عاقل مصلحت اندیش سے رائے لے لی، بس کفایت ہوئی، گھر گھر سے آدمیوں کو بٹورنا کیا ضرور ہے، پھر اکثر لوگ نہیں آسکتے۔ اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کو بجائے اپنے بھیج دیتے ہیں اور وہ مشورہ میں کیا تیر چلاویں گے، کچھ بھی نہیں۔ یہ نفس کی تاویلیں ہیں۔ سیدھی بات کیوں نہیں کہتے کہ صاحب یوں ہی رواج چلا آتاہے۔
اسی رواج کا عقلاً و نقلاً مذموم ہونا اور واجب۔ُ الترک ہونا بیان ہورہاہے۔ غرض اس رسم کے سب اجزاء خلافِ شرع ہیں۔ پھر اس میں ایک ضروری امر یہ بھی ہے کہ سرخ ہی خط ہو اور اس پر گوٹا بھی لپٹا ہوا ہو۔ یہ بھی اس التزامِ مالا یلزم کی فہرست میں داخل ہے جس کا خلافِ شرع ہونا ثابت اور مذکور ہوچکا ہے۔
۲۔ گھر میں برادری اور کنبہ کی عورتیں جمع ہوکر لڑکی کو علیحدہ مکان میں معتکف کردیتی ہیں، جس کو ’’مائیوں بٹھلانا‘‘ کہتے ہیں۔ اور اس کے آداب یہ ہیں کہ اس کو چوکی پر بٹھلاکر اس کے داہنے ہاتھ پر ۔ُبٹنا رکھتے ہیں اور اس کی گود میں کچھ کھیل بتاشے رکھتے ہیں اور کچھ کھیل بتاشے حاضرین میں تقسیم ہوتے ہیں۔ اور اسی تاریخ سے برابر لڑکی کے ۔ُبٹنا ملا جاتاہے اور کثیر تعداد میں پینڈیاں برادری میں تقسیم ہوتی ہیں۔ یہ رسم بھی مرکب چند خرافات سے ہے:
اوّل تو اس کے علیحدہ بٹھلانے کو ضروری سمجھنا، خواہ گرمی ہو، حبس ہو، گو جالینوس وبقراط بھی کہیں کہ اس کو کوئی بیماری ہوجائے گی، مگر کچھ ہی ہو، فرض قضا نہ ہو۔ وہی غیر ضروری کو ضروری سمجھنا یہاں بھی جلوہ افروز ہے، اور اگر احتمال اس کے بیمار ہونے کا ہو تو دوسرا گناہ کسی مسلمان کو ضرر پہنچانے کا ہوگا، جس میں ماشاء اللہ ساری برادری شریک ہے۔ دوسرے بلا ضرورت چوکی پر بٹھلانا، اس کی کیا ضرورت ہے، کیا فرش پر اگر۔ُبٹنا ملا جاوے گا، تو بدن میں صفائی نہ آوے گی؟ اس میں بھی التزامِ ما لا یلزم جس کا خلافِ شرع ہونا بار بار مرقوم ہوچکا ہے۔ تیسرے داہنے ہاتھ پر ۔ُبٹنا رکھنا اور گود میں کھیل بتاشے بھرنا معلوم ہوتاہے کہ یہ کوئی ٹوٹکا اور شگون ہے اور اگر ایسا ہے تو شرک ہے اور شرک کا خلافِ شرع ہونا کون مسلمان نہیں جانتا، ورنہ التزام ما لا یلزم تو ضرورہے۔
اسی طرح بتاشوں کی تقسیم کی پابندی، یہ سب التزام ما لا یلزم اور سب رِیا و افتخار ہے، جیسا کہ ظاہر ہے۔ چوتھے عورتوں کا ضرور جمع ہونا، جو ان سارے فسادوں کا جڑ ہے جیساکہ اب عنقرب ان شاء اللہ تعالیٰ مذکور ہوتاہے۔ اگر بمصلحت بدن کی صفائی اور نرمی کے ۔ُبٹنا ملنے کی ضرورت ہو تو اس کا مضایقہ نہیں، مگر معمولی طور سے بلا قید کسی رسم کے مل دو، بس فراغت ہوئی۔ اس کا اس قدر طومار کیوں باندھا جاوے۔
۳۔ جب حجام خط لے کر دولہا کے گھر گیا تو وہاں برادری کی عورتیں جمع ہوکر دو خوان شکرانے کے بناتے ہیں جس میں ایک نائی کا، دوسرا ڈومنیوں کا ہوتاہے۔ نائی کا خوان باہر بھیجا جاتاہے اور ساری برادری کے مرد جمع ہوکر نائی کو شکرانہ کھلاتے