Deobandi Books

اصلاح الرسوم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

80 - 113
بیان کیا گیا اور گو کسی خاص فہیم شخص کا یہ عقیدۂ فاسد نہ ہو اور وہ ان اُمور کو مؤکد نہ سمجھتا ہو، اور نہ تارک کو قابلِ ملامت و نفرت جانتا ہو، گو اس وقت میں ایسے لوگ عنقا صفت ہیں، لیکن فرضاً اگرکوئی ہو بھی تو غایت مافی الباب1 وہ اپنے فسادِ عقیدہ وعمل کے گناہ سے بچ گیا، مگر اس کے کرنے سے اگر دوسرے فاسد الاعتقاد وفاسد العمل کو سہارا لگا، ان کے فعل مکروہ کے ترویج1 و تائید کے الزام سے یہ شخص کیسے بچ سکے گا، جیساکہ قاعدئہ دوم میں مذکور ہوچکا ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ جہاں یہ مفاسدِ مذکورہ نہ ہوں گو اس کی توقع عوام کی حالت پر نظر کرنے سے بہت ہی بعید ہے، لیکن اگر فرضاً کسی وقت یا کسی موقع پر ایسا ہو تو وہاں اجازت دی جاوے گی۔ مگر اس وقت اجازت کے فعل میں بھی ضروری ہوگا کہ ان قیود کو جس طرح عقیدتاً غیر مؤکد سمجھیں اسی طرح اپنے عمل سے بھی ان کامؤکد نہ ہونا بار بار ظاہر کرتے رہیں۔
مثلاً: کبھی شیرینی تقسیم کردیں، کبھی نقد یا غلہ یا کپڑا مساکین کوخفیتًا دے دیں اور جب کبھی گنجایش نہ ہو یامحض رخصتِ شرعی پر عمل کرنے کے لیے کچھ بھی نہ دیا کریں۔ کبھی اثنائے بیان فضائل وشمائلِ نبویہ علیہ الصلاۃ والسلام والتحیۃ میں اگر شوق و وجد غالب ہوجاوے کھڑے ہوجاویں، پھر اس میں کسی خاص موقع کی تعیین کی کوئی وجہ نہیں۔ جب کیفیت غالب ہو،خواہ اوّل میں یا وسط میں یا آخر میں، اور خواہ تمام بیان میں ایک بار یا دوبار اور جب یہ غلبہ نہ ہو بیٹھے رہا کریں، کبھی باوجود غلبہ کے اسی طرح ضبط کرکے بیٹھے رہیں اور نہ محفلِ مولود کی تخصیص کریں، اور اگر اور موقع پر بھی حضور ﷺ  کے ذکر سے غلبہ وشوق ہو وہاں بھی گاہ گاہ کھڑے ہوجایا کریں۔ عَلَی ہٰذَا الْقِیَاسِ، سب قیودِ مباحہ کے ساتھ یہی عمل رکھیں، تو اس طرح کی محفل گو سلفِ صالحین سے منقول نہیں، مگر بوجہ مخالف نہ ہونے قواعدِ شرعیہ کے ممنوع بھی نہ کہی جاوے گی۔ یہ حکم ہے صورت ِسوم کا باعتبار فتویٰ کے، لیکن مصلحتِ انتظامِ دین کا مقتضا یہ ہے کہ اس سے بھی احتیاط رکھیں۔ کیوں کہ یہ خود نہ ضرورتِ دین سے ہے نہ کسی ضرورتِ دینی کا موقوف علیہ ہے اور ایک بار یہی ہیئتِ اجتماعیہ مباحہ مفضی الی المفاسد2 ہو بھی چکی ہے، جیساکہ پیشِ نظر ہے اور جہل روز بروز غالب ہوتا جاتاہے اس لیے مرتبۂ تقویٰ احتیاط ہی میں ہے۔ واللّٰہ تعالٰی أعلم وعلمہ أتم وأحکم۔
اب بعض لوگوں کے کچھ شبہات کا مختصر جواب لکھا جاتاہے۔ بعض یہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث شریف تو خود حضورسرورِ عالم ﷺ  سے منقول ہے، ورنہ ہم تک روایت کیوںکر پہنچتی۔ جواب اس کا یہ ہے کہ جو منقول ہے وہ پہلی صورت ہے اور گفتگو صورتِ سوم میں ہے۔
