وحقیر ہوجائے گا اگرچہ وہ خود اپنے خیال میں بڑا ہوگا؛ لیکن دوسروں کی نظر میں وہ کتے اور خنزیر سے بھی زیادہ ذلیل اور بے وقعت ہوجائے گا۔
تقویٰ اور خدا ترسی کا لازمی نتیجہ تواضع ہے، چوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تقویٰ کے لحاظ سے سب سے برتر تھے، اسی لئے تواضع وعبدیت میں بھی آپ سب پر فائق تھے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ: ’’ہم کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کوئی محبوب نہ تھا، مگر ہم آپ کو دیکھ کر اس لئے کھڑے نہیں ہوتے تھے کہ آپ اس کو ناپسند فرماتے تھے‘‘۔ (ترمذی شریف)
روایات میں آتا ہے کہ مدینہ منورہ کی لونڈیوں اور باندیوں میں سے کوئی آپ کا ہاتھ پکڑلیتی اور جو کچھ کہنا ہوتا کہتی، اور جتنی دور چاہتی لے جاتی۔ (مسند احمد)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عدی بن حاتم طائی کو اپنے گھر بلایا، باندی نے ٹیک لگانے کے لئے تکیہ پیش کیا، مگر آپ زمین پر بیٹھے، ٹیک نہ لگایا۔ (زاد المعاد)
خود گھر کی صفائی، اونٹ کو باندھنا، جانور کو چارہ دینا، غلاموں کے ساتھ کھانا، ان کی دعوت بخوشی قبول کرنا، بازار سے سودا لانا، یہ سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تواضع کے نمونے ہیں ، اور اسی نے آپ کو رفعت کے سب سے اعلیٰ مقام پر پہنچایا، اسی لئے آپ نے تواضع کو فخر قرار دیا ہے۔
قرآنِ کریم میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی کا حکم دیا گیا ہے، فرمایا گیا:
واخفض جناحک للمؤمنین۔ (الحجر: ۸۸)
ترجمہ: اہل ایمان کے ساتھ تواضع سے پیش آئیے۔
واخفض جناحک لمن اتبعک من المؤمنین۔ (الشعراء: ۲۱۵)
ترجمہ: ایمان لانے والوں میں سے جو لوگ آپ کی پیروی اختیار کریں ان کے ساتھ تواضع سے پیش آئیے۔
رحمن کے بندوں کے اوصاف میں ایک وصف زمین پر فروتنی کے ساتھ چلنا بیان ہوا ہے۔
(الفرقان)