چاہیے کہ اس رسم کو موقوف کریں اور بلا تعین اور استحقاق مالک کو اختیار ہے جس کو چاہے دے دیا کرے، اسی طرح قربانی میں اور بھی بے احتیاطیاں کرتے ہیں۔
مثلاً: عام رواج ہے کہ گائے، بھینس کابچہ پرورش کے لیے حصہ پردے دیتے ہیں، یعنی زید اپنی گائے کا بچہ عمرو کو یہ شرط کرکے دیتا ہے کہ تم اپنے طورپر اس کی خدمت کرو، کھلاؤ پلاؤ، جب بڑاہوجاوے آدھا ہمارا اور آدھا تمہارا اور یہی اس کا حق الخدمت واُجرتِ پرورش ہے، پس کبھی وہ زید کے پاس رہتا ہے اور وہ اُجرت وقیمت عمرو کو دیتاہے، کبھی بالعکس۔ چوںکہ یہ کسی عقدِ صحیح میں شر۔ًعا داخل نہیں، اس لیے معاملہ حرام ہے ،اور اگر خدمت کرنے والے کے پاس وہ جانور رہا تو اس کی ملک خبیث ہے، پس بعض لوگ ایسا جانور خرید کر اس کی قربانی کیا کرتے ہیں۔ چوںکہ اس صورت میں وہ بملکِ خبیث حاصل ہوگا اس لیے قربانی اس کی مردودہونی چاہیے، لہٰذا اس معاملہ کو بھی ترک کردیویں اور ایسے جانور کی قربانی بھی نہ کریں۔ اور دوسری قسم کی بے احتیاطیاں بھی قربانی میں ہوجاتی ہیں۔ ۔ُعلما سے تحقیق کرکے سب سے احتراز کریں۔ فقط
وَاللّٰہُ تَعَالٰی أَعْلَمْ وَعِلْمُہُ أَتَمَّ وَأَحْکَم
تَمَّتْ بِالْخَیْرِ