ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
اس سے کوئی فائدہ نہیں شریعت اسلامیہ میں بالکل ممنوع قرار دیدیا گیا ہے ۔ سبحان اللہ کیا عدل اور ترحم کی تعلیم ہے ۔ (ملفوظ 35) حضرت حکیم الامت کی غایت احتیاط استفسار پر فرمایا کہ گو تمول سے بعض اوصاف مثلا فراخ دلی عالی دماغی استغناء وغیرہ پیدا ہوجاتے ہیں لیکن یہ منافع زیادہ تر دنیویہ ہیں ۔ اور قرآن و حدیث میں جو دنیا طلبی کے انہماک اور تمول کی کوشش سے جابجا منع فرمایا گیا ہے وہ اس لئے کہ اس سے باوجود ان دنیوی فوائد کے اخروی نقصان زیادہ ہوتا ہے ۔ مثلا تکبر ظلم بے دینی اس تمول ہی سے پیدا ہوتے ہیں البتہ اگر کسی کی دینی تربیت اعلی درجہ کی ہو پھر اس کا نشوونما تمول کی حالت میں بھی ہوا ہو تو اس مٰیں ایسے خاص اوصاف جیسے فراخ حوصلگی عالی دماغی اور استغناء اکثر حالات میں بلا زیادہ ریاضت ومجاہدہ کے پیدا ہوجاتے ہیں ۔ بلکہ یہ گویا اس کی فطرت ہی میں ہوتے ہیں اور وہ مفاسد پیدا نہیں ہوتے پھر فرمایا کہ الحمداللہ مجھ کو اللہ تعالٰی نے بقدر ضرورت یہ جذبات عطا فرمائے ہیں یہ سب والد صاحب کی ثروت کا اثر ہے ۔ کیونکہ نشونما ہی ایسی حالت میں پایا ہے اور اس کے ساتھ ہی خود ان کی تربیت مشائخانہ تھی ۔ (ملفوظ 36) حضرت اور اسماءالھیہ کی تحقیق اسماء الھیہ کا ترجمہ ایک صاحب کر رہے ہیں انہوں نے کسی اسم صفاتی کا ترجمہ اس عنوان سے کیا کہ مالک فلاں صفت کا اس پر فرمایا کہ جیسے اللہ تعالٰی کی ذات مملوک ہونے سے منزہ ہے ویسے ہی اس کی صفات بھی مملوک ہونے سے منزہ ہیں کیونکہ مملوک کی تو یہ شان ہے کہ مالک جب چاہے مملوک کو بر طرف کر دے اس لئے اگر اللہ تعالٰی کو کسی صفت کا مالک کہا جائے تو یہ لازم آئے گا کہ وہ جب چاہیں اس صفت کو زائل کر دیں اور یہ عقائد حقہ کے خلاف ہے اھ ۔