فرماتی ہیں کہ نہ اونٹ ذبح ہوا، نہ بکری، سعد بن عبادہ ؓ کے گھر سے ایک پیالہ دودھ کا آیا تھا، بس وہی ولیمہ تھا۔
مؤلفـ: اورمفصل حالات نکاحِ بنات مقد۔ّ سات وازواجِ مطہرات کے کتبِ سیر میں مذکور ہیں، مگر اس مقام پر ایک نکاح کی مفصل حالت لکھ کر باقی عقود کے واقعات میں سے صرف بعض مہر و ولیمہ کے ذکر پر اکتفا کیا گیا کہ زیادہ غرض اس مقام پر یہ دکھلانا ہے کہ یہ تکلّفات واسرافات وغیرہا سب ہمارے سردارِ دوجہاں ﷺ کے طریقۂ محبوبہ مرضیۂ مقبولہ کے خلاف ہے، اور یہ غرض اس اجمال سے حاصل ہے۔ اور ایک درہم تخمیناً سوا چار آنے کا ہوتاہے اور ایک دینار دس درہم کا، اس سے معلوم ہوجائے گا کہ حضور ﷺ کا مہر کس قدر ہلکا تھا اور کوئی شخص ناداری کی تاویل بھی نہیں کرسکتا۔ حضورِ اکرم ﷺ اگر چاہتے تو دنیا بھر کے خزائن آپ کے پائے مبارک پر تصدق کردیے جاتے اور چار سو دینار صرف ایک بی بی کا مہر ہوا، سو وہ بھی ایک بادشاہ نے اپنے ذمہ لے لیا تھا۔ اس پر بھی وہ ہمارے ملک کے رواج سے پھر بھی بہت کم ہے۔ اہلِ اسلام پر لازم ہے کہ اسی طریقہ سے اپنا معمول مقرر کریں، ورنہ کیوں خَسِرَ الدُّنْیـَا وَالْآخِرَۃُ کے مصداق بنتے ہیں۔
اب مناسب معلوم ہوتاہے کہ چند مسائل ضروری نکاح کے متعلق جن کی بہت ضرورت رہتی ہے لکھ دیے جائیں۔ سب کو، بالخصوص نکاح خواں قاضیوں کو ان کا یاد کرلینا ضروری ہے، ان کے نہ جاننے سے اکثر اوقات نکاح میں خرابی ہوجاتی ہے:
۱۔ مسئلہ: نابالغہ کا نکاح بدون اجازتِ ولی کے صحیح نہیں ہے1 اور خود اس منکوحہ کا زبان سے کہنا قابلِ اعتبار نہیں، خواہ اس کا پہلا نکاح ہو یا دوسرا نکاح ہو۔
۲۔ مسئلہ: اگر نابالغہ کا نکاح ولی نے غیر کفو سے کردیا، سو اگر باپ یا دادا نے کسی ضروری مصلحت سے کیا ہے تو صحیح ہے، بشرطے کہ ظاہراً کوئی امر خلافِ مصلحت نہ ہو، ورنہ صحیح نہ ہوگا۔ اور اگر باپ دادا کے سوا کسی دوسرے ولی نے نکاح کیا ہے تو فتویٰ اس پر ہے کہ بالکل جائز نہ ہوگا۔2
۳۔ مسئلہ: بالغہ کا نکاح بلا اجازت اس کے جائز نہیں۔ پس اگر یہ اس کا دوسرا نکاح ہوتاہے تب تو زبان سے اجازت لینی چاہیے اور اگر پہلا نکاح ہے تو پھر اجازت لینے والا ولی ہے تب تو دریافت کرنے کے وقت اس کا خاموش ہوجانا ہی اجازت ہے۔ اور اگر کوئی دوسرا شخص ہے تو اس کا زبان سے کہنا ضروری ہے، بدون اس کے اجازت معتبر نہ ہوگی۔3
۴۔ مسئلہ: بالغہ اگر اجازتِ ولی کے بغیر خود اپنا نکاح کرلے، تو کفو میں تو جائز ہے اور غیر کفو میں فتویٰ یہی ہے کہ بالکل جائز نہیں،1 البتہ کسی عورت کا کوئی ولی ہی نہ ہو یا اس کی کارروائی پر رضا مند ہو تو غیر کفو میں بھی جائز ہوگا۔