بعض کہتے ہیں کہ بڑے بڑے ۔ُعلما سیوطی وابنِ حجر وملا علی قاری  ؒ  وغیرہم نے اس کا اثبات کیا ہے۔ جواب یہ ہے کہ اوّل تو اس وقت بھی ۔ُعلما نے ان کے ساتھ اختلاف کیا تھا اور قطعِ نظر اس سے یہ کہ ان کے زمانہ میں مفاسد مذکورہ پیدا نہ ہوئے 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 فہرست مضامین 2 1
3 پہلا باب 6 1
4 فصلِ اوّل 6 3
6 فصلِ دوم 11 3
7 شطرنج وغیرہ کا بیان 12 6
8 کبوتر بازی 13 6
9 کنکوا اڑانا 14 6
10 مرغ بازی وغیرہ 15 6
11 فصلِ سوم 16 3
12 فصلِ چہارم 17 3
13 فصلِ پنجم 18 3
14 فصلِ ششم 19 3
15 فصلِ ہفتم 20 3
16 فصلِ ہشتم 20 3
17 فصلِ نہم 22 3
18 فصلِ دہم 24 3
19 دوسرا باب 26 1
20 فصلِ اوّل 27 19
21 فصلِ دوم 31 19
22 فصلِ سوم 32 19
23 فصلِ چہارم 33 19
24 فصلِ پنجم 35 19
25 فصلِ ششم 37 19
26 ان رسوم میں جن کو اکثر کرنے والے بھی گناہ سمجھتے ہیں اور اس میں چند فصلیں ہیں 6 3
27 ان رسوم میں جن کو عوام مباح سمجھتے ہیں اور اس میں بھی چند فصلیں ہیں 26 19
28 دربیان کیفیتِ ازدواج حضرات بناتِ مقدسات وازواجِ مطہراتِ نبویہ ﷺ 62 25
29 نکاح حضرت فاطمہ زہراء ؓ 62 25
30 نکاحِ ازواج مطہرات 64 25
31 دربیان بعضے احکامِ ضروریہ حجاب متعلق آں 67 25
32 فصلِ ہفتم 70 19
33 فصلِ ہشتم 71 19
34 فصلِ نہم 72 19
35 فصلِ دہم 72 19
36 تیسرا باب 73 1
37 ان رسوم کے بیان میں جن کو عبادت سمجھ کر کیا جاتا ہے اور اس میں چند فصلیں ہیں 73 36
38 فصلِ اوّل 73 36
39 پہلی صورت 73 38
40 دوسری صورت 73 38
41 تیسری صورت 76 38
42 قاعدۂ اوّل 76 41
43 قاعدئہ دوم 77 41
44 قاعدئہ سوم 77 41
45 قاعدئہ چہارم 78 41
46 قاعدئہ پنجم 79 41
47 فصلِ دوم 82 36
48 فصلِ سوم 88 36
49 فصلِ چہارم 94 36
50 اوّل 94 49
51 دوم 94 49
52 سوم 94 49
53 چہارم 95 49
54 پنجم 95 49
55 ششم 96 49
56 ہفتم 96 49
57 ہشتم 98 49
58 نہم 98 49
59 دہم 99 49
60 فصلِ پنجم 99 36
61 اوّل 99 60
62 دوم 99 60
63 سوم 100 60
64 چہارم 100 60
65 پنجم 101 60
66 ششم 102 60
67 ہفتم 102 60
68 فصلِ ششم 102 36
69 فصلِ ہفتم 103 36
70 فصلِ ہشتم 104 36
71 فصلِ نہم 104 36
72 فصلِ دہم 105 36
73 خاتمہ 106 36
74 ضمیمہ اصلاح الرسوم 108 1
75 جس کو طبع ثانی کے وقت مؤلف نے اضافہ کیا، اس میں بھی چند فصلیں ہیں اور ہر فصل میں ایک رسم کا بیان ہے 108 74
76 فصلِ اوّل 108 74
77 فصلِ دوم 109 74
78 فصلِ سوم 109 74
79 فصلِ چہارم 109 74
80 فصلِ پنجم 110 74
81 فصلِ ششم 111 74
82 فصلِ ہفتم 111 74
83 فصلِ ہشتم 112 74
84 فصلِ نہم 112 74
85 فصلِ دہم 112 74
Flag Counter