ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
مسلمانوں کی حفاظت کا خیال ہونا چاہئے ۔ ایک بزرگ کی حکایت ہے کہ ان کے دکان کے قریب آگ لگی جب ان کو خبر پہنچی تو لوگوں سے پوچھا کہ میری دکان تک تو آگ نہیں پہنچی ۔ عرض کیا کہ وہ تو بالکل محفوظ رہی اس پر ان بزرگ نے الحمدللہ کہا اس کے بعد خیال ہوا کہ اور مسلمانوں کے گھر اور دکانیں جل جانے کا تو کچھ رنج نہ ہوا بس اپنی دوکان محفوظ رہنے پر خوشی ہوئی اور الحمدللہ کہا ان بزرگ نے اپنے اس واقعہ کو اپنے خدام کے سامنے نقل کر کے فرمایا کہ اس الحمدللہ سے توبہ کرتے مجھے چالیس برس ہوگئے کہ یہ کیوں کہا تھا ۔ اللہ اکبر کتنا اہتمام تھا دین کا اور کتنی نگرانی تھی اپنے اقوال واحوال کی ۔ ( ملفوظ 62 ) جھک کر بات کرنے سے اذیت ایک نو وارد نے جھک کر کچھ کہنا چاہا فرمایا کہ جھکنے کیا کیا ضرورت ہے جو کچھ کہنا ہو سیدھے بیٹھ کر آواز سے کہو ۔ تکلفات نہیں کرنے چاہئیں اھ پھر فرمایا کہ لوگوں نے طالب علموں کی مجلس کو بھی فرعون کا دربار سمجھ کیا ہے ۔ آج کل جتنی باتیں ادب میں داخل ہیں قریب قریب سب موجب اذیت ہیں عرصہ ہوا ایک شخص نے بہت آہستہ آواز سے کچھ کہا میں نے جب گرفت کی تو یہ عذر کیا کہ میری آواز پست ہے میں نے کہا کہ اچھا نماز کے وقت کبھی اذان بھی دی ہے اس میں تو آواز پست ہو لیکن نہ اتنی جتنی مجھ سے بات کرتے وقت ہے ۔ میں ہر ہر بات کی اصلاح کرتا ہوں جب ہی تو میں بدنام ہوں لوگ سمجھتے ہیں کہ بڑا سخت ہے حالانکہ میری ساری تعلیمات کا حاصل یہ ہے کہ سب کو راحت ہو مجھ کو بھی اوروں کو بھی اگر تحصیل راحت کے لئے میں تشدد بھی کروں تو وہ تشدد نہیں کیونکہ اس سے مقصود سہولت ہے جب مقصود سہل ہے تو اس کے اختلال پر سختی کرنا نہیں بلکہ تسہیل کی تقویت ہے ۔ دیکھئے نماز کے ترک پر کیسی سخت وعید ہے یہاں تک کہ بعض کا فتوٰی یہ ہے کہ قتل کردیا جاوے تو اگر اس پر نماز کو کوئی سخت کہنے لگے اس اعتراض کا