اسی میں شامل ہے۔
(۴) مہمان نوازی
مہمان نوازی ایمان کامل کی علامت ہے، ہر مسلمان پر یہ لازمی حق ہے کہ وہ اپنے مہمان کا اکرام کرے۔ حدیث میں آیا ہے کہ:
من کان یؤمن باللّٰہ والیوم الاٰخر فلیکرم ضیفہ۔ (متفق علیہ)
ترجمہ: جو شخص اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے، وہ اپنے مہمان کا ضرور اکرام کرے۔
بعض روایات میں ہے کہ تین دن تک ضیافت کرتا رہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام ودیگر انبیاء علیہم السلام کا جذبۂ ضیافت ہر مؤمن کے لئے اسوۂ حسنہ ہے۔
(۵) راہِ حق کے مصائب پر تعاون
ظالم کو ظلم سے روکنا، مظلوم کی مدد، ہمت افزائی، تشجیع، صبر واستقامت کی تلقین بہت بڑی نیکی ہے۔ حدیث میں آیا ہے کہ:
واللّٰہ فی عون العبد ما کان العبد فی عون اخیہ۔ (مسلم شریف)
ترجمہ: بندہ جب تک اپنے بھائی کی مدد کرتا رہتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی مدد کرتا رہتا ہے۔
صلہ رحمی، درماندوں کا بار اٹھانا، تہی دستوں کا بندوبست، مہمان نوازی، راہِ حق میں ایک دوسرے کا تعاون یہ سب عام مسلمانوں کے حقوق سے متعلق نیکیاں ہیں ۔ افضل الرسل محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم اور انبیاء کے بعد انسانوں میں سب سے افضل حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ دونوں ان تمام نیکیوں کے جامع تھے، ہر مسلمان ان کی زندگیوں سے نمونہ حاصل کرکے اپنی سیرت کو پاکیزہ بناسکتا ہے، اور اپنے کو ذلت ورسوائی سے بچا سکتا ہے۔
،l،