یہ کہ اس نے کوئی ناقابل معافی جرم کیا ہو۔
کہیں فرمایا:
من مسح رأس یتیم لہ لم یمسحہ الا للّٰہ کان لہ بکل شعرۃ تمرّ علیہا یدہ حسنات، ومن احسن الی یتیمۃ او یتیم عندہ کنت انا وہو فی الجنۃ کہاتین۔ (ترمذی شریف)
ترجمہ: جس نے کسی یتیم کے سر پر صرف اللہ کے لئے ہاتھ پھیرا تو اس کے جتنے بالوں پر اس کا ہاتھ پھرا ہر ہر بال کے حساب سے اس کی نیکیاں ہوں گی، اور جس نے اپنے پاس رہنے والی کسی یتیم بچی یا بچے کے ساتھ حسن سلوک کیا تو میں اور وہ جنت میں ان دو انگلیوں کی طرح قریب قریب ہوں گے۔
کہیں فرمایا:
خیر بیت فی المسلمین بیت فیہ یتیم یحسن الیہ، وشر بیت فی المسلمین بیت فیہ یتیم یساء الیہ۔ (ابن ماجہ شریف)
ترجمہ: مسلمانوں کا سب سے بہترین گھرانہ وہ ہے جس میں یتیم کے ساتھ حسن سلوک کیا جاتا ہو، اور بدترین گھرانہ وہ ہے جس میں یتیم کے ساتھ بدسلوکی کی جاتی ہو۔
روایات میں آتا ہے کہ ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی سخت دلی کی شکایت کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا کہ:
امسح رأس الیتیم واطعم المسکین۔ (مسند احمد)
ترجمہ: یتیموں کے سروں پر محبت سے ہاتھ پھیرا کرو اور مسکین کو کھانا کھلاؤ۔
اکرام یتیم کا تصور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قول وعمل سے پیش کیا، اس نے معاشرہ میں یتیموں کے تعلق سے انقلاب برپا کردیا، سخت دل انسان یتیموں کے لئے نرم دل بن گئے۔