Deobandi Books

اصلاح الرسوم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

75 - 113
دریافت کیا، آپ نے فرمایا کہ ’’پیغمبر ِخدا ﷺ  کے زمانۂ مبارک میں ہم لوگ ختنہ میں نہیں جاتے تھے،اور نہ اس کے لیے بلائے جاتے تھے‘‘۔ روایت کیا اس کو احمد نے۔
اس سے معلوم ہوا کہ جس کام کے لیے لوگوں کو بلانا سنت سے ثابت نہیں، اس کے لیے بلانے کو صحابی نے ناپسند فرمایا اور جانے سے انکار کیا۔ اور راز اس میں یہ ہے کہ بلانا دلیل ہے اہتمام کی، تو شریعت نے جس امر کا اہتمام نہیں کیا، اس کا اہتمام کرنا دین میں ایجاد کرنا ہے۔ اسی وجہ سے حضرت ابنِ عمر ؓ  نے لوگوں کو جب مسجد میں چاشت کی نماز کے لیے مجتمع دیکھا تو براہِ انکار اس کو بدعت فرمایا اور اسی بنا پر ۔ُفقہا نے جماعتِ نافلہ کو مکروہ کہا ہے۔ اور حضرت حق تعالیٰ اور انبیا اور ملائکہ ؑ  کی گستاخی کا مذموم وکفر ہونا محتاجِ بیان نہیں۔ کون مسلمان اس کا منکر ہے، گو بہت سے جاہل شاعر اس میں مبتلا ہیں۔ نہ ایسے اشعار کا تصنیف کرنا جائز، نہ اس کا پڑھنا سننا جائز۔ اسی طرح نماز با جماعت یا وقت کا ضائع کرنا ظاہر ہے کہ حرام ہے اور جو ذریعہ گناہ کا ہو وہ بھی گناہ ہوتا ہے، اسی لیے حدیث شریف میں ۔ِعشا کے بعد باتیں کرنے سے ممانعت آئی ہے1 اور اس کی وجہ شر۔ّاحِ حدیث نے یہی لکھی ہے کہ اس سے صبح یا تہجد کی نماز میں خلل پڑے گا۔ اسی طرح نمایش اور فخر کا حرام ہونا سب جانتے ہیں اور ذریعہ حرام کا حرام ہی ہوتاہے۔
حدیث میں ہے: ’’جو شخص شہرت کا کپڑا پہنے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن ذلت کا لباس پہناویں گے‘‘۔2 اور حدیث میں ہے کہ ’’تھوڑا سا رِیا بھی شرک ہے‘‘۔ اور حاضر ناظر ہونا موقوف ہے علم وقدرت پر، چوںکہ حق تعالیٰ کا علم وقدرت دونوں کامل ہیں، اس لیے وہ ہر زمان ومکان میں حاضر وناظر ہیں۔ یہ اعتقاد حضور سرورِ عالم ﷺ  کے ساتھ، انبیا اور اولیا کے ساتھ کرنا اگر اس بنا پر ہے کہ آپ کے لیے علم وقدرت ذاتی ثابت کرتا ہے جیسا کہ بعض ۔ُجہلا کا عقیدہ ہے تب تو یہ شرک ہے، گو اللہ تعالیٰ سے کم ہی سمجھتا ہو۔ کیوںکہ مشرکینِ عرب بہ نصِ قرآنی مشرک ہیں اور یہ بھی قرآن ہی سے ثابت ہے کہ وہ اپنے دیوتاؤں کو اللہ تعالیٰ کے برابر نہ سمجھتے تھے۔ اور اگر یوں جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اطلاع اور اِذن دیتا ہے، تو شرک تو نہیں ہے، مگر بلاحجتِ شرعیہ گناہ ضرور ہے، اس لیے کہ جھوٹ سب جانتے ہیں کہ حرام ہے اور جھوٹ جیسا زبان سے ہوتاہے دل سے بھی ہوتاہے، مگر اصل تو دل میں ہی ہوتا ہے، وہاں سے زبان پر آتاہے، حتیٰ کہ بدگمانی کہ محض فعلِ قلب ہے، اس کی نسبت حق تعالیٰ نے {إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ} فرمایا ہے اور حدیث میں فَإِنَّ الظَّنَّ أَکْذَبُ الْحَدِیْثِ  آیا ہے۔
