اس کا قوی احتمال ہو یا بانی ٔمجلس کی نیت شہرت وتفا۔ُخرکی ہو یا رسول ِمقبول ﷺ کو وہاں حاضر وناظر جاناجاوے یا کوئی اور امر اس قسم کا خلاف شرع اس میں پایا جاوے۔ یہ وہ صورت ہے جو اکثر عوام۔ُجہلا میں شائع وذائع ہے اور شرعاً بالکل ناجائز اور گناہ ہے۔
ارشاد فرمایا رسولِ مقبولﷺ نے کہ ’’جس شخص نے جھوٹ بولا مجھ پر جان کر پس اس کو اپنا ٹھکانا دوزخ میں ڈھونڈھ لینا چاہیے‘‘۔1 اور ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے ’’آدمی کو جھوٹ بولنے کے لیے یہ کافی ہے کہ جو سنا کرے اس کو بیان کردیا کرے‘‘۔2 روایت کیا اس کو مسلم نے۔
ان حدیثوں سے معلوم ہوا کہ روایات کے بیان کرنے میں بڑی احتیاط کرنا چاہیے، بدون علم و تحقیق کے بیان کرنا گناہ ہے۔ خصوصاً رسول اللہ ﷺ کی طرف کسی غلط امر کا منسوب کرنا سخت ہی وبال ہے۔ اور حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ ’’گانا جماتاہے نفاق کو قلب میں جس طرح جماتا ہے پانی زراعت کو‘‘۔ روایت کیا اس کو بیہقی نے۔ اس حدیث سے گانے کی مذمت معلوم ہوئی، بالخصوص جہاں احتمال فتنہ کا ہو، جیسے کہ خوش رو عورت کا گانا۔
اور حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ’’بے شک اللہ تعالیٰ پاک ہے، نہیں قبول کرتا مگر پاک حلال مال کو۔ اور اسی روایت میں ہے کہ ایک شخص بڑا سفر دراز کرے اور اس کے بال بھی پریشان ہیں اور بدن ولباس بھی میلا ہے، اور اپنے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف بڑھا بڑھاکر یا رب! یا رب! کرتا ہے(یعنی تمام سامان قبولیتِ دعا کے بظاہر مجتمع ہیں)، مگر ساتھ ہی اس کے یہ ہے کہ اس کا کھانا حرام اور پینا حرام اور لباس حرام اور حرام ہی سے غذا دی گئی۔ پس ایسے شخص کی دعا کب قبول ہو‘‘۔3 روایت کیا اس کو مسلم نے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کیسے ہی خلوص سے کوئی عبادت کرے، مگر حرام مال سے سب اکارت ہوجاتاہے، بلکہ حرام مال لگانے کا گناہ اس کے اُوپر جو رہتا ہے وہ جدا۔
اور فرمایا اللہ تعالیٰ نے کہ ’’تم اسراف مت کرو، اور فرمایا کہ بے شک فضول اُڑانے والے شیطان کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے رب کا ناشکر ہے‘‘۔ جس میں کوئی مشروع غرض نہ ہو، وہ سب اس میں داخل ہوگیا، خواہ روشنی ہو یا اور تکلّفات ہوں، لباس ووضع غیر مشروع کے باب میں جو حدیثیں آئی ہیں بابِ اوّل میں مذکور ہوچکی ہیں، حاجت اعادہ کی نہیں۔
حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے کہ ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ ’’قسم ہے اس ذات پاک کی کہ جان میری اس کے قبضہ میں ہے کہ تم لوگ یا تو امر بالمعروف ونہی عن المنکر کرتے رہو، نہیں تو عن قریب بھیجے گا اللہ تعالیٰ عذاب تم پر، تمہاری یہ حال مردودیت کی ہوجاوے گی کہ تم اس سے دعا کروگے اور قبول نہ ہوگی‘‘۔ روایت کیا اس کو ترمذی نے۔
حضرت حسن ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عثمان بن ابی العاص ؓ کسی ختنہ میں بلائے گئے، آپ نے انکار فرمادیا، کسی نے