تصوف ایک تعارف |
صوف پر چ |
|
الامت عارف باﷲ حضرت مولانا شاہ وصی اﷲ صاحب نور اﷲ مرقدہٗ کاکلام نقل کرتے ہیں ، اس سے ہمارے موضوع پر خوب روشنی پڑتی ہے ۔ فرماتے ہیں : چونکہ ظاہر دین کو اختیار کرنا آسان ہے ، اس لئے اس کو تو اختیار کرلیتے ہیں ، اور باطنی اعمال کا اختیار کرنا اور اخلاق کی اصلاح کرنا چونکہ مشکل معلوم ہوتا ہے ، نفس کو مارنا پڑتا ہے ، اور اس سے اپنے آپ کو قاصر پاتے ہیں ، اسلئے باطن کو ہاتھ ہی نہیں لگاتے ، بلکہ اس کی طرف آتے ہی نہیں ۔ اس کام کے لئے آدمی کو عالی ہمت اور بلند حوصلہ ہونے کی ضرورت ہے ، دنیا کو حاصل کرلینا اور صرف ظاہری اعمال کو اختیار کرلینا عالی ہمتی نہیں ، بلکہ عالی ہمتی یہ ہے کہ تمام تعلقات غیر ضروریہ کو قطع کرکے اﷲ تعالیٰ سے رشتہ جوڑا جائے ، اور نسبت مع اﷲ حاصل کی جائے ، مگر لوگوں کے لئے تعلقات کا ترک کرنا موت ہے ،ا س لئے نہ اس کو ترک کرتے ہیں ، اور نہ اﷲ تعالیٰ سے تعلق پیدا ہوتا ہے ، یہ لوگ اﷲ تعالیٰ سے تو صبر کرلیتے ہیں ، مگر ان علائق سے صبر نہیں کرپاتے ، إنا ﷲ وإنا إلیہ راجعون ، فیاحسرتا ہ واویلاہ ،( مجموعہ تالیفات مصلح الامت ،ج: ۴، ص: ۱۰۱) عزیزمحترم مولانا ضیاء الحق صاحب خیرآبادی سلّمہ کا ارادہ ہوا کہ میری وہ تحریریں ، جو اس موضوع پر ہیں ، انھیں کتابی شکل دے دی جائے ، چنانچہ انھوں نے پانچ مضامین کا یہ مجموعہ مرتب کردیا ہے ۔ اﷲ تعالیٰ اسے نافع بنائیں ، اور مرتب موصوف کو جزائے خیر عطا فرمائیں ۔ اعجاز احمد اعظمی ( صدر المدرسین مدرسہ شیخ الاسلام ، شیخوپور ، اعظم گڈھ) ۲۹؍صفر المظفر ۱۴۲۹ھ مطابق ۸؍ مارچ۲۰۰۸ء ٭٭٭٭٭