گفتگو کی اہمیت کا اظہار تھا، انسان جب مشقت کے بعد کچھ پاتا ہے تو اسے اہمیت دیتا ہے، اور جب بآسانی پاجاتا ہے تو اسے معمولی سمجھتا ہے، صدقہ کے بعد سرگوشی ہوگی تو اس کی اہمیت کا احساس زیادہ ہوگا۔ اس حکم کا دوسرا فائدہ بہت سے فقراء کے نفع وفائدہ کی شکل میں ظاہر ہوا۔ اس کا تیسرا فائدہ یہ ہوا کہ آخرت کی محبت کرنے والے دنیا کی محبت کرنے والوں سے ممتاز ہوگئے، جنہوں نے صدقہ دیا انہوں نے عملی طور پر آخرت سے محبت اور دنیا سے بیزاری کا ثبوت دے دیا۔ چوتھا فائدہ آپ کی راحت وآرام کی رعایت اوراذیت وتکلیف سے بچاؤ کی شکل میں ظاہر ہوا‘‘۔
(التفسیر الکبیر للرازی ۱۵؍۲۷۲)
حاصل یہ ہے کہ اس حکم کے ذریعہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اکرام وادب اور آپ کے اوقات کی رعایت ولحاظ کا سبق دیا گیا ہے۔
(۵) خانۂ رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے سلسلہ میں ہدایات
اہل ایمان سے فرمایا جارہا ہے:
لا تدخلوا بیوت النبی الا ان یؤذن لکم الی طعام غیر ناظرین اناہ، ولکن اذا دعیتم فادخلوا، فاذا طعمتم فانتشروا، ولا مستأنسین لحدیث، ان ذٰلکم کان یؤذی النبی فیستحی منکم، واللّٰہ یستحیی من الحق، واذا سألتموہن متاعاً فاسئلوہن من وراء حجاب، ذٰلکم اطہر لقلوبکم وقلوبہن، وما کان لکم ان تؤذوا رسول اللّٰہ ولا ان تنکحوا ازواجہ من بعدہ ابداً، ان ذٰلکم کان عند اللّٰہ عظیماً، ان تبدوا شیئاً او تخفوہ فان اللّٰہ کان بکل شیئ علیماً۔ (الاحزاب: ۵۳-۵۴)
ترجمہ: نبی کے گھروں میں بلا اجازت نہ آیا کرو، مگر جس وقت تم کو کھانے کے لئے اجازت دی جائے ایسے طور پر کہ اس کی تیاری کے منتظر نہ رہو؛ لیکن جب تم کو