ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
آرام ہے کہ یہ بیچارے کیوں پریشان رہیں حضرت حکیم الامت دام ظلہ العالی نے ارشاد فرمایا کہ بہت اچھی بات ہے یہ اخلاق میں سے ہے ۔ ( ملفوظ 162 ) حضرت گنگوہی کا شان استغناء فرمایا کہ مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ نے جو حدیث کا درس اپنے یہاں گنگوہ میں جاری کر رکھا تھا وہ سب توکل پر تھا چنانچہ جب وہ درس بند ہوا کیونکہ مولانا کی بینائی جاتی رہی تھی تو اس کے بعد جب کبھی باہر سے بڑی بڑی رقمیں آئیں تو مولانا نے سب واپس کردیں کہ اب درس نہیں رہا بعض بعض لوگوں نے مولانا کو رائے بھی دی کہ حضرت واپس کیوں کی جاوے ۔ صاحب رقم سے کسی دوسرے مصروف خیر کی اجازت لیکر اس میں صرف فرمادیجئے گا حضرت مولانا نے فرمایا میں لوگوں سے کیوں اجازت لیتا پھروں ۔ پھر حضرت حکیم الامت مد ظلہ العالی نے فرمایا کہ واقعی اجازت لینا تو ایک قسم کا سوال ہے خود صاحب رقم کو چاہئے کہ وہ واپسی کے بعد پھر لکھئے کہ اس رقم کو مکرر بھیجتا ہوں اس کو فلاں مصرف خیر میں صرف فرما دیا جاوے ۔ پھر حکیم الامت دام ظلہ العالی نے فرمایا کہ مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ کے زمانہ میں گنگوہ کی جامع مسجد تعمیر ہو رہی تھی لوگوں نے ایک بار نواب محمود علی خان صاحب کو بھی لکھوایا انہوں نے مولانا کی خدمت میں تحریر فرمایا کہ آپ اپنے کسی آدمی سے تخمینہ کرا کر مجھ کو مطلع کر دیجئے ۔ حضرت مولانا نے اپنی آزاد مزاجی سے صاف تحریر فرمادیا کہ میرے پاس کوئی آدمی نہیں اگر آپ کو تخمینہ کرانا ہے تو کسی انجیر کو بھیج کر تخمینہ کرا لیجئے اور انتظام کے لئے اپنا کوئی کار ندہ بھیج دیجئے مولانا کا بس وہ مزاق تھا اور سب مقتداؤں کا یہی ہونا چاہئے ؛ رند عالم سوز رابا مصلحت بینی چہ کار کار ملک ست انکہ تدبیر و تحمل بایدش