ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
ملفوظات حکیم الامت (ملفوظ ا) احسان اللہ تعالٰی کے نزدیک بڑا نیک عمل ہے ایک صاحب کا جو حاضر مجلس تھے ایک راوی نے یہ واقعہ بیان کیا کہ کوئی شخص ان کو دھوکہ دے کر اور ان یہ باور کراکے کہ وہ ایک بڑے حاکم کے بیٹے ہیں اور ان کے ایک بہت ہی قریب عزیز کے دوست ہیں اپنی ایک غیر واقعی حاجت کا اظہار کر کے بیس روپیہ لے گیا ۔ حضرت اقدس نے ان صاحب کی تسلی کے لئے فرمایا کہ کسی کے ساتھ احسان کرنا چاہے دھوکہ ہی سے ہو خداوند تعالٰٰی جل شانہ کے نزدیک بڑا عمل مقبول عمل ہے وہ بیس روپیہ اس طرح نہ جاتے تو ویسے بھی خرچ ہوجاتے اور ختم ہوجاتے اب ایسی جگہ پہنچ گئے جہاں ختم نہ ہوں گے ۔ فرض کیجئے کسی نے ہمارا روپیہ چرا کر ہماری طرف سے بلا ہماری اطلاع کے بنک میں جمع کر دیا اور اس پر سال گزرا تو پانچ سو روپیہ ہمارے پاس اس اطلاع کے ساتھ پہچ گئے کہ یہ روپیہ تمہاری طرف سے یہاں جمع ہے تو کیا ہم ان چوروں سے خفا ہوں گے یا دعائیں دیں گے ۔ تو حضرت وہاں آخرت میں قدر ہوگی ان چوروں کی ۔ حدیث شریف میں آیا ہے غالبا مسلم شریف میں ہے کہ ایک شخص نے چاہا کہ میں کچھ خیرات اس طرح نکالوں کہ کسی پر ظاہر نہ ہوتا کہ اظہار سے اخلاص میں کمی واقع نہ ہو ۔ چنانچہ ایک شخص کو رات کو اندھیرے میں دیکھا تو قرائن سے یہ معلوم ہوا کہ وہ مسکین ہے ۔ ایک بڑی رقم خیرات کے لئے نکالی تھی وہ اس کوچپکے سے دیدی اتفاق سے وہ شخص ایک مشہور چور تھا ۔ چونکہ بڑی رقم تھی بڑی شہرت ہوئی کہ میاں فلانے چور کو کوئی نا معلوم شخص اتنی بڑی رقم دے گیا ۔ جب اس نے یہ حال سنا تو بڑا افسوس کیا کہ یا اللہ یہ روپیہ تو میرا گیا گذرا ہوا کیونکہ غلطی سے چور کو دیدیا میں اب اورخیرات کروں گا ۔ چنانچہ دوسری بار پھر اسی طرح دھوکہ میں ایک زانیہ کو بڑی رقم