عالم کی مثال حدیث میں اس چراغ کی سی بتائی گئی ہے جو دوسروں کو تو روشنی فراہم کرتا ہے؛ لیکن اپنی ہستی کو بس جلاتا رہتا ہے۔
اس تفصیل سے واضح ہوتا ہے کہ دین کا خالص علم مؤمن کے لئے تمام معرکوں میں سب سے کارآمد ہتھیار ہوتا ہے، بشرطیکہ وہ خلوص وعمل کے زیور سے آراستہ ہو۔
(۹) صبر میری پوشاک ہے
پوشاک کی خصوصیت اور مقصد برہنگی اور عریانیت سے بچاؤ، پردہ پوشی، موسم کی سختیوں سے حفاظت اور تزئین وآراستگی ہوتا ہے، صبر وتحمل بھی انسانی عیوب کی پردہ پوشی کرتا ہے۔
صبر کے مفہوم میں بڑی وسعت ہے، عام طور پر اس کی تین قسمیں بیان کی جاتی ہیں : (۱) مصائب پر صبر(۲) معاصی سے صبر (پرہیز) (۳) طاعات پر صبر (جماؤ) مختصر لفظوں میں صبر کا مفہوم اللہ کے حکم کی تعمیل میں خواہش نفس کا دبانا اور کچلنا اور اس راہ کی تلخیوں اور مصیبتوں کو برداشت کرتے رہنا ہے۔ قرآنی بیان کے مطابق صبر انسان کی فلاح اور کامیابی کی ضمانت ہے، صبر کرنے اور صبر کی تلقین کرنے والوں کو خسارہ اور گھاٹے سے محفوظ بتایا گیا ہے۔ ارشاد ہے:
والعصر، ان الانسان لفی خسر، الا الذین اٰمنوا وعملوا الصالحات وتواصوا بالحق وتواصوا بالصبر۔ (العصر)
زمانے کی قسم! انسان درحقیقت خسارے میں ہے، سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے، اور ایک دوسرے کو حق کی نصیحت اور صبر کی تلقین کرتے رہے۔
یہ دنیا چوں کہ راحت ومسرت اور مصیبت وغم کا آمیزہ ہے، یہاں خوشی ہے تو رنج ودکھ بھی ہے، تلخی بھی ہے اور شیرینی بھی، اور یہ سب من جانب اللہ ہے؛ اس لئے اہل ایمان کو یہ حکم ہے کہ وہ مصائب کے عالم میں صبر وتحمل کے پیغمبرانہ اسوہ کی پیروی کریں ۔ قرآنِ کریم میں ستر سے زائد جگہوں پر صبر کا بیان ہے، اور بیشتر نیکیوں کو صبر ہی کی طرف منسوب کیا گیا ہے، اور انہیں صبر کا نتیجہ