تصوف ایک تعارف |
صوف پر چ |
|
تصو ف و سلوک کی راہ سے یوں تو جامعہ مظاہر علوم سہارنپور کی برکتیں بہت ہیں ، اتنی ہیں کہ ان میں جومعلوم ہیں ، ان کا بھی شمار مشکل ہے، اور جو مخفی ہیں جن کا ادراک عام نگاہوں کو نہیں ہے، اور جو بسا اوقات خاص نگاہوں سے بھی پوشیدہ ہیں ، جنھیں اﷲ ہی جانتا ہے، انہیں کون شمار کرسکتا ہے، کچھ برکتوں کا اجمالی تذکرہ مضمون کے اخیر میں آئے گا۔ ان شاء اﷲ تاہم ایک برکت دل کا دامن پکڑرہی ہے، اس کے ذکر کے بغیر مضمون ادھورا اور تشنہ معلوم ہورہا ہے، اور وہ برکت ہے جامعہ مظاہر علوم کے سابق ناظم حضرت مولانا اسعد اﷲ صاحب نوراﷲ مرقدہٗ کی ذات والا صفات، حضرت ناظم صاحب نے عربی کی تعلیم کا آغاز تھانہ بھون میں حضرت حکیم الامت قدس سرہٗ کی سرپرستی میں کیا، وہاں کی روحانی و عرفانی فضا میں ۴؍ سال گزارے، ترجمہ قرآن پاک اور مشکوۃ شریف حضرت اقدس حکیم الامت سے پڑھی، اس روح پرور ماحول میں معرفت و محبت الٰہی کا کتنا نور دل و جان میں جذب ہوا ہوگا، اﷲ ہی جانتا ہے، جس کا ظہور ساری عمر ہوتا رہا، پھر جامعہ مظاہر علوم میں داخلہ لیا دو سال یہاں رہ کر ۱۳۳۴ھ میں حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب قدس سرہٗ کی رفاقت میں دورۂ حدیث سے فارغ ہوئے۔ فراغت کے بعد دو سال مزید اکتساب فیض کرتے رہے، پھر وہیں معین مدرس اور مدرس بنادیئے گـے، پھر نائب ناظم اور ناظم بنائے گئے۔ حضرت ناظم صاحب راہ طریقت کے عظیم ترین سالک تھے، مظاہر کے بہت سے طالب علموں نے جو بعدمیں بڑے بڑے علماء ہوئے، اور دوسرے لوگوں نے حضرت ناظم صاحب سے بیعت و ارادت کا تعلق استوار کیا، حضرت کے فیض یافتوں کی ایک بڑی تعداد ہے۔ حضرت ناظم صاحب کے متوسلین و خلفاء میں ایک بزرگ ایسے ہیں ، جومجموعۂ فضائل و کمالات ہوئے، اور وہ تنہا حضرت ناظم صاحب کی قوت فیض رسانی کی روشن دلیل ہیں ۔ وہ باندہ کے بزرگ عالم حضرت مولانا سید صدیق احمد صاحب نوراﷲ مرقدہٗ ہیں ، جن