Deobandi Books

تصوف ایک تعارف

صوف پر چ

140 - 145
کا ہم نے اوپر ذکر کیا ہے ۔ ان میں سے ہر شخصیت ایسی ہی تھی کہ آج ان کا بدل تلاش کرنے سے نہیں ملتا ۔ یہاں ان سطروں میں ہم ان بزرگانِ رفتہ کا ماتم نہیں کرنا چاہتے ، بلکہ اس پر غور کرنا چاہتے ہیں ، اور اپنے اخوان واحباب کو دعوتِ فکر دینا چاہتے ہیں کہ گزر جانے والی نسل میں وہ کیا خاص بات تھی جس کی وجہ سے وہ ساری انسانیت کے لئے پناہ گاہ بن گئے تھے ، اور ان کے سائے میں ہر آنے والا سکون اور خنکی محسوس کرتا تھا ، اور موجودہ نسل سے وہ کیا چیز گم گئی ہے کہ اس کے پاس سوزش ، تکلیف ، پیاس اور بے اطمینانی کے سوا اور کچھ نہیں ملتا۔
	لوگوں کے رُجحانات بدلے ہوئے ہیں ، ہوا کا رُخ کچھ اور ہے ، اس سے ہٹ کر گفتگو کرنا اپنے آپ کو موردِ طعن بناناہے ، لیکن جو بات کہنے کی ہے اسے ’’حلقۂ یاراں ‘‘ میں لانا ضروری ہے ، شایددلوں کی آنکھ کھلے ، شاید کسی کو نفع ہو۔
	جب ہم ان بزرگوں کی زندگی اور ان کی سیرت وشمائل پر غور کرتے ہیں تو یہ حقیقت نمایاں طور پر نظر آتی ہے کہ جن کمالات کی وجہ سے انھیں دنیا نے اپنے دل میں جگہ دی ان کا اصل منبع اور سرچشمہ وہی چیز ہے جسے آج کل اسلام میں شجر ممنوعہ قرار دیا جارہا ہے ، وہ کیا ہے؟ وہ تصوف ہے ۔ یہ سارے حضراتِ اکابر تصوف کے ذوق آشنا ہی نہیں عملاً اس کوچہ کے رہ نورد اور اس طریق کے سالک تھے ، اسی تصوف نے ان کی زندگیوں میں اس درجہ حلاوت ، کیف اور چاشنی بھردی تھی کہ جو بھی ان کی صحبت میں پہونچ گیا وہ ان میں جذب ہوکر رہ گیا۔
	اﷲ تعالیٰ کاارشاد ہے : وَمَا أُمِرُوْا إِلَّا لِیَعْبُدُوْااﷲَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الْدِّیْنَ۔ ان کو جو حکم ہے وہ یہی ہے کہ اﷲ کی عبادت اخلاص کے ساتھ کریں ۔ اور اسی اخلاص میں آدمی ترقی کرتا ہے تو اسے مرتبۂ احسان حاصل ہوتا ہے ، جو عبادت اور دین کا اصل جوہر ہے ، اس کو حاصل ہونے کے بعد آدمی کا رُواں رُواں صدا دینے لگتا ہے کہ إِنَّ صَلَا تِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ ﷲِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔ بے شک میری نماز، میری قربانی بلکہ میری زندگی اور موت محض اﷲ کے لئے ہے جو سارے عالم کا پروردگار ہے۔
	اسی اخلاص اوراحسان کو حاصل کرنے کا طریقہ اور اس تک پہونچنے کا راستہ


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 مولف 1 1
3 مرتب 1 1
4 ناشر 1 1
5 تفصیـــلات 3 1
6 عرض مرتب 4 1
7 تقریب 6 1
9 تصوف کی حقیقت اورتصوف و اصحاب تصوف کی اہمیت وضرورت 10 1
10 رات کے عبادت گزار اور دن کے شہ سوار: 13 1
11 متاع گم شدہ 17 1
12 تصوف کیا ہے ؟ 34 1
13 تمہید : 34 12
14 غلط فہمیاں :۔ 36 12
15 تصوف ایک اصطلاحی لفظ :۔ 40 12
16 تصوف کی حقیقت :۔ 41 12
17 اتباع سنت : 43 12
18 خلاصہ :۔ 45 12
19 دین میں تصوف کا مقام :۔ 46 12
20 اصلاح نفس کی اہمیت : 47 12
21 تصوف کے اجزاء :۔ 49 12
22 مقاصد تصوف :۔ 51 12
23 قوت یقین :۔ 53 12
24 مبادی تصوف :۔ 56 12
25 بیعت و صحبت : 57 12
26 صحبت کی تاثیر :۔ 58 12
27 صحبت کی برکت :۔ 59 12
28 ساعت کا مطلب :۔ 60 12
29 بیعت :۔ 61 12
30 بیعت کی ضرورت :۔ 63 12
31 شیخ کامل : 64 12
32 شیخ کامل کی پہچان :۔ 65 12
33 کچھ ضروری اور مفید ہدایات:۔ 66 12
34 شیخ کو سب سے افضل سمجھنا :۔ 66 12
35 ریاضات ومجاہدات :۔ 67 12
36 وسائل و مقاصد کا فرق :۔ 68 12
37 نفس و شیطان کی رخنہ اندازی :۔ 70 12
38 مجاہدے کی اقسام : 72 12
39 مجاہدہ ٔ جسمانی کے ارکان :۔ 73 12
40 اول قلت طعام : 73 39
41 دوسرے قلت منام : 73 39
42 تیسرے قلت کلام : 73 39
43 چوتھے قلت اختلاط مع الانام : 73 39
44 مجاہدہ نفس:۔ 74 12
45 مجاہدہ میں اعتدال :۔ 75 12
46 مرض کی شدت اور علاج کی سختی :۔ 76 12
47 اذکار… اشغال … مراقبات 78 1
48 اذکار :۔ 78 47
49 اشغال :۔ 81 47
50 اشغال کی ضرورت :۔ 83 47
51 مراقبات:۔ 83 47
52 مشارطہ اور محاسبہ :۔ 84 47
53 توابع وثمرات 86 47
54 احوال رفیعہ :۔ 87 47
55 ٍ چند احوال رفیعہ :۔ 89 47
56 الہام : 91 47
57 کشف : 92 47
58 کشف کی قسمیں : 92 47
59 علوم کشفیہ کا درجہ : 93 47
60 علماء مظاہر اور تصوف و سلوک 95 1
61 (۱)حضرت مولانا امیر باز خاں صاحب سہارنپور ی علیہ الرحمہ 130 60
62 (۲)حضرت مولانا محمد اشرف علی سلطان پوری جالندھری 131 60
63 (۳)حضرت مولانا حافظ سید تجمل حسین صاحب دیسنوی علیہ الرحمہ 131 60
64 (۴)حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری قدس سرہٗ 131 60
65 (۵) کرنال صوبۂ پنجاب کے قوی النسبت 132 60
66 ضمیمہ(۱) 134 1
67 ضمیمہ(۲) 136 1
68 اس مضمون کی تحریر میں حسب ذیل کتابوں سے مدد لی گئی ہے۔ 137 1
69 تصوف ہمارا قیمتی سرمایہ 139 1
Flag Counter