۹۔ بعض لوگ اپنے بچوں کو امام حسین ؓ کا فقیر بناتے ہیں اور ان سے بعض بھیک بھی منگواتے ہیں، اس میں اعتقادی فساد تو یہ ہے کہ اس عمل کو اس کی طولِ حیات میں مؤثر جانتے ہیں، یہ صریح شرک ہے، اور بھیک مانگنا بلا اضطرار حرام ہے۔
۱۰۔ حضرات اہلِ بیت کی اہانت برسرِ بازار کرتے ہیں۔ اگر ایامِ غدر کے واقعات جس میں کسی خاندان کی عورتوں کا ہتک ہوا ہو، اس طرح علی الاعلان گائے جاویں تو اس خاندان کے مردوں کو کس قدر غیظ وغضب آئے گا۔ پھر سخت افسوس ہے کہ حضرات اہلِ بیت کے حالات اعلان کرنے میں غیرت بھی نہ آئے اور اس طرح کے بہت سے اُمورِ قبیحہ ہیں جو ان دنوں میں کیے جاتے ہیں، ان کا اختیار کرنا اور ایسے مجمع میں جانا سب حرام ہے۔اور یہی تمام تر فضیحتیں پھر چہلم کو دہرائی جاتی ہیں۔ اور بعض امور فی نفسہٖ مباح تھے، مگر بوجہ فسادِ عقیدہ یا عمل کے وہ بھی ممنوع ہوگئے:
۱۔ ۔ِکھچڑا اور کچھ کھانا پکانا اور احباب یا مساکین کو دینا اور اس کا ثواب حضرت امام حسین ؓ کو بخش دینا، اس کی اصل وہی حدیث ہے کہ جو شخص اس دن میں اپنے اہل وعیال پر وسعت دے ، اللہ تعالیٰ سال بھر تک اس پر وسعت فرماتے ہیں۔ وسعت کی یہ بھی ایک صورت ہوسکتی ہے کہ بہت سے کھانے پکائے جاویں، خواہ جدا جدا یا ملاکر۔ کھچڑے میں کئی جنس مختلف ہوتی ہیں، اس لیے وہ اس وسعت میں داخل ہوسکتا تھا۔
چناںچہ درّ مختار میں ہے: وَلَا بَأْسَ بِالْمُعْتَادِ خَلَطًا وَیُؤْجَرُ۔ جب اہل وعیال کو دیا، کچھ غریب غربا کو بھی دے دیا۔ حضرت امامین کو بھی ثواب بخش دیا۔ مگر چوں کہ لوگوں نے اس میں طرح طرح کی رسوم کی پابندی کرلی ہے، گویا خود اس کو ایک تہوار قرار دے دیا ہے، اس لیے رسم کے طور پر کرنے سے ممانعت کی جائے گی۔ بلا پابندی اگر اس روز کچھ فراخی خرچ میں، کھانے پینے میں کردے تو مضایقہ نہیں۔
۲۔ شربت پلانا یہ بھی اپنی ذات میں مباح تھا، کیوں کہ جب پانی پلانے میںثواب ہے تو شربت پلانے میں کیا حرج تھا، مگر وہی رسم کی پابندی اس میں بھی ہے۔ اور اس کے علاوہ اس میں اہلِ رِفض کے ساتھ تشبّہ بھی ہے، اس لیے یہ بھی قابلِ ترک ہے۔ تیسرے اس میں ایک مضمر خرابی یہ ہے کہ شربت اس مناسبت سے تجویز کیا گیا ہے کہ حضرات شہدائے کربلا پیاسے شہیدہوئے تھے۔ اور شربت مُسَکِنَّ عطش1 ہے، اس لیے اس کو تجویز کیا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے عقیدہ میں شربت پہنچتا ہے جس کا باطل اور خلافِ قرآنِ مجید ہونا فصلِ دوم میں مذکور ہوچکا ہے۔ اور اگرپلانے کا ثواب پہنچتا تو ثواب سب یکساں ہے ۔ کیا صرف شربت دینے کو ثواب میں تسکینِ عطش کا خاصہ ہے؟ پھر یہ بھی ا س سے لازم آتاہے کہ ان کے زعم میں اب تک شہدائے کربلا نعوذباللہ پیاسے ہیں، یہ کس قدر بے ادبی ہے، ان مفاسد کی وجہ سے اس سے بھی احتیاط لازم ہے۔