتاب گڈھی ) 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 مولف 1 1
3 مرتب 1 1
4 ناشر 1 1
5 تفصیـــلات 3 1
6 عرض مرتب 4 1
7 تقریب 6 1
9 تصوف کی حقیقت اورتصوف و اصحاب تصوف کی اہمیت وضرورت 10 1
10 رات کے عبادت گزار اور دن کے شہ سوار: 13 1
11 متاع گم شدہ 17 1
12 تصوف کیا ہے ؟ 34 1
13 تمہید : 34 12
14 غلط فہمیاں :۔ 36 12
15 تصوف ایک اصطلاحی لفظ :۔ 40 12
16 تصوف کی حقیقت :۔ 41 12
17 اتباع سنت : 43 12
18 خلاصہ :۔ 45 12
19 دین میں تصوف کا مقام :۔ 46 12
20 اصلاح نفس کی اہمیت : 47 12
21 تصوف کے اجزاء :۔ 49 12
22 مقاصد تصوف :۔ 51 12
23 قوت یقین :۔ 53 12
24 مبادی تصوف :۔ 56 12
25 بیعت و صحبت : 57 12
26 صحبت کی تاثیر :۔ 58 12
27 صحبت کی برکت :۔ 59 12
28 ساعت کا مطلب :۔ 60 12
29 بیعت :۔ 61 12
30 بیعت کی ضرورت :۔ 63 12
31 شیخ کامل : 64 12
32 شیخ کامل کی پہچان :۔ 65 12
33 کچھ ضروری اور مفید ہدایات:۔ 66 12
34 شیخ کو سب سے افضل سمجھنا :۔ 66 12
35 ریاضات ومجاہدات :۔ 67 12
36 وسائل و مقاصد کا فرق :۔ 68 12
37 نفس و شیطان کی رخنہ اندازی :۔ 70 12
38 مجاہدے کی اقسام : 72 12
39 مجاہدہ ٔ جسمانی کے ارکان :۔ 73 12
40 اول قلت طعام : 73 39
41 دوسرے قلت منام : 73 39
42 تیسرے قلت کلام : 73 39
43 چوتھے قلت اختلاط مع الانام : 73 39
44 مجاہدہ نفس:۔ 74 12
45 مجاہدہ میں اعتدال :۔ 75 12
46 مرض کی شدت اور علاج کی سختی :۔ 76 12
47 اذکار… اشغال … مراقبات 78 1
48 اذکار :۔ 78 47
49 اشغال :۔ 81 47
50 اشغال کی ضرورت :۔ 83 47
51 مراقبات:۔ 83 47
52 مشارطہ اور محاسبہ :۔ 84 47
53 توابع وثمرات 86 47
54 احوال رفیعہ :۔ 87 47
55 ٍ چند احوال رفیعہ :۔ 89 47
56 الہام : 91 47
57 کشف : 92 47
58 کشف کی قسمیں : 92 47
59 علوم کشفیہ کا درجہ : 93 47
60 علماء مظاہر اور تصوف و سلوک 95 1
61 (۱)حضرت مولانا امیر باز خاں صاحب سہارنپور ی علیہ الرحمہ 130 60
62 (۲)حضرت مولانا محمد اشرف علی سلطان پوری جالندھری 131 60
63 (۳)حضرت مولانا حافظ سید تجمل حسین صاحب دیسنوی علیہ الرحمہ 131 60
64 (۴)حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری قدس سرہٗ 131 60
65 (۵) کرنال صوبۂ پنجاب کے قوی النسبت 132 60
66 ضمیمہ(۱) 134 1
67 ضمیمہ(۲) 136 1
68 اس مضمون کی تحریر میں حسب ذیل کتابوں سے مدد لی گئی ہے۔ 137 1
69 تصوف ہمارا قیمتی سرمایہ 139 1
Flag Counter