پھوار ہی اس کے لئے کافی ہوجائے۔
صدقات وخیرات کی تلقین، اعمال صالحہ کا حکم، لوگوں کے معاملات کی اصلاح، صبر وتحمل، اہل قرابت کے حقوق کی ادائیگی، مساکین وفقراء کی مدد، مسافروں کے ساتھ حسن معاملہ، یہ تمام نیکیاں ہیں جن کی نام بہ نام صراحت قرآنِ کریم میں ہے، اور ہر ایک کے ساتھ جذبۂ طلبِ رضائے الٰہی کو اساس وبنیاد کی حیثیت سے ذکر کیا گیا ہے۔
معلوم ہوا کہ حصول رضائے الٰہی کی طلب تمام اعمال کی روح ہے، اس کے بغیر تمام اعمال بے جان ہیں ۔
(۱۱) تواضع وانکساری میرا فخر ہے
انسانیت کی سب سے بڑی بلندی اور رفعت تواضع، خاکساری، انکساری اور عبدیت ہے، کبرایائی صرف خدائے واحد کے لئے زیبا ہے، اور اسی کے شایانِ شان ہے، انسان کا سب سے بڑا سرمایۂ افتخار تواضع اور فروتنی ہی ہے۔ حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ:
من تواضع للّٰہ رفعہ اللّٰہ۔ (مسلم شریف)
ترجمہ: جو شخص خدا کی خاطر تواضع اختیار کرتا ہے اللہ اسے لازماً بلند کردیتا ہے۔
ارشاد نبوی ہے:
من تواضع للّٰہ رفعہ اللّٰہ، فہو فی نفسہ صغیر، وفی اعین الناس عظیم، ومن تکبر وضعہ اللّٰہ، فہو فی اعین الناس صغیر، وفی نفسہ کبیر، حتی لہو اہون علہم من کلب او خنزیر۔ (بیہقی)
ترجمہ: جس نے اللہ کا حکم سمجھ کر اور اس کی رضا کے حصول کے لئے خاکساری اور تواضع کا رویہ اختیار کیا تو اللہ اس کو بلند کردے گا، پھر وہ اپنی نگاہ میں تو چھوٹا ہوگا؛ لیکن عام بندگانِ خدا کی نگاہ میں اونچا ہوگا، اور جو تکبر کا رویہ اختیار کرے گا تو اللہ اس کو نیچے گرادے گا، جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ عام لوگوں کی نگاہوں میں ذلیل