الصدق ینجی والکذب یہلک۔
ترجمہ: سچائی نجات دیتی ہے اور جھوٹ ہلاک کرتا ہے۔
مزید وارد ہوا ہے کہ مسلمان اپنے وقار اور نرم کلامی اور راست گوئی سے پہچانا جاتا ہے۔ قرآنِ کریم میں اہل صدق کو فلاح یاب اور خدا ترس قرار دیا گیا ہے، اور یہ واضح کیا گیا ہے کہ قیامت میں نجات اہل صدق ہی کو ملے گی۔
سچائی اپنی ذات میں ایک طاقت ہے، حق اور راستی پر ہونے کااحساس انسان کو دلیر بنادیتا ہے، سچأ انسان بلند ہمت اور عالی حوصلہ ہوتا ہے، اس کے انداز میں کوئی جھول نہیں ہوتا، جب کہ جھوٹ انسان کو بے زبان اور پست ہمت بنادیتا ہے۔
(۱۵) اطاعتِ الٰہی میرے لئے بس ہے
اللہ کی اطاعت، اس کی عبدیت، اس کی غلامی، اس کے تمام اوامر ونواہی کی پابندی، ہر شعبۂ زندگی اور ہر مرحلۂ حیات میں اس کی پیروی ہی مؤمن کا اصل سرمایہ ہے، انسان جب عبدیت کاملہ کا مقام حاصل کرلیتا ہے، تو پھر اللہ اس کے لئے کافی ہوجاتا ہے، اور وہ ہر چیز سے مستغنی ہوجاتا ہے، اطاعت الٰہی کے فائدے دنیا میں نقد بھی ظاہر ہوتے ہیں ۔ حدیث میں آیا ہے کہ:
قال ربکم عزوجل: لو ان عبیدی اطاعونی لاسقیتہم المطر باللیل واطلعت علیہم الشمس بالنہار ولم اسمعہم صوت الرعد۔
(مسند احمد)
ترجمہ: اللہ نے فرمایا کہ اگر میرے بندے میری اطاعت کریں تو میں ان پر رات کو بارش برساؤں اور دن میں ان پر دھوپ نکالوں اور انہیں بجلی کی کڑک کی آواز نہ سناؤں ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری زندگی اطاعت الٰہی کی حسین زندگی تھی، اسی لئے قرآنِ کریم میں جابجا اللہ کی اطاعت کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا بھی حکم ہے، فرمایا گیا: