ٹخنوں سے نیچے ہو وہ دوزخ میں ہے‘‘۔2 روایت کیا اس کو بخاری نے۔تیسری حدیث میں دوسرے لباسوں میں بھی اس کا حرام ہونا مذکور ہے۔ ارشاد فرمایا رسول مقبول ﷺ نے کہ ’’اسبال (یعنی دراز کرنا اور حد سے بڑھانا) ازار میں بھی ہوتاہے اور کرتہ میں بھی اور عمامہ میں بھی۔ جو شخص ان میں سے کسی لباس کو تکبر کی راہ سے حد سے زیادہ بڑھائے اللہ تعالیٰ اس کی طرف نظر رحمت نہ کریں گے قیامت کے روز‘‘۔3 روایت کیا اس کو ابوداود اور نسائی اور ابنِ ماجہ نے۔ اور اسی کی مؤید ایک اور حدیث ہے جس میں یہ ارشاد فرمایا ہے کہ ’’جو شخص اپنے کپڑے کو اترا کر بڑھاوے گا اللہ تعالیٰ ا س کی طرف قیامت کے روز نظر ِرحمت نہ فرماویں گے‘‘۔4 روایت کیا اس کو بخاری ومسلم نے۔اس میں مطلقاً کپڑے کو فرمایا، جس میں تمام کپڑے آگئے، جس میں ازار کے بڑھانے کی حد تو حدیث میں آگئی ہے اور دوسری پوششوںکی نسبت ۔ُعلمائے محققین نے فرمایا ہے کہ آستین کا انگلیوں سے آگے بڑھانا اور شملہ کا نصف کمر سے نیچے ہونا، یہ سب اسبال ممنوع ہے۔
بعض کج فہم یوں کہتے ہیں کہ حدیث میں تو اس کی ممانعت آئی ہے جو براہ ِتکبر ہو، ہم تو
تکبر نہیں کرتے، اسی لیے ہمارے لیے جائز ہے۔ سو خوب سمجھ لینا چاہیے کہ اوّل تو یہ کہنا غلط ہے کہ ہم تکبر نہیں کرتے، اچھا پھر کیوں کرتے ہیں؟ وضع مسنون کیوں اختیار نہیں کرتے ہو؟ اس کے اختیار کرنے میں دل کیوں تنگ ہوتاہے؟ اونچے پائنچوں کو حقیر کیوں جانتے ہو؟اگریہ تکبر نہیں تو کیا ہے؟ دوسرے یہ کہ حدیث میں جو تکبر کی قید آئی ہے یہ کیا ضرور ہے کہ قید احترازی ہو، ممکن ہے کہ قید واقعی ہو، کیوںکہ اکثر لوگ اسی قصد سے کرتے ہیں، اس لیے آپ ﷺ نے یہ قید ذکر فرمائی اور ممنوع ویسے بھی ہے۔ چناںچہ دوسری حدیث میں ہے جو شروع فصلِ ہذا میں لکھی گئی ہے، جس میں ٹخنوں کی حد کا ذکر ہے، اس میں یہ قید تکبر کی مذکور نہیں، مطلقاً ارشاد ہوا ہے، جس سے یہ ثابت ہوا کہ خواہ تکبر ہو یا نہ ہو، ہرحال میں ممنوع ہے۔ ہاں! تکبر میں ایک گناہ تکبر کا اور مل کر معصیت شدید ہوجاوے گی، یہ دوسری بات ہے اور بلا تکبر ایک ہی معصیت رہے گی تو سہی، براء ت1 اور جواز کی تو صورت نہ نکلی۔ اگر کوئی کہے ہم مطلق کو بھی اسی مقید پر محمول کرلیں گے۔ تو جواب اس کا یہ ہے کہ یہ امر اصولِ فقہ حنفی میں بدلیل ثابت ہوچکا ہے کہ مطلق اپنے اطلاق پر رہا کرتاہے۔ غرض کوئی گنجایش جواز کی نہیں۔
بعض لوگ تقوی جتلانے کو نماز میں اوپر کرلیتے ہیں، سو نماز سے خارج بھی تو گناہ سے بچنا واجب ہے۔ اس حیلہ سے کیا ہوتاہے۔ بعض لوگ پائنچے تو لمبے بناتے ہیں۔ مگر بوتام2 ٹخنوں سے اونچے لگالیتے ہیں کہ ٹخنوں سے اوپر چوڑیاں پڑی رہتی ہیں۔ یاد رکھو کہ اصل گناہ تو کپڑا برباد کرنے کا ہے، خواہ ٹخنے ڈھکیں یا کھلے رہیں، اس سے کیا بچاؤ ہوا۔ اور یاد رہے کہ