توکل، خود اعتمادی اور رفقاء پر کامل اعتماد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان میں ان کا خزانہ تھا، یہی خزانہ ہر مؤمن کے پاس ہونا چاہئے۔
(۷) غم میرا رفیق ہے
رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی ذات کا نہیں ؛ بلکہ انسانیت کا غم تھا، آب جو مشن لے کر اس دنیا میں تشریف لائے تھے، اور ہدایت واصلاحِ خلق کی جو ذمہ داری آپ پر اللہ کی طرف سے ڈالی گئی تھی، اس کی تکمیل کی فکر میں آپ کے روز وشب کا ہر لمحہ اضطراب کے عالم میں گذرتا تھا، آپ کو پوری کائنات کے لئے رحمت عالم اور مبشر ونذیر اور داعی ومصلح بناکر بھیجا گیا تھا، آپ اپنے اس فرض کی انجام دہی کے لئے ہمہ وقت کوشاں اور بے قرار رہا کرتے تھے اور کسی بھی نوع کی غفلت سے ہر آن لرزاں وترساں رہتے تھے۔
قرآنِ کریم آپ کے اسی غم انسانیت اور اضطرابِ دائمی کا تذکرہ کرتا ہے:
لعلک باخع نفسک ان لا یکونوا مؤمنین۔ (الشعراء: ۳)
ترجمہ: اے نبی! شاید آپ اس غم میں اپنی جان کھودیں گے کہ یہ لوگ ایمان نہیں لاتے۔
دعوت واصلاح کی پرخطر راہ پر چلنے والے ہر فرد میں شریعت کی مطلوبہ کیفیت یہی ہے کہ وہ اپنے مدعو کی اصلاح کے لئے تڑپتا رہے اور اس کی بے قراری کو تبھی قرار آئے جب اس کا مشن تکمیل کا مرحلہ طے کرلے۔
(۸) علم میرا ہتھیار ہے
اسلام میں علم کو اولین اہمیت دی گئی ہے، ابتدائی وحی میں علم ہی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا گیا:
اقرأ باسم ربک الذی خلق، خلق الانسان من علق، اقرأ وربک الاکرم، الذی علم بالقلم، علم الانسان ما لم یعلم۔ (العلق: ۱-۵)