Deobandi Books

تصوف ایک تعارف

صوف پر چ

142 - 145
ہوں یا عقلی ، ان سے مجھے وجودِ باری ، نبوت اور معاد پر ایمان راسخ حاصل ہوچکا تھا ، لیکن یہ بھی کسی دلیل محض سے نہیں بلکہ ان اسباب وقرائن اور تجربوں کی بنا پر جن کی تفصیل مشکل ہے ، مجھ پر یہ اچھی طرح واضح ہوچکا تھا کہ سعادتِ اُخروی کی صورت صرف یہ ہے کہ تقویٰ اختیار کیاجائے اور نفس کو اس کی خواہشات سے روکاجائے ، اور اس کی تدبیر یہ ہے کہ دارِ فانی سے بے رغبتی ، آخرت کی طرف میلان وکشش اور پوری یکسوئی کے ساتھ توجہ الی اﷲ کے ذریعہ قلب کا علاقہ دنیا سے ٹوٹ جائے ، لیکن یہ جاہ ومال سے اعراض اور موانع وعلائق سے فرارکے بغیر ممکن نہیں ۔ میں نے اپنے حالات پر غور کیا تو مجھے معلوم ہوا کہ میں سرتاپا دُنیوی علائق میں غرق ہوں ۔ میرا سب سے افضل عمل تدریس وتعلیم کا معلوم ہوتا تھا ، لیکن ٹٹولنے سے معلوم ہوا کہ میری تمام تر توجہ ان علوم کی طرف ہے جو نہ اہم ہیں اور نہ آخرت کے سلسلے میں کچھ فائدہ پہونچانے والے ہیں ۔ میں نے اپنی تدریس کی نیت کو دیکھا تو وہ بھی خالص لوجہ اﷲ نہ تھی ، بلکہ اس کا باعث ومحرک بھی محض طلب جاہ وحصول شہرت تھا ، تب مجھے یقین ہوگیا کہ میں ہلاکت کے غار کے کنارے کھڑاہوں ، اگر میں نے اصلاح حال کے لئے کوشش نہ کی تو میرے لئے سخت خطرہ ہے۔ ‘‘ 
	اس کے بعدامام غزالیؒ اپنی اندرونی کش مکش ، ایمان ونفس کی آویزش ، پھر اس کی وجہ سے اپنے مبتلائے امراض ہونے کا ذکر کرتے ہیں ۔ اس کے بعد بغداد سے نکلنے، تدریس کو چھوڑنے ، لوگوں کے افسوس کنے کا تفصیلی تذکرہ کرتے ہوئے اپنے دس سالہ مجاہدات کا اجمالاً ذکرکرنے کے بعد انھوں نے بطور خلاصہ کے تحریر فرمایا ہے کہ :
	’’ان تنہائیوں میں مجھے جو کچھ انکشافات ہوئے ، اور جو کچھ مجھے حاصل ہوا، اس کی تفصیل اور استقصاء تو ممکن نہیں ، لیکن ناظرین کے نفع کے لئے اتنا ضرور کہوں گا کہ مجھے یقینی طور پر معلوم ہوگیا کہ صوفیہ ہی اﷲ کے راستے کے سالک ہیں ،ان کی سیرت بہترین سیرت ، ان کا طریق سب سے مستقیم اور ان کے اخلاق سب سے زیادہ


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 مولف 1 1
3 مرتب 1 1
4 ناشر 1 1
5 تفصیـــلات 3 1
6 عرض مرتب 4 1
7 تقریب 6 1
9 تصوف کی حقیقت اورتصوف و اصحاب تصوف کی اہمیت وضرورت 10 1
10 رات کے عبادت گزار اور دن کے شہ سوار: 13 1
11 متاع گم شدہ 17 1
12 تصوف کیا ہے ؟ 34 1
13 تمہید : 34 12
14 غلط فہمیاں :۔ 36 12
15 تصوف ایک اصطلاحی لفظ :۔ 40 12
16 تصوف کی حقیقت :۔ 41 12
17 اتباع سنت : 43 12
18 خلاصہ :۔ 45 12
19 دین میں تصوف کا مقام :۔ 46 12
20 اصلاح نفس کی اہمیت : 47 12
21 تصوف کے اجزاء :۔ 49 12
22 مقاصد تصوف :۔ 51 12
23 قوت یقین :۔ 53 12
24 مبادی تصوف :۔ 56 12
25 بیعت و صحبت : 57 12
26 صحبت کی تاثیر :۔ 58 12
27 صحبت کی برکت :۔ 59 12
28 ساعت کا مطلب :۔ 60 12
29 بیعت :۔ 61 12
30 بیعت کی ضرورت :۔ 63 12
31 شیخ کامل : 64 12
32 شیخ کامل کی پہچان :۔ 65 12
33 کچھ ضروری اور مفید ہدایات:۔ 66 12
34 شیخ کو سب سے افضل سمجھنا :۔ 66 12
35 ریاضات ومجاہدات :۔ 67 12
36 وسائل و مقاصد کا فرق :۔ 68 12
37 نفس و شیطان کی رخنہ اندازی :۔ 70 12
38 مجاہدے کی اقسام : 72 12
39 مجاہدہ ٔ جسمانی کے ارکان :۔ 73 12
40 اول قلت طعام : 73 39
41 دوسرے قلت منام : 73 39
42 تیسرے قلت کلام : 73 39
43 چوتھے قلت اختلاط مع الانام : 73 39
44 مجاہدہ نفس:۔ 74 12
45 مجاہدہ میں اعتدال :۔ 75 12
46 مرض کی شدت اور علاج کی سختی :۔ 76 12
47 اذکار… اشغال … مراقبات 78 1
48 اذکار :۔ 78 47
49 اشغال :۔ 81 47
50 اشغال کی ضرورت :۔ 83 47
51 مراقبات:۔ 83 47
52 مشارطہ اور محاسبہ :۔ 84 47
53 توابع وثمرات 86 47
54 احوال رفیعہ :۔ 87 47
55 ٍ چند احوال رفیعہ :۔ 89 47
56 الہام : 91 47
57 کشف : 92 47
58 کشف کی قسمیں : 92 47
59 علوم کشفیہ کا درجہ : 93 47
60 علماء مظاہر اور تصوف و سلوک 95 1
61 (۱)حضرت مولانا امیر باز خاں صاحب سہارنپور ی علیہ الرحمہ 130 60
62 (۲)حضرت مولانا محمد اشرف علی سلطان پوری جالندھری 131 60
63 (۳)حضرت مولانا حافظ سید تجمل حسین صاحب دیسنوی علیہ الرحمہ 131 60
64 (۴)حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری قدس سرہٗ 131 60
65 (۵) کرنال صوبۂ پنجاب کے قوی النسبت 132 60
66 ضمیمہ(۱) 134 1
67 ضمیمہ(۲) 136 1
68 اس مضمون کی تحریر میں حسب ذیل کتابوں سے مدد لی گئی ہے۔ 137 1
69 تصوف ہمارا قیمتی سرمایہ 139 1
Flag Counter