میں امن کو فروغ دینا اور صحیح راہ پر گام زن کرنا ہے۔
(۲) درماندوں کا بوجھ اٹھانا
یعنی کمزور، بے چارے، بے سہارا وآسرا بھائیوں کی کفالت ومعاونت اعلیٰ درجہ کی عبادت ہے، جس پر اللہ کی طرف سے بڑے انعامات کی بشارت امت کو دی گئی ہے۔
ایک حدیث میں آیا ہے کہ:
الساعی علی الارملۃ والمسکین کالمجاہد فی سبیل اللہ وکالصائم الذی لا یفطر والقائم الذی لا یفتر۔ (متفق علیہ)
ترجمہ: بیوہ اور مسکین حاجت مند کے لئے دوڑ دھوپ کرنے والا بندہ (ثواب واجر میں ) راہِ خدا میں جہاد کرنے والے بندے کی طرح ہے، اور اس شب بیدار کی طرح ہے جو شب خیزی میں سستی نہ کرتا ہو اور اس بندے کی طرح ہے جو ہمیشہ روزے رکھتا ہو، کبھی ناغے نہ کرتا ہو۔
مزید ارشاد فرمایا کہ: ’’جو اپنے بھائی کی حاجت پوری کرتا ہے اللہ اس کی حاجت روائی فرمائے گا‘‘۔ (متفق علیہ)
(۳) تہی دستوں کا بندوبست کرنا
یعنی ان کو کمائی سے لگانا، ان کی پریشانی وتہی دستی دور کرنا اور ان کی محتاجگی کا ازالہ اونچے درجہ کی نیکی ہے۔ ارشاد نبوی ہے:
من نفّس عن مسلم کربۃ من کرب الدنیا نفّس اللّٰہ عنہ کربۃ من کرب یوم القیامۃ۔ (ترمذی شریف)
ترجمہ: جو کسی مسلمان کی کوئی دنیوی تکلیف اور پریشانی دور کرے گا اللہ اس کے عوض قیامت کے دن کی تکلیف اور پریشانی سے اس کو نجات دے گا۔
کسی کے لئے سفارش کرنا، قرض کم یا معاف کرنا، دوسرے کو اس کی مدد پر آمادہ کرنا سب