احترام رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے قرآنی احکام وہدایات
قرآنِ کریم نے امت محمدیہ کو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اکرام وتعظیم اور ادب واحترام کا معاملہ کرنے کا مختلف مقامات پر حکم فرمایا ہے، اور یہ تاکید کی ہے کہ کوئی ایسی حرکت سرزد نہ ہونے پائے جو خلافِ ادب اور مقام نبوت سے فروتر ہو، ادبِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا جو حکم مسلمانوں کو ہے، قرآن کریم کے غائرانہ مطالعہ سے اس کے پانچ گوشے سامنے آتے ہیں ۔ زیر نظر مقالے میں انہیں کا مختصر جائزہ پیش کیا جارہا ہے:
(۱) نام لے کر پکارنے کی ممانعت
قرآنِ کریم میں فرمایا گیا:
لا تجعلوا دعاء الرسول بینکم کدعاء بعضکم بعضاً۔ (النور: ۳)
ترجمہ: تم رسول کو اس طرح سے نہ پکارو جس طرح تم ایک دوسرے کو آپس میں بلاتے ہو۔
اس آیت کے تین مطلب ہوسکتے ہیں :
(۱) رسول کے بلانے کو عام آدمی کے بلانے کی طرح نہ سمجھو؛ بلکہ رسول کا بلانا بہت اہمیت رکھتا ہے، رسول کا بلانا ایک حاکمانہ حیثیت رکھتا ہے۔
(۲) رسول کی دعا کو عام آدمیوں کی دعا کی طرح نہ سمجھو، نبی کی دعا سے بڑی کوئی نعمت اور ان کی بددعا سے بڑی کوئی بدقسمتی نہیں ۔
(۳) رسول کو عام آدمیوں کی طرح نہ پکارو، انتہائی ادب سے تعظیمی الفاظ کے ساتھ