پانچ پیغمبرانہ اوصاف
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر پہلی بار جو وحی نازل ہوئی اس کے بعد آپ پر اضطراب اور گھبراہٹ کا عالم طاری ہوا تھا اور آپ اسی وقت غارِ حراء سے گھر واپس آئے، اس موقع پر آپ کی زوجہ مطہرہ ام المؤمنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ نے آپ کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا کہ:
کلا واللہ لا یخزیک اللہ ابداً، انک لتصل الرحم، وتحمل الکل، وتکسب المعدم، وتقری الضیف، وتعین علی نوائب الحق۔
ترجمہ: ہرگز اللہ آپ کو رسوا نہیں کرے گا، آپ صلہ رحمی کرتے ہیں ، درماندوں کا بوجھ اٹھاتے ہیں ، تہی دستوں کا بندوبست کرتے ہیں ، اور انہیں کمائی سے لگادیتے ہیں ، مہمان نوازی کرتے ہیں اور راہِ حق کے مصائب میں دوسروں کی مدد کرتے ہیں ۔
روایات میں آتا ہے کہ اہل مکہ کے مظالم سے تنگ آکر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مشورے سے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حبشہ ہجرت کا ارادہ کرلیا اور مکہ سے نکل پڑے، راستے میں قبیلۂ قارہ کا سردار ’’ابن الدغنہ‘‘ آپ سے ملا اور پوچھا: کہاں کا ارادہ ہے؟ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ میری قوم نے زندگی اجیرن کردی، مکے میں رہنا دوبھر کردیا، اس لئے میں مکہ سے نکل آیا؛ تاکہ آزادی سے اپنے رب کی بندگی کروں ، اس پر ابن الدغنہ نے کہا کہ اے ابوبکر! تم جیسے انسان کو نہ نکلنا چاہئے اور نہ نکالا جانا چاہئے، تم نادار کو کمائی سے لگاتے ہو، رشتے ناتے جوڑتے ہو، مہمان نوازی کرتے ہو، دوسروں کا بار اٹھاتے ہو، اور حق کی وجہ سے پیش آمدہ مصائب پر مدد کرتے ہو، میں تم کو پناہ دیتا ہوں ، تم مکے واپس چلو، اور اپنے رب کی عبادت اپنے شہر میں کرو، چناں چہ حضرت ابوبکر واپس آئے۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اورحضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ دونوں کی زندگیاں اُن پانچ اوصاف سے متصف تھیں ، جو عزت، کامیابی اور کامرانی کا پیش خیمہ