اسوۂ رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے روشن عناوین
حضرت علی مرتضیٰ کرم اللہ وجہہ نے ایک بار رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ آپ کا طریقۂ زندگی اور آپ کی سنت حسنہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تفصیل سے جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ:
المعرفۃ رأس مالی، والعقل اصل دینی، والحب اساسی، والشوق مرکبی، وذکر اللّٰہ انیسی، والثقۃ کنزی، والحزن رفیقی، والعلم سلاحی، والصبر ردائی، والرضا غنیمتی، والعجز فخری، والزہد حرفتی، والیقین قوتی، والصدق شفیعی، والطاعۃ حسبی، والجہاد خلقی، وقرۃ عینی فی الصلاۃ۔ (کتاب الشفاء قاضی عیاضؒ)
ترجمہ: معرفت میرا سرمایۂ زندگی ہے، عقل میرے دین کی اصل ہے، محبت میری زندگی کی بنیاد ہے، شوق میرا راہ وار ہے، ذکر اللہ میرا مونس ہے، اعتماد میرا خزانہ ہے، غم میرا رفیق ہے، علم میرا ہتھیار ہے، صبر میری توانائی ہے، صدق میرا حامی اور سفارشی ہے، طاعت الٰہی میرے لئے بس ہے، جہاد میرا خلق ہے اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سترہ نکات کا ذکر فرمایا، ان میں ہر نکتہ بڑی اہمیت کا حامل ہے، کتابِ زندگی کے یہ سترہ باب ہیں ، جن پر عمل کرکے انسان اپنی زندگی قابلِ صد فخر ورشک بناسکتا ہے، اور اپنے کو اسوۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قالب میں ڈھالنے کی کوشش کرسکتا ہے۔ ذیل میں ہم ان سترہ نکات کو اختصار کے ساتھ واضح کرتے ہیں :