Deobandi Books

تصوف ایک تعارف

صوف پر چ

141 - 145
تصوف کے نام سے معروف ہے ۔ اب خواہ کوئی اس نام سے بھڑکے یااسے غیر اسلامی چیز قراردے ، مگر یہ حقیقت ہے کہ اس راہ کو اپنائے بغیر اخلاص اور احسان کے نام اور اس کی علمی تشریحات کی معرفت تو ہوسکتی ہے ، لیکن آدمی کا دل ودماغ اور اس کا ریشہ ریشہ اس کی حلاوت سے سرشار ہوجائے ، اس کاحصول مشائخ کی صحبت اور تصوف کی عملی مشق کے بغیر بہت دشوار ہے ۔ یہ ایک حقیقت ثابتہ ہے آدمی خواہ اس سے صرفِ نظر کرے ، مگر اس کے بغیر اسے اپنی زندگی میں خلاء ضرور محسوس ہوتا ہے ، بشرطیکہ حس ماؤف نہ ہوچکی ہو ۔ آج دنیا میں انسان اپنے کو بہت سی لایعنی مشغولیات میں مبتلا کرکے حقائق سے فرار اختیار کرتا ہے مگر مرض اور بڑھاپا تمام لایعنی مشغلوں کو چھڑادیتا ہے ۔ اس وقت بہت سے لوگوں کو اپنی کمی کا احساس ہونے لگتا ہے ، اور اصحاب توفیق اس پر پہلے ہی متنبہ ہوجاتے ہیں ۔ اس سلسلے میں مشہور ومعروف صاحب علم وتدریس حضرت امام غزالی علیہ الرحمہ کااعتراف اور ان کی آپ بیتی ملاحظہ کرلینی چاہئے ۔ یہ صرف انھیں کے دل کی آواز نہیں ہے ، بلکہ غور کریں گے تو بکثرت اصحاب علم وفضل کے دل کی گہرائیوں سے یہ صدا نکلتی ہوئی محسوس ہوگی ، یہ اور بات ہے کہ امام غزالی نے اس صدا پر لبیک کہی اور بہت سے حضرات اسے نظر انداز کردیتے ہیں ۔ امام غزالی کی تحریر کایہ اقتباس ہم حضرت مولانا سیّد ابوالحسن علی ندویؒ کی مایہ ناز کتاب ’’ تاریخ دعوت وعزیمت‘‘ حصہ اول سے نقل کرتے ہیں ۔ امام صاحب علوم وفنون کی کئی بے برگ وگیاہ وادیوں کا جائزہ لینے کے بعد لکھتے ہیں کہ:
	’’ اب صرف تصوف باقی رہ گیا ہے ، میں ہمہ تن تصوف کی طرف متوجہ ہوا، تصوف علمی بھی ہے اور عملی بھی ۔ میرے لئے علم کا معاملہ آسان تھا ، میں نے ابوطالب مکی کی ’’قوت القلوب ‘‘ اور حارث محاسبی کی تصنیفات ،اور حضرت جنید وشبلی وبایزید بسطامی وغیرہ کے ملفوظات پڑھے اور علم کے راستے سے جو کچھ حاصل کیا جاتا تھا ، وہ میں نے حاصل کرلیا ، لیکن مجھے معلوم ہواکہ اصلی حقائق تک تعلیم کے ذریعہ سے نہیں ، بلکہ ذوق وحال اور حالات کی تبدیلی سے پہونچا جاسکتا ہے ، جو علوم میرا سرمایہ تھے خواہ شرعی


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 مولف 1 1
3 مرتب 1 1
4 ناشر 1 1
5 تفصیـــلات 3 1
6 عرض مرتب 4 1
7 تقریب 6 1
9 تصوف کی حقیقت اورتصوف و اصحاب تصوف کی اہمیت وضرورت 10 1
10 رات کے عبادت گزار اور دن کے شہ سوار: 13 1
11 متاع گم شدہ 17 1
12 تصوف کیا ہے ؟ 34 1
13 تمہید : 34 12
14 غلط فہمیاں :۔ 36 12
15 تصوف ایک اصطلاحی لفظ :۔ 40 12
16 تصوف کی حقیقت :۔ 41 12
17 اتباع سنت : 43 12
18 خلاصہ :۔ 45 12
19 دین میں تصوف کا مقام :۔ 46 12
20 اصلاح نفس کی اہمیت : 47 12
21 تصوف کے اجزاء :۔ 49 12
22 مقاصد تصوف :۔ 51 12
23 قوت یقین :۔ 53 12
24 مبادی تصوف :۔ 56 12
25 بیعت و صحبت : 57 12
26 صحبت کی تاثیر :۔ 58 12
27 صحبت کی برکت :۔ 59 12
28 ساعت کا مطلب :۔ 60 12
29 بیعت :۔ 61 12
30 بیعت کی ضرورت :۔ 63 12
31 شیخ کامل : 64 12
32 شیخ کامل کی پہچان :۔ 65 12
33 کچھ ضروری اور مفید ہدایات:۔ 66 12
34 شیخ کو سب سے افضل سمجھنا :۔ 66 12
35 ریاضات ومجاہدات :۔ 67 12
36 وسائل و مقاصد کا فرق :۔ 68 12
37 نفس و شیطان کی رخنہ اندازی :۔ 70 12
38 مجاہدے کی اقسام : 72 12
39 مجاہدہ ٔ جسمانی کے ارکان :۔ 73 12
40 اول قلت طعام : 73 39
41 دوسرے قلت منام : 73 39
42 تیسرے قلت کلام : 73 39
43 چوتھے قلت اختلاط مع الانام : 73 39
44 مجاہدہ نفس:۔ 74 12
45 مجاہدہ میں اعتدال :۔ 75 12
46 مرض کی شدت اور علاج کی سختی :۔ 76 12
47 اذکار… اشغال … مراقبات 78 1
48 اذکار :۔ 78 47
49 اشغال :۔ 81 47
50 اشغال کی ضرورت :۔ 83 47
51 مراقبات:۔ 83 47
52 مشارطہ اور محاسبہ :۔ 84 47
53 توابع وثمرات 86 47
54 احوال رفیعہ :۔ 87 47
55 ٍ چند احوال رفیعہ :۔ 89 47
56 الہام : 91 47
57 کشف : 92 47
58 کشف کی قسمیں : 92 47
59 علوم کشفیہ کا درجہ : 93 47
60 علماء مظاہر اور تصوف و سلوک 95 1
61 (۱)حضرت مولانا امیر باز خاں صاحب سہارنپور ی علیہ الرحمہ 130 60
62 (۲)حضرت مولانا محمد اشرف علی سلطان پوری جالندھری 131 60
63 (۳)حضرت مولانا حافظ سید تجمل حسین صاحب دیسنوی علیہ الرحمہ 131 60
64 (۴)حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری قدس سرہٗ 131 60
65 (۵) کرنال صوبۂ پنجاب کے قوی النسبت 132 60
66 ضمیمہ(۱) 134 1
67 ضمیمہ(۲) 136 1
68 اس مضمون کی تحریر میں حسب ذیل کتابوں سے مدد لی گئی ہے۔ 137 1
69 تصوف ہمارا قیمتی سرمایہ 139 1
Flag Counter