غرض ان اُمورِناجائز سے وہ مجلس بھی ناجائز ہوتی ہے اور اس میں شرکت درست نہیں ہوتی۔ اور آج کل اکثر ایسی ہی مجلسیں ہوتی ہیں کہ ان میں اگر کل اُمور ناجائز نہیں ہوتے تو بعض تو غالباً ضرور ہوتے ہیں اور مجلس کے ناجائز ہونے کے 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 فہرست مضامین 2 1
3 پہلا باب 6 1
4 فصلِ اوّل 6 3
6 فصلِ دوم 11 3
7 شطرنج وغیرہ کا بیان 12 6
8 کبوتر بازی 13 6
9 کنکوا اڑانا 14 6
10 مرغ بازی وغیرہ 15 6
11 فصلِ سوم 16 3
12 فصلِ چہارم 17 3
13 فصلِ پنجم 18 3
14 فصلِ ششم 19 3
15 فصلِ ہفتم 20 3
16 فصلِ ہشتم 20 3
17 فصلِ نہم 22 3
18 فصلِ دہم 24 3
19 دوسرا باب 26 1
20 فصلِ اوّل 27 19
21 فصلِ دوم 31 19
22 فصلِ سوم 32 19
23 فصلِ چہارم 33 19
24 فصلِ پنجم 35 19
25 فصلِ ششم 37 19
26 ان رسوم میں جن کو اکثر کرنے والے بھی گناہ سمجھتے ہیں اور اس میں چند فصلیں ہیں 6 3
27 ان رسوم میں جن کو عوام مباح سمجھتے ہیں اور اس میں بھی چند فصلیں ہیں 26 19
28 دربیان کیفیتِ ازدواج حضرات بناتِ مقدسات وازواجِ مطہراتِ نبویہ ﷺ 62 25
29 نکاح حضرت فاطمہ زہراء ؓ 62 25
30 نکاحِ ازواج مطہرات 64 25
31 دربیان بعضے احکامِ ضروریہ حجاب متعلق آں 67 25
32 فصلِ ہفتم 70 19
33 فصلِ ہشتم 71 19
34 فصلِ نہم 72 19
35 فصلِ دہم 72 19
36 تیسرا باب 73 1
37 ان رسوم کے بیان میں جن کو عبادت سمجھ کر کیا جاتا ہے اور اس میں چند فصلیں ہیں 73 36
38 فصلِ اوّل 73 36
39 پہلی صورت 73 38
40 دوسری صورت 73 38
41 تیسری صورت 76 38
42 قاعدۂ اوّل 76 41
43 قاعدئہ دوم 77 41
44 قاعدئہ سوم 77 41
45 قاعدئہ چہارم 78 41
46 قاعدئہ پنجم 79 41
47 فصلِ دوم 82 36
48 فصلِ سوم 88 36
49 فصلِ چہارم 94 36
50 اوّل 94 49
51 دوم 94 49
52 سوم 94 49
53 چہارم 95 49
54 پنجم 95 49
55 ششم 96 49
56 ہفتم 96 49
57 ہشتم 98 49
58 نہم 98 49
59 دہم 99 49
60 فصلِ پنجم 99 36
61 اوّل 99 60
62 دوم 99 60
63 سوم 100 60
64 چہارم 100 60
65 پنجم 101 60
66 ششم 102 60
67 ہفتم 102 60
68 فصلِ ششم 102 36
69 فصلِ ہفتم 103 36
70 فصلِ ہشتم 104 36
71 فصلِ نہم 104 36
72 فصلِ دہم 105 36
73 خاتمہ 106 36
74 ضمیمہ اصلاح الرسوم 108 1
75 جس کو طبع ثانی کے وقت مؤلف نے اضافہ کیا، اس میں بھی چند فصلیں ہیں اور ہر فصل میں ایک رسم کا بیان ہے 108 74
76 فصلِ اوّل 108 74
77 فصلِ دوم 109 74
78 فصلِ سوم 109 74
79 فصلِ چہارم 109 74
80 فصلِ پنجم 110 74
81 فصلِ ششم 111 74
82 فصلِ ہفتم 111 74
83 فصلِ ہشتم 112 74
84 فصلِ نہم 112 74
85 فصلِ دہم 112 74
Flag Counter