ہے، جس کا مفہوم یہ ہے کہ جو نیک عمل بھی کیا جائے اس کا باعث ومحرک صرف اللہ کے اجر وثواب کی امید وطلب ہو، کوئی دوسرا جذبہ ومقصد اس کا محرک نہ ہو۔ حدیث میں آیا ہے کہ:
من صام رمضان ایماناً واحتساباً غفرلہ ما تقدم من ذنبہ، ومن قام رمضان ایماناً واحتساباً غفرلہ ما تقدم من ذنبہ، ومن قام لیلۃ القدر ایماناً واحتساباً غفرلہ ما تقدم من ذنبہ۔ (بخاری ومسلم)
ترجمہ: جو ایمان واحتساب کے ساتھ رمضان کے روزے رکھیں گے، رمضان کی راتوں میں نوافل پڑھیں گے، شب قدر میں نوافل پڑھیں گے، ان کے پچھلے تمام گناہ معاف کردئے جائیں گے۔
قرآنِ کریم میں بھی تمام اعمالِ صالحہ کی غرض وغایت رضائے الٰہی ہی بتائی گئی ہے، یہ اسلامی اخلاق کا بنیادی اصول ہے۔ قرآن کہتا ہے کہ انسان اپنی جان اور مال دونوں دولتیں رضائے الٰہی کی راہ میں لگادے، ارشاد ہے:
ومن الناس من یشری نفسہ ابتغاء مرضاۃ اللّٰہ، واللّٰہ رؤف بالعباد۔ (البقرۃ: ۲۰۷)
ترجمہ: انسانوں میں بعض ایسے ہیں جو رضائے الٰہی کی طلب میں اپنی جان کھپادیتے ہیں ، ایسے بندوں پر اللہ بہت مہربان ہے۔
ومثل الذین ینفقون اموالہم ابتغاء مرضاۃ اللّٰہ وتثبیتاً من انفسہم کمثل جنۃ بربوۃ اصابہا وابلٌ فآتت اکلہا ضعفین، فان لم یصبہا وابل فطل۔ (البقرۃ: ۲۶۵)
ترجمہ: جو لوگ اپنے مال محض اللہ کی رضا جوئی کے لئے دل کے پورے ثبات وقرار کے ساتھ خرچ کرتے ہیں ، ان کے خرچ کی مثال ایسی ہے جیسے کسی بلند سطح پر ایک باغ ہو، اگر زور کی بارش ہو تو دوگنا پھل لائے، اور اگر زور کی بارش نہ بھی ہو تو ایک ہلکی