حضرت لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے تواضع کے ذیل میں متعدد نصائح کیں جو قرآنِ کریم میں مذکور ہیں ، ان میں بات کرنے میں لوگوں سے بے رخی واعراض نہ کرنا، اکڑکر نہ چلنا، چال میں غرور نہ ہونا، آواز میں متکبرانہ کرختگی نہ ہونا وغیرہ شامل ہیں ۔
حاصل یہ ہے کہ ’’تواضع کا مقصد معاشرتی زندگی میں خوش گوار لطافت پیدا کرنا ہے، اور یہی لطافت ہے، جو ایک خاکسار شخص کی چال ڈھال اور بات چیت تک سے ظاہر ہونی چاہئے‘‘۔
(سیرت النبی ۶؍۲۴۱)
(۱۲) زہد میرا پیشہ ہے
زہد کے معنی ہیں : ’’دنیا سے قلبی اعراض، آخرت کے لئے دنیا کی لذتوں سے بے رغبت ہونا، عیش وتنعم کی زندگی سے دست بردار ہونا‘‘۔
امام مالکؒ کے بقول:
’’زہد، حلال کمائی اور دنیوی آرزؤں کی کمی کا نام ہے، ترکِ مال واسباب کا نام زہد نہیں ہے؛ بلکہ دنیا سے بے رغبتی، بخل اور فضول توقعات سے پرہیز اور اللہ پر کامل اعتماد زہد ہے۔ حدیث میں آیا ہے کہ: ’’دنیا میں زہد کا مطلب مال کو ضائع کرنا اور حلال کو حرام کرنا نہیں ہے؛ بلکہ اپنے پاس موجود چیزوں کے بجائے اللہ کے خزانے پر زیادہ اعتماد کا نام زہد ہے‘‘۔ (طیبی شرح مشکوٰۃ شریف)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زہد کو اپنا پیشہ قرار دیا ہے، آپ کی پوری زندگی زاہدانہ تھی، زہد نبوی کے سلسلہ میں کتب احادیث میں بڑے واقعات وروایات ہیں ، آپ کا فقر اختیاری تھا، آپ نے اپنے لئے اللہ سے دعا کی:
اللہم احینی مسکیناً وامتنی مسکیناً واحشرنی فی زمرۃ المساکین۔ (ترمذی شریف)
ترجمہ: اے اللہ مجھے مسکینی کی حالت میں زندہ رکھ، اور مسکینی کی حالت میں