ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
ملفوظ 69) حضرت شیخ الہند اور حضرت رائے پوری کا پسندید گی اصول تھانہ بھون حضرت مولانا محمود حسن صاحب رحمتہ اللہ علیہ کو ذہانت ظرافت شجاعت اور تواضع کے واقعات بیان فرما کر فرمایا کہ باوجود غایت حلم و تحمل تجربوں کی بناء پر اخیر میں وہ بھی یہ فرمانے لگے تھے کہ وہاں جاؤ متکبرین کا علاج وہاں خوب ہوتا ہے ۔ (یعنی حضرت اقدس مد ظلہم العالی کے یہاں 12 جامع ) اسی طرح جب حضرت مولانا شاہ عبد الرحیم صاحب رحمتہ اللہ علیہ بیمار ہوئے اور عیادت کرنے والے وقت بیوقت ان کو گھیر بیٹھے رہے تو فرمایا کہ تجربہ سے یہ معلوم ہوا کہ تھانہ بھون میں جو قواعد وضوابط ہیں انہیں کی ضرورت ہے ۔ (ملفوظ 70 ) قاری عبدالرحمن صاحب پانی پتی کی نازک مزاجی میں اعتدال بہ سلسلہ کلام فیض التیام فرمایا کہ قاری عبدالرحمن صاحب پانی پتی بہت نازک مزاج تھے لیکن بزرگوں کو ہر شے اپنی حد پر ہوتی ہے نزاکت کے وقت نزاکت اور رعایت کے وقت رعایت نزاکت کا تو یہ عالم تھا کہ وعظ میں کسی کی مجال نہ تھی کہ بلا ضرورت کہنکار یا کوئی اور ایسی حرکت کرے ورنہ فورا ڈانٹ دیتے تھے ۔ اور رعایت کو موقع پر اس قدر رعایت فرماتے تھے کہ ایک دفعہ کسی دیہاتی نے کھیر میں خوشبو کے واسطے بجائے کیوڑہ کے کافور ڈالدیا تھا جس سے اتنی تلخی سدا ہوگئی تھی کہ اور لوگوں نے تو صرف ایک ایک چمچہ ہی کھاکر چھوڑ دی زیادہ کھا ہی نہ سکے لیکن قاری صاحب محض اس خیال سے کہ میزبان کی دل شکنی نہ ہو برابر کھاتے رہے ۔ اسی طرح سقے بھنگیوں وغیرہ کو عموما کمین ہی کہتے ہیں لیکن قاری صاحب کمین کہنے سے روکا کرتے اور فرماتے کہ