لمحۂ فکریہ
قرآن وسنت، اسلام وشریعت، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم اور مقدسات وشعائر اسلام کی اہانت اور تذلیل کے مقصد سے مغربی دنیا میں طویل مدتی اور انتہائی منظم منصوبے کے تحت کی جانے والی گستاخانہ حرکتیں ، تحریری اور تقریری جسارتیں اور قولی وعملی گستاخیاں اِدھر ایک عرصے سے پورے زور وشور سے جاری ہیں ، اور دنیائے اسلام کے پرشور وپرزور مثالی احتجاج کے باوجود یہ گستاخیاں کرنے والی جماعتیں اپنے موقف پر اٹل اور اسے اپنی رائے کے اظہار کی آزادی قرار دینے پر مصر ہیں ۔
تذلیل واہانتِ قرآن ورسول کی ناپاک کوششیں اس سے پہلے بھی ہوئی ہیں ، مگر موجودہ کوشش اس عالمی منظر نامے میں ہورہی ہے کہ امریکہ اور اس کے حلیف افغانستان وعراق کو تباہ کرنے کے بعد اب ایران کو تباہ کرنے کے لئے عملی قدم اٹھانے کی آخری تیاریوں میں ہیں ، عریانیت اور فریب وبگاڑ کے خمیر سے تیار شدہ مواد میڈیا کے ذریعہ مسلسل پھیلایا جارہا ہے، اور اس طرح اخلاقی اقدار کو ملیا میٹ اور حقائق اور صداقتوں کو تزویر وتلبیس کے پردوں میں لپیٹا جارہا ہے، اور اسلام کو مسخ کرنے کے لئے چو طرفہ کوششیں ہورہی ہیں ۔
قرآنِ کریم اور حامل قرآن پیغمبر علیہ السلام سے اہل اسلام کا تعلق مذہبی اور جذباتی ہے، اور عاشقانہ وعقیدت مندانہ رنگ لئے ہوئے ہے،اس لئے اہانت کی حرکتوں پر جذبات کا متلاطم ہونا اور قلب ودماغ کا اضطراب اور ہیجان ایک فطری امر ہے، اور پھر احتجاج ومظاہرہ کے ذریعہ گستاخوں کے تئیں اپنی نفرت کا اظہار اور اپنے حقوق اور مذہبی مقدسات کے تئیں فکر مندی کا اعلان ہمارا اپنا حق ہے، اور الحمد اللہ ہم اس پہلو سے بے حد بیدار مغزی، شعور اور دینی حمیت وغیرت کا ثبوت دے رہے ہیں ۔ پورے ہندوستان؛ بلکہ پورے عالم میں ہونے والے مسلسل مظاہرے اور احتجاجی جلسے اس بات کا ثبوت ہیں کہ ملت اسلامیہ اپنے پیغمبر سے اور اپنے قرآن سے غایت درجہ جذباتی اور عقیدت مندانہ تعلق رکھتی ہے، اور پیغمبر علیہ السلام کی شان میں کسی بھی طرح کی بے ادبی اور اہانت کو گوارا کرنے کا تصوربھی وہ نہیں کرسکتی۔